اللہ نہ کرے دوبارہ سیاست میں آؤں یا گورنر بنوں ڈاکٹرعاصم
جے آئی ٹی رپورٹ میں مجھ سمیت تمام کالوں کوکرمنل لکھا گیا ہے توکیا لیاری کے تمام باسی جرائم پیشہ ہیں، ڈاکٹر عاصم
SRINAGAR:
سابق مشیر پیٹرولیم ڈاکٹرعاصم حسین کا کہنا ہے کہ سندھ کابینہ میں تبدیلی خوش آئند ہے تاہم اللہ نہ کرے کہ جو وہ کبھی دوبارہ سیاست میں آئیں یا سندھ کے گورنر بنیں۔
کراچی کی احتساب عدالت میں ڈاکٹرعاصم و دیگر کے خلاف 17 ارب روپے کی کرپشن سےمتعلق ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ ڈاکٹر عاصم کے وکیل چوہدری اظہر صدیقی نے عدالت کے سامنے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ نیب اہم دستاویزات چھپا رہا ہے اور 7 گواہوں کے بیانات کی نقول بھی فراہم نہیں کی جارہیں، یہ عمل نیب کی بدنیتی ظاہر کرتا ہے۔
کیس میں ملزم بشارت مرزا کے وکیل نے کہا کہ نیب نے عدالت کے سامنے جتنا مواد پیش کیا اس پر فرد جرم عائد نہیں کی جاسکتی، ڈاکٹرعاصم کانام دیگر ملزمان کےساتھ جوڑدیا گیا ہے، اور اب ہم دھکے کھاتے پھر رہے ہیں فردجرم سے پہلے ہائی کورٹ میں زیرسماعت معاملے کا فیصلہ ہونے دیا جائے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: نیب سامری جادوگر ہے کچھ بھی ثابت کرسکتا ہے
نیب کے پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ فرد جرم کا معاملہ بلاجواز تاخیر کا شکار ہورہا ہے، نیب نے تمام گواہوں کے بیانات فراہم کردیے ہیں ملزمان نے اس سے متعلق جو درخواستیں دائرکی ہیں وہ مسترد کی جائیں، سندھ ہائی کورٹ نے کسی قسم کا کوئی حکم امتناعی جاری نہیں کیا۔ عدالت نے معاملہ سندھ ہائی کورٹ میں ہونےکےباعث کیس کی مزید سماعت 13 اگست تک ملتوی کردی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: ڈاکٹر عاصم کے آصف زرداری سے متعلق انکشافات
عدالت میں پیش کے موقع پر ڈاکٹر عاصم نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری جے آئی ٹی رپورٹ میں مجھے کالا لکھا گیا ہے اگر کالا ہونا بھی جرم ہے تو کیا لیاری والے تمام عوام جرائم پیشہ ہیں۔ ڈاکٹر عاصم کا کہنا تھا کہ اللہ نہ کرے میں کبھی گورنر بنوں اور دوبارہ سیاست میں آؤں۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے علم میں نہیں کہ قائم علی شاہ کو ان کے منصب سے کیوں ہٹایا گیا ہے تاہم مراد علی شاہ کا سندھ کا وزیر اعلیٰ منتخب ہونا خوش آئند ہے کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے صوبائی حکومت کے ساتھ ساتھ وفاق کوبھی چاہئے کہ معیشت کے حب پر توجہ دے۔
سابق مشیر پیٹرولیم ڈاکٹرعاصم حسین کا کہنا ہے کہ سندھ کابینہ میں تبدیلی خوش آئند ہے تاہم اللہ نہ کرے کہ جو وہ کبھی دوبارہ سیاست میں آئیں یا سندھ کے گورنر بنیں۔
کراچی کی احتساب عدالت میں ڈاکٹرعاصم و دیگر کے خلاف 17 ارب روپے کی کرپشن سےمتعلق ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ ڈاکٹر عاصم کے وکیل چوہدری اظہر صدیقی نے عدالت کے سامنے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ نیب اہم دستاویزات چھپا رہا ہے اور 7 گواہوں کے بیانات کی نقول بھی فراہم نہیں کی جارہیں، یہ عمل نیب کی بدنیتی ظاہر کرتا ہے۔
کیس میں ملزم بشارت مرزا کے وکیل نے کہا کہ نیب نے عدالت کے سامنے جتنا مواد پیش کیا اس پر فرد جرم عائد نہیں کی جاسکتی، ڈاکٹرعاصم کانام دیگر ملزمان کےساتھ جوڑدیا گیا ہے، اور اب ہم دھکے کھاتے پھر رہے ہیں فردجرم سے پہلے ہائی کورٹ میں زیرسماعت معاملے کا فیصلہ ہونے دیا جائے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: نیب سامری جادوگر ہے کچھ بھی ثابت کرسکتا ہے
نیب کے پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ فرد جرم کا معاملہ بلاجواز تاخیر کا شکار ہورہا ہے، نیب نے تمام گواہوں کے بیانات فراہم کردیے ہیں ملزمان نے اس سے متعلق جو درخواستیں دائرکی ہیں وہ مسترد کی جائیں، سندھ ہائی کورٹ نے کسی قسم کا کوئی حکم امتناعی جاری نہیں کیا۔ عدالت نے معاملہ سندھ ہائی کورٹ میں ہونےکےباعث کیس کی مزید سماعت 13 اگست تک ملتوی کردی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: ڈاکٹر عاصم کے آصف زرداری سے متعلق انکشافات
عدالت میں پیش کے موقع پر ڈاکٹر عاصم نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری جے آئی ٹی رپورٹ میں مجھے کالا لکھا گیا ہے اگر کالا ہونا بھی جرم ہے تو کیا لیاری والے تمام عوام جرائم پیشہ ہیں۔ ڈاکٹر عاصم کا کہنا تھا کہ اللہ نہ کرے میں کبھی گورنر بنوں اور دوبارہ سیاست میں آؤں۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے علم میں نہیں کہ قائم علی شاہ کو ان کے منصب سے کیوں ہٹایا گیا ہے تاہم مراد علی شاہ کا سندھ کا وزیر اعلیٰ منتخب ہونا خوش آئند ہے کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے صوبائی حکومت کے ساتھ ساتھ وفاق کوبھی چاہئے کہ معیشت کے حب پر توجہ دے۔