ترکی میں تمام فوجی اسکولز بند فوج اور خفیہ ایجنسی صدر کے ماتحت ہوگی

فوجی اسکولوں کی جگہ قومی عسکری یونی ورسٹی قائم کی جائے گی، ترک صدر


ویب ڈیسک July 31, 2016
فورسز کی تعداد کم کر کے ان کی صلاحیت بڑھائی جائے گی، رجب طیب اردگان. فوٹو: فائل

ترکی میں فوجی بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد سے ملک میں بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے اور ترک صدر نے ملک بھر میں فوج کے ماتحت چلنے والے تمام اسکولوں کو بند کرنے کے ساتھ فوج اور مرکزی خفیہ ایجنسی کو بھی اپنے ماتحت رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردگان کا اپنے انٹرویو میں کہنا تھا کہ ملک میں فوج کے ماتحت چلنے والے تمام اسکولز بند کر کے ان کی جگہ ایک عسکری یونی ورسٹی قائم کی جائے گی۔ اس کے علاوہ پارلیمنٹ کی منظوری سے ملک میں فوجی اصلاحات بھی لائی جائیں گی جس کے تحت فورسز کی تعداد کم کر کے ان کی صلاحیت بڑھائی جائے گی، فوج اور حساس اداروں کے سربراہ بھی صدر کو جوابدہ ہوں گے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: ترکی میں سزائے موت کا قانون بحال کرنے کی تیاریاں

واضح رہے کہ 15 جولائی کو ترکی میں کی جانے والی فوجی بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد سے اب تک ملک میں 100 سے زائد جرنیلوں سمیت 1700 فوجی اہلکاروں کو برطرف کیا جا چکا ہے، سرکاری اداروں میں کام کرنے والے 66 ہزار ملازمین کو نوکریوں سے نکالا جا چکا ہے۔ اس کے علاوہ ملک کے 142 میڈیا اداروں کو بند کیا جا چکا ہے اور متعدد صحافی بھی زیر حراست ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں