محمد رفیع کو مداحوں سے بچھڑے 36 برس بیت گئے

فلم انڈسٹری میں قدم رکھتے ہی ہرطرف محمد رفیع کا طوطی بولنے لگا اورانہوں نے ایسے لازوال گیت گائے جو ان کی پہچان بن گئے


ویب ڈیسک July 31, 2016
موسیقی کی دنیا کا یہ روشن ستارہ 31 جولائی 1980 کو بجھ گیا لیکن مداحوں کے دلوں میں زندہ رہیں گے، فوٹو:فائل

KARACHI: برصغیر پاک وہند کے مشہورگلوکار محمد رفیع کومداحوں سے بچھڑے 36 برس بیت گئے لیکن مدھرآواز کی بدولت وہ مداحوں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔

محمد رفیع بھارت کے شہر امرتسر کے گاؤں کوٹلہ سلطان سنگھ میں 24 دسمبر1924 کو پیدا ہوئے اورشاید اس وقت کسی کے وہم وگمان بھی نہ ہوگا یہ بچہ ایسا نام پیدا کرے گا جو رہتی دنیا تک ہمیشہ یاد رہے گا۔ کہاجاتا ہے ان کے گاؤں میں ایک فقیر آتا تھا جو بلند آواز سے گیت گنگناتا جسے محمد رفیع کو بھی اسی انداز میں گاتا دیکھ کر ان کے بڑے بھائی نےانہیں موسیقی کی تعلیم دلائی۔

بھارتی فلم انڈسٹری میں قدم رکھتے ہی ہرطرف محمد رفیع کا طوطی بولنے لگا اورانہوں نے ایسے لازوال گیت گائے جو ان کی پہچان بن گئے۔محمد رفیع کی آواز کی خوبی تھی کہ اگر وہ کوئی غمگین گیت گاتے تو سب کو افسردہ کردیتے اوررومانوی گیت گاتے تو سننے والا کا موڈ رومینٹک ہوجاتا۔ محمد رفیع کو 6 فلم فیئرایوراڈ کے ساتھ بھارت کے اعلیٰ ترین ایوارڈ پدما شری سے بھی نوازاگیا۔

موسیقی کی دنیا کا یہ روشن ستارہ 31 جولائی 1980 کو بجھ گیا لیکن اپنی مدھر آواز کی بدولت ہمیشہ مداحوں کے دلوں میں زندہ رہے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں