بچوں کو اپنی روایات سے روشناس کرائیے
والدین جہاں اولاد کی تربیت کرتے ہیں وہیں اپنے بچوں کو معاشرتی اقدار سے روشناس کروانا بھی ان کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔
والدین جہاں اولاد کی تربیت کرتے ہیں، وہیں اپنے بچوں کو معاشرتی اقدار سے روشناس کروانا بھی ان کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ آج معاشرے میں روایات اور اقدار کی باتیں، تو بہت کی جاتی ہیں، مگر ان کا عملی مظاہرہ کہیں دیکھنے میں نہیں آتا۔ ایسے معاشرے میں والدین اپنے بچوں کو روایات اور اقدار کی باتیں کس طرح سمجھا سکتے ہیں:
٭... والدین اپنے بچوں کو اپنی زندگی کی کہانی سنائیں اور اسی کے ذریعے اسے سمجھانے کی کوشش کریں، بچوں کو اپنے والدین کی زندگی اور خاص کر ان کے بچپن کی زندگی کی کہانیاں سننے کا بہت شوق ہوتا ہے، ایسے والدین کے پاس ایک بہترین موقع ہے کہ ان کے ذریعے اپنے بچوں میں معاشرتی اقدار کو اجاگر کر سکتے ہیں، آپ کو زیادہ لیکچر بھی نہیں دینا پڑے گا، جس سے بچے عموماً بھاگتے ہیں۔ اپنی بات مختصراً بچوں کو بتائیں تا کہ وہ غور سے سنیں اور سمجھیں۔
٭... والدین اپنی زندگی معاشرتی اقدار کے مطابق گزاریں۔ بچے اور خاص طور پر کم عمر بچے نقل کر کے سیکھتے ہیں۔ یہ آپ کی باتوں کو غور سے سنتے ہیں اور پھر یہ بھی نوٹ کرتے ہیں کہ آپ کے قول و فعل میں یک سانیت ہے یا تضاد۔ ان کو ایسا تاثر نہ دیں کہ جس سے وہ گو مگو کیفیت میں مبتلا ہوں، روایات کی ہر لمحہ پاس داری کرتے رہیں اس سے بچے بہت کچھ سیکھتے ہیں۔
٭... والدین اپنے بچوں میں مذہب سے لگاؤ پیدا کریں۔ آپ جب ان کو ساتھ لے کر مذہبی تقاریب میں جائیں گے، تو ان کا اعتماد مضبوط ہوگا اور وہ بھی ان پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کریں گے۔ یہ عمل ان کی پوری زندگی پر اثر انداز ہوگا۔
٭... یہ بات بھی اہم ہے کہ بچوں کو اقدار کی تعلیم جو دے رہا ہے، وہ کون ہے، کوئی معلم، کوئی رشتے دار یا کوئی بزرگ وغیرہ۔ اگر وہ آپ کے بچے کے ساتھ کچھ وقت گزارے گا، تو اس کا زبانی باتوں سے زیادہ اثر ہوگا۔ کچھ تجسس والے سوالات ہوں گے، تو ان کے جواب میں کئی پہلو وا ہو جائیں گے۔ جو لوگ آپ کے بچے سے قریب ہیں، ان کے رکھ رکھاؤ اور اٹھنے بیٹھنے کی خاص طور پر نظر رکھیں۔ بطور ماں آپ زیادہ بہتر طریقے سے یہ ذمہ داری نبھا سکتی ہیں۔
٭... اپنے بچے سے ایسے سوالات کریں، جس سے اقدار اور روایات کی باتوں کو تقویت ملے۔ ان کو یہ بتایاجائے کہ ان میں اگر کوئی مثبت بات ہے، تو ضروری نہیں کہ اس سے اسے ہمیشہ فائدہ پہنچے۔ خاص کر تب جب بچے بڑے ہونے لگتے ہیں، ان سے ایسے سوالات کریں، جو ان کے لیے باعث کشش ہوں اور انہیں دو طرفہ گفتگو کا موقع ملے۔ بہ جائے اس کے کہ ''تمہیں وہ جھگڑا شروع نہیں کرنا چاہیے تھا'' بچے سے یہ سوال اس طرح کیا جائے کہ ''لڑائی جھگڑے کے بارے میں تمہارے کیا خیالات ہیں؟''
٭... آپ جو بھی بات کریں، بہت پیار سے اور نرم لہجے میں سمجھائیں۔ بات کہنے کا طریقہ آسان ہو، جب بچہ آپ کی باتوں میں دل چسپی لینے لگے گا، تو پھر اسے کوئی چیز اقدار سے دور نہیں رکھ سکے گی۔ جب وہ پرسکون ہو تو بات شروع کریں اور انداز گفتگو دھیما اور مشفقانہ ہو۔ اس طرح وہ آپ کی بات کو سکون اور توجہ سے سنے گا، یاد رکھے گا اور عملی بھی کرے گا۔
٭... جن دنوں آپ خود بچے تھے، تو کس طرح کی کہانیاں پڑھا کرتے تھے، ان کو وہ کہانیاں بھی سنائیں پریوں جنوں کی کہانیاں بچوں کی توجہ فوراً حاصل کرلیتی ہیں اور آسانی سے ہلکی پھلکی بحث کا آغاز ہو سکتا ہے، جب بچہ عنوان کے حوالے سے تجسس میں مبتلا ہوتا ہے، تو پھر آگے کا مرحلہ خود بہ خود آسان ہوتا چلا جاتا ہے۔
٭... بچوں کی دل چسپیوں میں دل چسپی لیجیے۔ آرٹ وغیرہ میں بچے کو مصروف کریں اور جب یہ ٹی وی یا ویڈیو گیم کھیل رہے ہوں، تو اس میں دل چسپی لیں اور ان کی مدد کریں، جب بچے قدروں کا تجربہ کرتے ہیں، تو اور زیادہ جلدی سیکھ جاتے ہیں۔ وہ جب دوسروں کی مدد کریں تو ان کی کھل کر حوصلہ افزائی کریں اور ایسے معاملات میں مصروف رکھیں، جن سے اس کی تخلیقی صلاحیتوں کو نمایاں کرنے میں مدد ملے۔
٭... آپ اپنے گھر میں روایات اور اقدار کے حوالے سے سب سے کھل کر بات کریں۔ اس سے بچے کو احساس ہوگا کہ اس کی بہت اہمیت ہے اور ایسا نہیں ہے کہ ان کو نظر انداز کیا جائے۔ ضروری نہیں کہ بچہ جب غلط کرے، تب ہی اسے اپنی روایات کے بارے میں بتائیں۔ عام بول چال میں بھی غیر محسوس طریقے سے اسے ان باتوں کا احساس دلاتے رہیں۔
٭... اقدار کے حوالے سے اپنے بچے سے اچھی توقعات رکھیں اور ایسا کرنے کے لیے ان کی تربیت اس طرح سے ہو کہ وہ ہر بار ایک قدم اوپر آجائیں سب سے اہم بات کہ آپ خود کو بھی اقدار اور روایات کا پابند بنائیں، تب ہی بچہ آپ کی توقعات پر پورا اترے گا۔
٭... یاد رکھیں! بچے ہمیشہ اپنے بڑوں اور اپنے ماحول سے سیکھتے ہیں۔ اگر آپ معاشرتی اور مذہبی اقدار اور روایات کے پابند ہیں، تو پھر آپ کا بچہ خود بہ خود اسی رنگ میں ڈھل جائے گا اور اگر معاملہ اس کے برعکس ہے تو لاکھ اپنے بچے کو معاشرتی اقدار سے روشناس کرانے کی کوشش کریں، بچہ اسے سمجھ نہیں پائے گا اور اسے نظر انداز کرتا رہے گا، لہٰذا بچے کو اقدار اور روایات سے روشناس کروانے کے لیے، خود اس کی پابندی ضرور کریں، بچہ خود بہ خود ان پر عمل کرنے لگے گا۔
٭... والدین اپنے بچوں کو اپنی زندگی کی کہانی سنائیں اور اسی کے ذریعے اسے سمجھانے کی کوشش کریں، بچوں کو اپنے والدین کی زندگی اور خاص کر ان کے بچپن کی زندگی کی کہانیاں سننے کا بہت شوق ہوتا ہے، ایسے والدین کے پاس ایک بہترین موقع ہے کہ ان کے ذریعے اپنے بچوں میں معاشرتی اقدار کو اجاگر کر سکتے ہیں، آپ کو زیادہ لیکچر بھی نہیں دینا پڑے گا، جس سے بچے عموماً بھاگتے ہیں۔ اپنی بات مختصراً بچوں کو بتائیں تا کہ وہ غور سے سنیں اور سمجھیں۔
٭... والدین اپنی زندگی معاشرتی اقدار کے مطابق گزاریں۔ بچے اور خاص طور پر کم عمر بچے نقل کر کے سیکھتے ہیں۔ یہ آپ کی باتوں کو غور سے سنتے ہیں اور پھر یہ بھی نوٹ کرتے ہیں کہ آپ کے قول و فعل میں یک سانیت ہے یا تضاد۔ ان کو ایسا تاثر نہ دیں کہ جس سے وہ گو مگو کیفیت میں مبتلا ہوں، روایات کی ہر لمحہ پاس داری کرتے رہیں اس سے بچے بہت کچھ سیکھتے ہیں۔
٭... والدین اپنے بچوں میں مذہب سے لگاؤ پیدا کریں۔ آپ جب ان کو ساتھ لے کر مذہبی تقاریب میں جائیں گے، تو ان کا اعتماد مضبوط ہوگا اور وہ بھی ان پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کریں گے۔ یہ عمل ان کی پوری زندگی پر اثر انداز ہوگا۔
٭... یہ بات بھی اہم ہے کہ بچوں کو اقدار کی تعلیم جو دے رہا ہے، وہ کون ہے، کوئی معلم، کوئی رشتے دار یا کوئی بزرگ وغیرہ۔ اگر وہ آپ کے بچے کے ساتھ کچھ وقت گزارے گا، تو اس کا زبانی باتوں سے زیادہ اثر ہوگا۔ کچھ تجسس والے سوالات ہوں گے، تو ان کے جواب میں کئی پہلو وا ہو جائیں گے۔ جو لوگ آپ کے بچے سے قریب ہیں، ان کے رکھ رکھاؤ اور اٹھنے بیٹھنے کی خاص طور پر نظر رکھیں۔ بطور ماں آپ زیادہ بہتر طریقے سے یہ ذمہ داری نبھا سکتی ہیں۔
٭... اپنے بچے سے ایسے سوالات کریں، جس سے اقدار اور روایات کی باتوں کو تقویت ملے۔ ان کو یہ بتایاجائے کہ ان میں اگر کوئی مثبت بات ہے، تو ضروری نہیں کہ اس سے اسے ہمیشہ فائدہ پہنچے۔ خاص کر تب جب بچے بڑے ہونے لگتے ہیں، ان سے ایسے سوالات کریں، جو ان کے لیے باعث کشش ہوں اور انہیں دو طرفہ گفتگو کا موقع ملے۔ بہ جائے اس کے کہ ''تمہیں وہ جھگڑا شروع نہیں کرنا چاہیے تھا'' بچے سے یہ سوال اس طرح کیا جائے کہ ''لڑائی جھگڑے کے بارے میں تمہارے کیا خیالات ہیں؟''
٭... آپ جو بھی بات کریں، بہت پیار سے اور نرم لہجے میں سمجھائیں۔ بات کہنے کا طریقہ آسان ہو، جب بچہ آپ کی باتوں میں دل چسپی لینے لگے گا، تو پھر اسے کوئی چیز اقدار سے دور نہیں رکھ سکے گی۔ جب وہ پرسکون ہو تو بات شروع کریں اور انداز گفتگو دھیما اور مشفقانہ ہو۔ اس طرح وہ آپ کی بات کو سکون اور توجہ سے سنے گا، یاد رکھے گا اور عملی بھی کرے گا۔
٭... جن دنوں آپ خود بچے تھے، تو کس طرح کی کہانیاں پڑھا کرتے تھے، ان کو وہ کہانیاں بھی سنائیں پریوں جنوں کی کہانیاں بچوں کی توجہ فوراً حاصل کرلیتی ہیں اور آسانی سے ہلکی پھلکی بحث کا آغاز ہو سکتا ہے، جب بچہ عنوان کے حوالے سے تجسس میں مبتلا ہوتا ہے، تو پھر آگے کا مرحلہ خود بہ خود آسان ہوتا چلا جاتا ہے۔
٭... بچوں کی دل چسپیوں میں دل چسپی لیجیے۔ آرٹ وغیرہ میں بچے کو مصروف کریں اور جب یہ ٹی وی یا ویڈیو گیم کھیل رہے ہوں، تو اس میں دل چسپی لیں اور ان کی مدد کریں، جب بچے قدروں کا تجربہ کرتے ہیں، تو اور زیادہ جلدی سیکھ جاتے ہیں۔ وہ جب دوسروں کی مدد کریں تو ان کی کھل کر حوصلہ افزائی کریں اور ایسے معاملات میں مصروف رکھیں، جن سے اس کی تخلیقی صلاحیتوں کو نمایاں کرنے میں مدد ملے۔
٭... آپ اپنے گھر میں روایات اور اقدار کے حوالے سے سب سے کھل کر بات کریں۔ اس سے بچے کو احساس ہوگا کہ اس کی بہت اہمیت ہے اور ایسا نہیں ہے کہ ان کو نظر انداز کیا جائے۔ ضروری نہیں کہ بچہ جب غلط کرے، تب ہی اسے اپنی روایات کے بارے میں بتائیں۔ عام بول چال میں بھی غیر محسوس طریقے سے اسے ان باتوں کا احساس دلاتے رہیں۔
٭... اقدار کے حوالے سے اپنے بچے سے اچھی توقعات رکھیں اور ایسا کرنے کے لیے ان کی تربیت اس طرح سے ہو کہ وہ ہر بار ایک قدم اوپر آجائیں سب سے اہم بات کہ آپ خود کو بھی اقدار اور روایات کا پابند بنائیں، تب ہی بچہ آپ کی توقعات پر پورا اترے گا۔
٭... یاد رکھیں! بچے ہمیشہ اپنے بڑوں اور اپنے ماحول سے سیکھتے ہیں۔ اگر آپ معاشرتی اور مذہبی اقدار اور روایات کے پابند ہیں، تو پھر آپ کا بچہ خود بہ خود اسی رنگ میں ڈھل جائے گا اور اگر معاملہ اس کے برعکس ہے تو لاکھ اپنے بچے کو معاشرتی اقدار سے روشناس کرانے کی کوشش کریں، بچہ اسے سمجھ نہیں پائے گا اور اسے نظر انداز کرتا رہے گا، لہٰذا بچے کو اقدار اور روایات سے روشناس کروانے کے لیے، خود اس کی پابندی ضرور کریں، بچہ خود بہ خود ان پر عمل کرنے لگے گا۔