ٹرمینل چارجز رائلٹی اور ٹیکس بھرمار کے باوجود درآمدی ایل پی جی کا مارکیٹ شیئر36فیصد پر پہنچ گیا

پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں بندرگاہ پر 29 ڈالر فی ٹن ٹرمینل چارجز وصول کی جارہی ہے، کمپنی سی ای او


Business Reporter August 01, 2016
امپورٹ میں کمی کی صورت میں توانائی کا بحران مزید شدت اختیار کرسکتاہے۔ فوٹو: فائل

پاکستان میں توانائی کے بحران بالخصوص قدرتی گیس کی قلت کا مقابلہ کرنے کے لیے لکویڈ پٹرولیم گیس اہم کردار ادا کررہی ہے۔ سال 2014کے مقابلے میں سال 2015کے دوران ایل پی جی کی کھپت میں 74فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔

مقامی سطح پر پیدا ہونے والی ایل پی جی کی سرکاری سطح پر سرپرستی کے باوجود درآمدی ایل پی جی کے مارکیٹ شیئر میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ سال 2014 سے ایل پی جی کی مجموعی کھپت میں درآمدی گیس کا مارکیٹ شیئر تین سال کے دوران 12فیصد سے بڑھ کر 36فیصد کی سطح پر پہنچ گیا ہے۔ ایل پی جی کے درآمد کنندگان کا کہنا ہے کہ ایل پی جی کی درآمد پر عائد بھاری اور امتیازی ٹیکسوں کا خاتمہ کرکے عوام کو مزید سستی ایل پی جی فراہم کی جاسکتی ہے۔

ایل پی جی درآمد کرنے والی سرفہرست کمپنی پائرامڈ گیس کے سی ای او عمران خان نے ایکسپریس کو بتایا کہ سال 2014میں صرف 62ہزار ٹن ایل پی جی درآمد کی گئی تھی اور سال 2014میں درآمدی ایل پی جی کا مارکیٹ شیئر صرف 12فیصد تھا۔ ملک میں گیس کی قلت بالخصوص گھریلو سطح پر ایل پی جی کے بڑھتے ہوئے استعمال کی وجہ سے سال 2015کے دوران 2لاکھ 45ہزار ٹن سے زائد ایل پی جی درآمد کی گئی اور 2015 کی مجموعی 8لاکھ 75ہزار ٹن کھپت میں درآمدی ایل پی جی کا مارکیٹ شیئر بڑھ کر 28فیصد تک آگیا۔ سال 2016کے ابتدائی سات ماہ جنوری سے جولائی کے دوران 2لاکھ 32ہزار ٹن سے زائد ایل پی جی درآمد کی جاچکی ہے جبکہ اسی دوران مقامی سطح پر 3 لاکھ 27ہزار ٹن ایل پی جی پیدا کی گئی۔

اس طرح سال 2016کے دوران درآمدی ایل پی جی کا مارکیٹ شیئر 36 فیصد تک پہنچ گیا ہے جس میں آنے والے مہینوں میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ درآمد شدہ ایل پی جی ملک میں گیس کی قلت کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔ ایل پی جی کی درآمد بڑھنے سے مقامی کمپنیوں کی اجارہ داری خطرے میں پڑگئی ہے ناجائز منافع خوری میں کمی واقع ہوئی ہے اور عوام کو سستی ایل پی جی فراہم ہورہی ہے۔

ایل پی جی کی درآمد پر بھاری مالیت کے ٹیکسز اور اخراجات ادا کرنے اور مقامی کمپنیوں کی سرکاری سرپرستی کی وجہ سے کی وجہ سے ایل پی جی کے درآمد کنندگان کو خسارے کا سامنا ہے یہی وجہ ہے کہ ہر سال ایل پی جی درآمد کرنے والی کمپنیوں کی تعداد میں کمی واقع ہورہی ہے اور کھپت پوری کرنے کے لیے بڑی درآمدی کمپنیوں کو دباؤ کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ عمران خان نے بتایا کہ اس وقت ایل پی جی کی درآمد پر ٹیکسز اور لاگت ملاکر 35فیصد اخراجات کا سامنا ہے پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں بندرگاہ پر 29 ڈالر فی ٹن ٹرمینل چارجز اور 6ڈالر فی ٹن پورٹ رائلٹی وصول کی جارہی ہے۔

دنیا بھر میں ٹرمینل چارجز 10ڈالر سے زائد نہیں ہیں، اس کے ساتھ ہی امپورٹ کی سطح پر سیلز ٹیکس اور ایڈوانس انکم ٹیکس بھی وصول کیا جاتا ہے، اس کے برعکس مقامی سطح پر پیدا کی جانے والی ایل پی جی کی پیداواری لاگت بہت کم ہونے کے باوجود درآمدی ایل پی جی کی قیمت کے مساوی فروخت کی جاتی ہے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر ایل پی جی کی درآمدی لاگت میں کمی کے لیے ٹرمینل چارجز اور رائلٹی و ٹیکسز میں کمی سمیت سرکاری سطح پر دیگر اقدامات نہ کیے گئے تو ایل پی جی کے درآمد کنندگان کے لیے کاروبار جاری رکھنا دشوار ہوگا اور امپورٹ میں کمی کی صورت میں توانائی کا بحران مزید شدت اختیار کرسکتاہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں