وزیراعلیٰ واپسی پرناراض ارکان کوکابینہ میں شامل کرینگے
دبئی میں کابینہ کی توسیع و ردوبدل کے امورطے کرینگے، ناموں کو حتمی شکل دی جائے گی
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ دبئی سے واپسی پر صوبائی کابینہ میں دوسرے مرحلے میں شامل ہونے والے رہنماؤں اور اراکین سندھ اسمبلی کے ناموں کوحتمی شکل دینگے، جو اسی ہفتے کسی بھی دن حلف اٹھا سکتے ہیں۔
ذرائع کا کہناہے اپنی کابینہ کوحتمی شکل دینے میں وزیراعلیٰ سندھ کو خاص طور پر پارٹی کے چند بااثر اورسینئر رہنماؤں کے جانب مشکلات کا سامنا تھااور اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے انھیں آصف علی زرداری کی مدد درکار تھی۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے ناراض رہنماؤں میں سابقہ صوبائی وزرامنظور وسان، میر ہزار خان بجارانی، علی نواز مہر، ڈاکٹر قیوم سومرو اور دیگرشامل ہیں، ان میں منظور وسان سمیت بعض رہنماؤں کوکابینہ کے پہلے مرحلے میں شامل نہ کرنے کی وجہ ان کی فرمائش تھی کہ انھیں سید قائم علی شاہ کی کابینہ میں حاصل وزارتیں یاقلمدان پھر سے دیے جائیں جب کہ وزیر اعلیٰ سندھ اور پیپلز پارٹی کی قیادت اس مرتبہ کئی لوگوں کے قلمدان تبدیل کرناچاہتے تھے۔
ذرائع کے مطابق گھوٹکی کے مہر برادران اس بناپرناراض ہیں کہ انھیں ایک وزارت لینے کیلیے کہا گیاجب کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انھیں کم از کم 2 وزارتیں دی جائیں۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وزارت اعلیٰ کی ذمے داری قبول کرتے وقت خود بھی پارٹی قیادت سے گزارش کی تھی کہ انھیں اپنی مرضی سے کابینہ بنانے کا موقع دیا جائے جس میں شامل وزیروں کوایسی وزارتیں دی جائیں جن کی کارکردگی متعلقہ محکموں میں اچھی رہی ہو یاجن کا تعلق متعلقہ شعبوں سے ہو تاکہ وہ اپنے اپنے محکموں میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرسکیں۔
ذرائع کا کہناہے اپنی کابینہ کوحتمی شکل دینے میں وزیراعلیٰ سندھ کو خاص طور پر پارٹی کے چند بااثر اورسینئر رہنماؤں کے جانب مشکلات کا سامنا تھااور اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے انھیں آصف علی زرداری کی مدد درکار تھی۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے ناراض رہنماؤں میں سابقہ صوبائی وزرامنظور وسان، میر ہزار خان بجارانی، علی نواز مہر، ڈاکٹر قیوم سومرو اور دیگرشامل ہیں، ان میں منظور وسان سمیت بعض رہنماؤں کوکابینہ کے پہلے مرحلے میں شامل نہ کرنے کی وجہ ان کی فرمائش تھی کہ انھیں سید قائم علی شاہ کی کابینہ میں حاصل وزارتیں یاقلمدان پھر سے دیے جائیں جب کہ وزیر اعلیٰ سندھ اور پیپلز پارٹی کی قیادت اس مرتبہ کئی لوگوں کے قلمدان تبدیل کرناچاہتے تھے۔
ذرائع کے مطابق گھوٹکی کے مہر برادران اس بناپرناراض ہیں کہ انھیں ایک وزارت لینے کیلیے کہا گیاجب کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انھیں کم از کم 2 وزارتیں دی جائیں۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وزارت اعلیٰ کی ذمے داری قبول کرتے وقت خود بھی پارٹی قیادت سے گزارش کی تھی کہ انھیں اپنی مرضی سے کابینہ بنانے کا موقع دیا جائے جس میں شامل وزیروں کوایسی وزارتیں دی جائیں جن کی کارکردگی متعلقہ محکموں میں اچھی رہی ہو یاجن کا تعلق متعلقہ شعبوں سے ہو تاکہ وہ اپنے اپنے محکموں میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرسکیں۔