تھیٹرمیں اداکاری جیسا لطف فلم اورٹی وی میں کہاں

پاکستان میں باصلاحیت فنکاروں کی کوئی کمی نہیں ہے۔ اسی لئے میں نے پاکستانی فلموں میں کام کیا

اداکار نصیر الدین شاہ اور ان کی اہلیہ رتنا پاٹک شاہ۔ فوٹو: فائل

کہا جاتا ہے کہ ' فن اورفنکارکی کوئی سرحد نہیں ہوتی' ، کسی کی اداکاری میں جھلکتے حقیقت کے رنگ لوگوں کو متاثر کرتے ہیں توکسی کی سُچے سروں میں رچی آواز سماعتوں کومعطرکردیتی ہے۔

اسی لئے یہ مقولہ ورسٹائل فنکاروں کی شخصیت کوہی جچتا ہے ،جن کا فن سرحدوں کی دیواریں پھلانگ کردنیا کے کونے کونے تک پہنچ جاتاہے۔پاکستان میں بھارتی فنکاروں کو بہت پسند کیا جاتا ہے اوراسی طرح بھارت میں پاکستانی فنکاروں کے چاہنے والے بڑی تعداد میں بستے ہیں۔بھارتی فنکارکبھی کھلم کھلا توکبھی کبھار وقت کی نزاکت کوسامنے رکھتے ہوئے خاموشی کے ساتھ پاکستان آتے رہتے ہیں جبکہ ان کومدعو کرنے والے میزبان سے پہلے عام لوگ ان کااس والہانہ اندازسے استقبال کرتے ہیں کہ پھرپاکستان آنیوالے فنکاروں کیلئے یہ لمحات یادگاربن جاتے ہیں۔

اسی طرح کی ایک جھلک28نومبرکو لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائیرپورٹ پراس وقت دیکھنے کوملی جب بالی وڈکے ورسٹائل اداکارنصیرالدین شاہ اپنے تھیٹرگروپ ''موٹلے''کے آٹھ فنکاروں کے ہمراہ ائیرپورٹ سے باہر نکلے ۔ اس موقع پران کو پاکستان مدعو کرنے والے میزبان فیض فاؤنڈیشن اورکوریج کیلئے موجود میڈیا سے قبل وہاں موجود لوگوں کی بڑی تعداد نے استقبال کیا اورخوش آمدید کہا ۔

کوئی نصیرالدین شاہ سے ہاتھ ملارہا تھا توکوئی خیریت دریافت کرتے ہوئے میزبانی کی پیشکش کررہا تھا۔ یہی نہیں ائیرپورٹ پر سیکورٹی کے فرائض انجام دینے والے اہلکار بھی ان کی ایک جھلک دیکھنے کیلئے بے تاب تھے۔دوسری جانب تھیٹرگروپ میں شامل نصیرالدین شاہ کی اہلیہ معروف اداکارہ رتناپاٹک شاہ، بیٹی حیبا شاہ،منوج پاوا، لولی مشرا، سیما پاوا، لائٹآپریٹردرشن گنڈاس اورپروڈیوسر جے راج پاٹیل یہ مناظر دیکھ کرحیران تھے۔

لاہورائیرپورٹ پر ''نمائندہ ایکسپریس'' سے گفتگوکرتے ہوئے اداکارنصیرالدین شاہ کا کہنا تھاکہ مجھے پاکستان میں ڈرنہیں لگتا اورایسا لگتا ہے کہ اپنے گھر آیا ہوں۔ میں پاکستان کھلے اور صاف دل کے ساتھ امن کا پیغام لے کرآیا ہوں اوراگردوستی کا پیغام نہ ہوتا تومیں یہاں کیوں آتا ؟ پاکستان اور بھارت کے درمیان دوستی پہلے سے زیادہ مضبوط ہوئی ہے اورمجھے یہاں آکرکوئی خطرہ محسوس نہیں ہوتا بلکہ محبت ملتی ہے اوراس کو ظاہرکرنے کیلئے میرے پاس کوئی الفاظ نہیں ہیں۔



انہوں نے اپنی دوسری پاکستانی فلم کے حوالے سے بتایا کہ فلم کی عکسبندی مکمل ہوچکی ہے لیکن اس کی ڈبنگ اورمیوزک کاکام باقی ہے۔ یہ فلم پاکستانی ہدایتکارفرجاد نبی اورمینو نے بنائی ہے اور تین ماہ بعد جب فلم کونمائش کیلئے پیش کیا جائے گا تومیں اس کے پرئیمیرمیں بھی شرکت کیلئے پاکستان ضرور آؤں گا۔


ایک روزقبل الحمراء آرٹ تھیٹرمیں ریہرسل سے فارغ ہونے پر بات چیت کرتے ہوئے نصیرالدین شاہ نے اپنے دورے کے حوالے سے بتایا کہ ہمارا تھیٹرگروپ عصمت چغتائی کے لکھے ڈراموں کے تقریباً 350شواب تک کرچکا ہے۔ ہم یکم اکتوبر کوپہلے روز ''عصمت آپا کے نام '' پیش کریں گے۔ اس ڈرامے میں ، میں بطور اداکار وہدایتکار کام کروں گا جبکہ دیگرکاسٹ میں رتنا پاٹک ، حیبا شاہ ، منوج پاوا ، سیما پاوا، لولی مشرا ، جے راج پاٹیل شامل ہوں گے۔

اس ڈرامے کو ہم پہلے بھی پرفارم کرچکے ہیں لیکن زندہ لوگوں کے شہرلاہور کے باسیوں کے سامنے پرفارم کرنے کیلئے ہم نے خاص تیاری کی ہے۔ ہماری ٹیم نے لاہور پہنچنے کے بعد مکمل آرام کیا اوراگلے روزشام کے وقت ریہرسل پرپہنچے۔فنکاروں نے سکرپٹ کے مطابق ریہرسل کی جبکہ تکنیکی ٹیم نے اپنی ذمہ داریوں کو حتمی شکل دی۔ انہوں نے کہا کہ میری ٹیم میں شامل تمام لوگ منجھے ہوئے فنکارہیں ۔ ہم لوگ کئی برسوں سے ایک ساتھ پرفارم کررہے ہیں اورہمارا ٹیم ورک اچھا ہے۔ ہرکوئی سکرپٹ کو یاد کرتا ہے اور پھر ہم مل کرایک دوسرے کے کرداروں کو بہتربنانے کیلئے اپنی رائے دیتے رہتے ہیں۔

اس لئے مجھے امید ہے کہ ہال میں بیٹھے لوگ ڈرامے کی کہانی کی طرح فنکاروں کی پرفارمنس سے بھی لطف اندوز ہوں گے۔ ایک سوال کے جواب میں نصیرالدین شاہ کا کہنا تھا کہ میں ڈرامے کے پہلے روزپرفارم کروں گا اوردوسرے روزصرف ہدایتکاری کروں گا۔ دوسرے روز ' کمبخت بالکل عورت' (عصمت آپا کے نام ) پیش کیاجائے گا۔ نصیرالدین شاہ نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ فلم اور تھیٹر میں اداکاری کے انداز بالکل مختلف ہے۔ دونوں الگ الگ اوراہم میڈیم ہے۔

اس لئے میں نے اپنے فنی سفرمیں فلم، ٹی وی اورتھیٹرمیں بہت کام کیا لیکن سٹیج پربراہ راست اداکاری کا لطف فلم اورٹی وی میں کہاں۔ویسے تو ہر اداکار لائم لائٹ میں رہنا چاہتا ہے اوراس کیلئے وہ خواہش رکھتا ہے کہ مرکزی کردار ملے مگر مجھے مشکل کرداروں کا انتخاب کرنا پسند ہے۔ تھیٹرپرکام کرتے ہوئے بہت سال بیت چکے ہیں اور اس دوران بہت سے کردار نبھائے جن کو حاضرین نے بہت سراہالیکن میں سمجھتا ہوں کہ میں نے ابھی تک اپنی زندگی کا یادگار کردار ادا نہیں کیا۔ میں نے جب ایکٹنگ سکول میں اداکاری سیکھنا شروع کی تواداکاری کی بہت سی باریکیوں کو جان پایا، لیکن میں ہر روز سیکھتا ہوں اور یہ سلسلہ مرتے دم تک جاری رہے گا۔

پاکستان میں فنون لطیفہ خصوصاً فلمسازی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں باصلاحیت فنکاروں کی کوئی کمی نہیں ہے۔ اسی لئے میں نے پاکستانی فلموں میں کام کیا اورجب جب مجھے اچھے موضوعات کی فلموں میں اداکاری کیلئے منتخب کیا جائے گا میں ضرور کام کروں گا۔ دوسری جانب نصیرالدین شاہ کی اہلیہ معروف اداکارہ رتنا پاٹک شاہ نے ڈرامے اوراپنے کردار کے حوالے سے گفتگو کرنے کی بجائے لاہورمیں شاندار استقبال ، لذیزپکوان، تاریخی مقامات ، سرسبزشاہرائیں اور لاہوریوں کی مہمان نوازی کو بہت سراہا۔

انہوں نے کہاکہ اپنے تھیٹر گروپ کے پلیٹ فارم سے دنیا کے بہت سے ممالک میں پرفارم کیا لیکن جواپنائیت لاہورمیں ملی وہ کہیں اورنہیں تھی۔ مجھے کسی بھی لمحہ ایسا محسوس نہیں ہوا کہ میں بھارت سے باہر ہوں۔ ہمارے گروپ میں شامل سب لوگ لاہور آکربہت خوش ہیں۔ میں پہلے بھی یہاں آچکی ہوں مگر یہاں کے لوگوں کی چاہت میں کمی نہیں آئی۔ ائیرپورٹ پرزبردست استقبال اور پھر مختلف شخصیات کی مہمان نوازی کے لمحات کبھی نہیں بھلائے جاسکتے۔

میں تویہ کہنے پر مجبور ہو چکی ہوں کہ واقعی 'لاہورلاہورہے '۔ہم یہاں سے امن، محبت اور بھائی چارے کے ساتھ ساتھ بہت سے خوبصورت لمحوں کی یادیں ساتھ لے کر جائیں گے اور اگر قسمت کو منظور ہوا تو یہاں آتے رہیں گے اور یہ دعابھی کریں گے کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات اس قدر بہتر ہو جائیں کہ نفرت کی دیواریں ٹوٹ گریں اور دونوں ملک ترقی کی ان منازل تک پہنچ جائیں جہاں پر آج بہت سے ترقی یافتہ ممالک بیٹھے راج کر رہے ہیں۔
Load Next Story