قندیل بلوچ قتل مفتی قوی نے پولیس کے سوالنامے کا جواب جمع کرادیا

قندیل بلوچ سے پہلی اور آخری بالمشافہ ملاقات 13 رمضان کو کراچی میں ہوئی، مفتی عبدالقوی


ویب ڈیسک August 01, 2016
مفتی عبدالقوی کی جانب سے پولیس کے تمام سوالات کے مفصل جواب دیئے گئے ہیں۔ فوٹو؛ فائل

ماڈل قندیل بلوچ قتل کیس میں نامزد مفتی عبدالقوی نے پولیس کے سوالنامے کا جواب جمع کرادیا۔

قندیل بلوچ قتل کیس میں پولیس کی جانب سے مفتی عبدالقوی کو بھیجے گئے سوالنامے پر دو روز بعد مفتی قوی نے جواب جمع کرادیا جس میں تمام سوالات کے مفصل جواب دیئے گئے ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق مفتی عبدالقوی نے اپنے جوابات میں کہا ہے کہ قندیل بلوچ سے ان کی پہلی ملاقات نجی نیوز چینل کے ایک پروگرام میں ہوئی تاہم ان سے پہلی و آخری بالمشافہ ملاقات 13 رمضان کو کراچی میں ہوئی۔ جس کے لیے رابطہ قندیل بلوچ نے خود کیا اور وہ خود ہوٹل آئیں اور لابی کی بجائے کمرے میں ملنے کا کہا جہاں پہلے سے ہی پانچ افراد موجود تھے۔

مفتی قوی نے پولیس کو بتایا ہے کہ سیلفی والے واقعے کے بعد قندیل بلوچ نے ان کو پانچ پیغامات بھیجے جن کا ریکارڈ انھوں نے تحریری بیان کے ساتھ پیش کیا ہے۔ سیلفیوں والے واقعے کے بعد وہ اور قندیل بلوچ کئی ٹی وی شوز میں شریک گفتگو ہوئے لیکن ایک اسٹوڈیو میں اکٹھے نہیں ہوئے اور نا ہی اس واقعے کے بعد قندیل کے کسی گھر والے نے ان سے براہ راست یا بالواسطہ رابطہ کیا۔

اس خبرکو بھی پڑھیں: قندیل بلوچ قتل کیس میں مفتی عبدالقوی کو شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ

دوسری جانب وقت گزرنے کے ساتھ قندیل بلوچ قتل کیس کی تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع ہوتا جارہا ہے اور قندیل بلوچ کے قتل کے بعد مرکزی ملزم وسیم اور حق نواز کو اپنی ٹیکسی میں لے جانے والے ٹیکسی ڈرائیور عبدالباسط مفتی عبدالقوی کا ماموں زاد بھائی ںکلا جب کہ مفتی عبدالقوی نے ٹیکسی ڈرائیور عبدالباسط سے اظہار لاتعلقی کیا ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: مفتی عبدالقوی نے قندیل بلوچ سے آخری بار قتل سے 23 دن پہلے بات کی، موبائل فون ریکارڈ


واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر اپنی ویڈیوز سے شہرت پانے والی ماڈل قندیل بلوچ کو 16 جولائی کو ملتان میں مبینہ طور پر ان کے بھائی نے قتل کر دیا تھا جب کہ قتل کا مقدمہ ان کے والد کی مدعیت میں درج کیا گیاجنھوں نے ایف آئی آر میں اپنے 2 بیٹوں کو نامزد کیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں