
مصنوعی کھاد میں نائٹروجن کا استعمال بکثرت کیا جاتا ہے لیکن اسی نائٹروجن کی زیادتی ماحول کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہوتی ہے کیونکہ فصلیں اس نائٹروجن کو پوری طرح استعمال نہیں کرپاتے۔ نتیجتاً یہ اضافی نائٹروجن ہوا اور مٹی میں شامل ہوکر آلودگی میں اضافہ کرتی ہے اور ماحولیاتی مسائل کو پیچیدہ تر کرتی ہے۔ مثلاً وہ ممالک جہاں چاولوں کی کاشت بہت زیادہ کی جاتی ہے، وہاں کھاد میں شامل 50 سے 70 فیصد تک نائٹروجن ضائع ہوجاتی ہے اور (اپنی اسی حالت میں یا امونیا کی شکل میں) آس پاس موجود تالابوں اور زیرِ زمین آبی ذخائر میں حل ہوکر انہیں زہریلا کرتی ہے۔
اس مطالعے کے دوران ماہرین نے چاول کی 19 اقسام کا جائزہ لیا اور ان میں سے بیشتر کو نائٹروجن جذب کرنے کے معاملے میں بہت مؤثر پایا۔ ان ہی خصوصیات کی بناء پر ماہرین نے چاول کو ''سپر اسٹار فصل'' بھی قرار دیا ہے۔ مطالعے کے مطابق چاول کو فروغ دے کر کھاد کے اخراجات اور بڑھتی ہوئی ماحولیاتی آلودگی دونوں کا بہ یک وقت ازالہ کیا جاسکتا ہے۔ یہ امکان بھی موجود ہے کہ چاول کی وہ اقسام جو نائٹروجن کو بہترین انداز میں جذب کرتی ہیں ان میں متعلقہ جین شناخت کیے جائیں اور انہیں دوسری فصلوں میں پیوند کرکے ایسی نئی فصلیں تیار کرلی جائیں جنہیں کھاد کی کم سے کم ضرورت پڑے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔