اطالوی تعاون سے زرعی پیداوار بڑھے گی پی اے آر سی
درآمدات پر انحصار میں بھی کمی ہوگی، اٹلی کے ساتھ ایم او یو پر دستخط کردیے۔
پاکستان زرعی تحقیقی کونسل (پی اے آر سی) اور اٹلی کے مابین زرعی شعبے میں تعاون سے نہ صرف پیداوار میں اضافہ ہوگا بلکہ درآمدات پر انحصار میں بھی کمی آئے گی۔
پاکستان اور اٹلی کے زرعی سائنسدان ایک دوسرے کے تجربات سے فائدے اٹھانے کیلیے پرعزم ہیں۔ ان خیالات کا اظہار پی اے سی آر سی کے چیئرمین ڈاکٹر افتخار احمد نے ''اے پی پی'' کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ پی اے آر سی اور اٹلی کے مابین مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے گئے ہیں جس کے تحت دونوں ممالک زیتون کی کاشت کو بڑھانے کیلیے زرعی شعبے میں تکنیکی اور پیشہ وارانہ تعاون کو فروغ دینگے۔
انہوں نے بتایا کہ اٹلی کی حکومت پاکستانی شہریوں کی مختلف منصوبوں میں مدد کر رہی ہے خصوصاً زراعت کے شعبہ میں اٹلی کی مدد قابل تحسین ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اٹلی خطے میں زیتون کی کاشت میں اضافے کیلیے پاکستان، افغانستان اور نیپال کی مدد کر رہا ہے۔
پی اے آر سی اور اٹلی کے مابین مفاہمت کی یادداشت (ایم اویو) پر دستخط کرنے کے موقع پر ڈاکٹر افتخار احمد سمیت ڈاکٹر منظور احمد گوریا، ڈاکٹر شاہد مسعود، ڈاکٹر منیر احمد، ڈاکٹر غضنفر عباس، سردار غلام مصطفی اور اٹالین کوآرڈینیٹر ڈاکٹر مارکو مرچیٹی بھی موجود تھے۔
پاکستان اور اٹلی کے زرعی سائنسدان ایک دوسرے کے تجربات سے فائدے اٹھانے کیلیے پرعزم ہیں۔ ان خیالات کا اظہار پی اے سی آر سی کے چیئرمین ڈاکٹر افتخار احمد نے ''اے پی پی'' کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ پی اے آر سی اور اٹلی کے مابین مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے گئے ہیں جس کے تحت دونوں ممالک زیتون کی کاشت کو بڑھانے کیلیے زرعی شعبے میں تکنیکی اور پیشہ وارانہ تعاون کو فروغ دینگے۔
انہوں نے بتایا کہ اٹلی کی حکومت پاکستانی شہریوں کی مختلف منصوبوں میں مدد کر رہی ہے خصوصاً زراعت کے شعبہ میں اٹلی کی مدد قابل تحسین ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اٹلی خطے میں زیتون کی کاشت میں اضافے کیلیے پاکستان، افغانستان اور نیپال کی مدد کر رہا ہے۔
پی اے آر سی اور اٹلی کے مابین مفاہمت کی یادداشت (ایم اویو) پر دستخط کرنے کے موقع پر ڈاکٹر افتخار احمد سمیت ڈاکٹر منظور احمد گوریا، ڈاکٹر شاہد مسعود، ڈاکٹر منیر احمد، ڈاکٹر غضنفر عباس، سردار غلام مصطفی اور اٹالین کوآرڈینیٹر ڈاکٹر مارکو مرچیٹی بھی موجود تھے۔