کشمیریوں کو اپنا نہیں سمجھا گیا مقبوضہ کشمیر ہائیکورٹ حکومت پر برہم

عدالت نے مقبوضہ وادی میں چھرے فائرنگ کرنے کی شدید مذمت بھی کی۔


ویب ڈیسک August 01, 2016
عدالت نے مقبوضہ وادی میں چھرے فائرنگ کرنے کی شدید مذمت بھی کی۔ فوٹو؛ فائل

مقبوضہ کشمیر کی ہائی کورٹ نے بھارتی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے وادی میں چھرے فائر کرنے کی مذمت کی ہے جب کہ عدلت کا کہنا تھا کہ وادی کے لوگوں کو اپنا نہیں سمجھا گیا انہیں اپنا تصور کیا جائے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: جولائی میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت سے 74 کشمیری شہید ہوئے

خبر ایجنسی کے مطابق مقبوضہ کشمیر ہائیکورٹ نے وادی کی بگڑتی صورتحال پر نوٹس لیا اور عدالت کے ڈویژن بینچ نے اس کی سماعت کی، دوران سماعت نہتے مظاہرین پر چھرے فائر کرنے کی بھی مذمت کی گئی۔ عدالت نے نیم فوجی دستوں سے اس بات کا جواب بھی مانگا کہ بھارت کی جانب سے انتہائی تربیت یافتہ افواج کے دعوے کیے جارہے تھے تو پھر لوگوں کو کہنی کے اوپر اور بالخصوص آنکھوں پر چھرے کس طرح لگے۔

عدالت نے کہا کہ مقبوضہ وادی میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس کی تعیناتی کی ذمے داری مرکز پر عائد ہوتی ہے جس پر بھارتی نائب اٹارنی جنرل نے کہا کہ 26 مئی کو موصول ہونے والے ایک حکم نامے کے طور پر سی آر پی ایف کی 60 کمپنیاں وادی میں بھیجی گئی تھیں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ بھارتی سپریم کورٹ نے کشمیر کی صورتحال پر رپورٹ طلب کرلی

عدالت نے بھارتی نائب اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کی ٹریننگ ٹھیک ہے تو آخر کہنیوں کے اوپر ہی زخم کیوں آئے ہیں اور ان کی آنکھیں کیوں مجروح ہوئی ہیں، آپ مجمعے کو کنٹرول کرنے کی ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں لیکن ایک تہذیب یافتہ معاشرے میں مشتعل ہجوم کو آپ کیسے قابو میں لاتے ہیں کیونکہ وہ آپ کے اپنے لوگ ہیں کوئی اجنبی نہیں، آپ ان سے اپنے لوگوں کی طرح سلوک کریں، آپ نے ان سے اپنی عوام کی طرح برتاؤ نہیں کیا۔

 

اس سے قبل حکومتی افسران نے عدالت کو بتایا کہ سی آر پی ایف کا عملہ تربیت یافتہ تھا اور انہیں مشتعل ہجوم سے نبردآزما ہونے کے لیے تمام ضروری ٹیکنالوجی دی گئی تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں