مسئلہ کشمیر پر بھارت کو ضرور شکست ہوگی سرتاج عزیز
قومی اسمبلی میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی بربریت اور مظالم کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔
مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے پاکستان سیاسی، سفارتی اور اخلاقی طور پر کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت جاری رکھے گا اور مسئلہ کشمیر پر بھارت کو ضرورت شکست ہوگی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: جولائی میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت سے 74 کشمیری شہید ہوئے
مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے قومی اسمبلی میں مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے تحریک التواء پر پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظالمانہ قوانین بین الاقوامی انسانی قوق کی خلاف ورزی ہے جس کی وزیراعظم نواز شریف نے بھی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے جب کہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل اور اوآئی سی سمیت تمام بین الاقوامی فورمزپر مقبوضہ کشمیر کے معاملہ کو اٹھایا ہے، تمام سفراء بھی اس معاملے کو بین الاقوامی طور پر اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کو بہت جلد خط بھیجیں گے جن میں پیلٹس گن کے استعمال کو روکنے سمیت مقبوضہ وادی کے دورے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: امریکا کا مقبوضہ کشمیر کے واقعات پر تشویش کا اظہار
سرتاج عزیز نے کہا کہ کشمیر میں تحریک آزادی کشمیریوں کی اپنی جدوجہد ہے اسے باہر سے کوئی سپورٹ حاصل نہیں، تحریک آزادی پر بیرونی حمایت کا بھارتی پروپیگنڈا گمراہ کن ہے، تحریک کو دہشت گردی سے تعبیر نہیں کیا جاسکتا جب کہ بھارت سمجھتا ہے کہ طاقت کے زور پر وہ تحریک آزادی کو دبا لے گا تو یہ اس کی بھول ہے، پاکستان سیاسی، سفارتی اور اخلاقی طور پر کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت جاری رکھے گا اور مسئلہ کشمیر پر بھارت کو ضرورت شکست ہوگی۔
مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو بدستور جاری ہے اور عوام کو ہراساں کیا جارہا ہے، کٹھ پتلی انتطامیہ نے سوشل میڈیا سمیت ذرائع ابلاغ پر پابندی لگادی ہے جب اسپتالوں میں بھی طبی عملے کو ہراساں کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے وادی میں 11 ایسے ظالمانہ قوانین میں نافذ کررکھے ہیں جو بین الاقوامی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے جب کہ مقبوضہ کشمیر میں طویل کرفیو کے باعث کھانے پینے کی اشیاء کے ساتھ ادویات کی بھی شدید کمی لاحق ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو ہر عالمی فورم پر اجاگر کریں گے، وزیراعظم
دوسری جانب قومی اسمبلی میں مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی فوج کی بربریت اور مظالم کے خلاف وزیر قانون زاہد حامد نے قرارداد جمع کرائی جس کو متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: جولائی میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت سے 74 کشمیری شہید ہوئے
مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے قومی اسمبلی میں مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے تحریک التواء پر پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظالمانہ قوانین بین الاقوامی انسانی قوق کی خلاف ورزی ہے جس کی وزیراعظم نواز شریف نے بھی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے جب کہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل اور اوآئی سی سمیت تمام بین الاقوامی فورمزپر مقبوضہ کشمیر کے معاملہ کو اٹھایا ہے، تمام سفراء بھی اس معاملے کو بین الاقوامی طور پر اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کو بہت جلد خط بھیجیں گے جن میں پیلٹس گن کے استعمال کو روکنے سمیت مقبوضہ وادی کے دورے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: امریکا کا مقبوضہ کشمیر کے واقعات پر تشویش کا اظہار
سرتاج عزیز نے کہا کہ کشمیر میں تحریک آزادی کشمیریوں کی اپنی جدوجہد ہے اسے باہر سے کوئی سپورٹ حاصل نہیں، تحریک آزادی پر بیرونی حمایت کا بھارتی پروپیگنڈا گمراہ کن ہے، تحریک کو دہشت گردی سے تعبیر نہیں کیا جاسکتا جب کہ بھارت سمجھتا ہے کہ طاقت کے زور پر وہ تحریک آزادی کو دبا لے گا تو یہ اس کی بھول ہے، پاکستان سیاسی، سفارتی اور اخلاقی طور پر کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت جاری رکھے گا اور مسئلہ کشمیر پر بھارت کو ضرورت شکست ہوگی۔
مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو بدستور جاری ہے اور عوام کو ہراساں کیا جارہا ہے، کٹھ پتلی انتطامیہ نے سوشل میڈیا سمیت ذرائع ابلاغ پر پابندی لگادی ہے جب اسپتالوں میں بھی طبی عملے کو ہراساں کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے وادی میں 11 ایسے ظالمانہ قوانین میں نافذ کررکھے ہیں جو بین الاقوامی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے جب کہ مقبوضہ کشمیر میں طویل کرفیو کے باعث کھانے پینے کی اشیاء کے ساتھ ادویات کی بھی شدید کمی لاحق ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو ہر عالمی فورم پر اجاگر کریں گے، وزیراعظم
دوسری جانب قومی اسمبلی میں مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی فوج کی بربریت اور مظالم کے خلاف وزیر قانون زاہد حامد نے قرارداد جمع کرائی جس کو متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔