
تحقیق کے مطابق سیروٹین گائے بھینسوں کے جسم میں داخل کرنے سے ان کے دودھ میں کیلشیئم کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ معدنیات میں سب سے زیادہ کیلشیئم انسانی جسم میں پایا جاتا ہے۔ یہ ہڈیوں کو مضبوط بناتا اور نشوونما میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اسی لیے کیلشیئم سے بھرپور دودھ انسانی صحت کے لیے بہت ضروری ہے۔ مغربی ممالک کی ڈیری کی مصنوعات میں جیسے دودھ، پنیر اور دہی وغیرہ کیلشیئم کے حصول کے بنیادی ذرائع ہیں۔ کیلشیئم سے بھرپور ڈیری کی مصنوعات کی مانگ بڑھتی جارہی ہے۔ تاہم، گائیں hypocalcaemia نامی مرض کا شکار ہوجاتی ہیں جس کی وجہ سے ان کے دودھ میں کیلشیئم کی مقدار گھٹ جاتی ہے اور حمل قرار پانے کا درمیانی وقفہ بھی بڑھ جاتا ہے( واضح رہے کہ مغربی ممالک میں بھینسوں سے زیادہ گائیں پالی جاتی ہیں) یوں ڈیری فارمز کے مالکان کو بھاری نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔
ڈاکٹر لارا ہرنانڈز اور ان کی ٹیم اسی مرض پر تحقیق کررہی تھی جب انھیں سیروٹونن نامی کیمیکل کی افادیت کا پتا چلا۔ ان کے علم میں یہ بات آئی کہ قدرتی طور پر پایا جانے والا یہ کیمیکل دودھ دینے والے جانوروں کے جسم میں کیلشیئم کی مقدار برقرار رکھنے میں معان ہوتا ہے۔ محققین نے اس کیمیکل کے تجربات گایوں کی دو اقسام( ہوسٹین اور جرسی) پر کیے۔ اس دوران ان کے خون اور دودھ میں کیلشیئم کی مقدار کو جانچا جاتا رہا۔ سائنس دانوں نے دیکھا کہ سیروٹونن جسم میں داخل کرنے کے بعد دونوں اقسام کی گایوں میں کیلشیئم کی مقدار نارمل سطح پر برقرار رہی۔
محققین کا کہنا ہے کہ دل میں خوشی و مسرت کے جذبات جگانے والا یہ کیمیکل ڈیری انڈسٹری کے لیے نعمت غیرمترقبہ ثابت ہوسکتا ہے، جو گایوں کو لاحق ہونے والے مرض کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے۔
واضح رہے کہ hypocalcaemia کے سبب دودھ میں کم ہونے والی کیلشیئم کی مقدار بڑھانے کے لیے مصنوعی طریقوں کا سہارا لیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے لاگت بڑھ جاتی ہے، نیز گایوں کے حاملہ ہونے میں تاخیر کے باعث بھی ڈیری فارمرز کو بڑا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ سیروٹونن کی وجہ سے گائیں، بھینسیں خوش رہیں گی اور کیلشیئم سے بھرپور صحت بخش دودھ دیں گی۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔