دیوار چین چوری ہونے لگی

منگ شہنشاہوں کے دور میں تعمیر کردہ دیوارچین کے حصوں کو موسمی عوامل نے بھی سخت نقصان پہنچایا ہے۔

منگ شہنشاہوں کے دور میں تعمیر کردہ دیوارچین کے حصوں کو موسمی عوامل نے بھی سخت نقصان پہنچایا ہے۔ :فوٹو : فائل

دیوار چین کا شمار عجائبات عالم میں ہوتا ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش سے تقریباًًً دو سو سال پہلے چین کے بادشاہ چن شی ہوانگ نے اپنے ملک کو دشمنوں کے حملوں سے محفوظ کرنے کے لیے شمالی سرحد پر ایک دیوار بنانے کی خواہش کی۔ اس دیوار کی ابتدا چین اور منچوکو کی سرحد کے پاس سے کی گئی۔ چین کے دشمن اس زمانے میں ہن اور تاتار تھے جو وسط ایشیا میں کافی طاقتور سمجھے جاتے تھے۔

یہ دیوار خلیج لیاؤتنگ سے منگولیا اور تبت کے سرحدی علاقے تک پھیلی ہوئی ہے۔ اس کی لمبائی تقریباًًً پندرہ سو میل ہے اور یہ بیس سے لے کر تیس فٹ تک اونچی ہے۔ چوڑائی بنیاد سے پچیس فٹ اور اوپر سے بارہ فٹ کے قریب ہے۔ دیوارچین دراصل مختلف ٹکڑوں میں بنائی گئی تھی۔ بعدازاں ان ٹکڑوں کو ملادیا گیا۔ یوں یہ عظیم فصیل وجود میں آئی۔ اقوام متحدہ نے دیوارچین کو عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کررکھا ہے۔


دیوارچین پر ہر دو سو گز کے فاصلے پر پہرے داروں کے لیے مضبوط پناہ گاہیں بنی ہوئی ہیں، اس کے باوجود یہ دیوار ' چوری' ہوتی جارہی ہے ! مختلف علاقوں میں دیوار سے اینٹیں نکال لی گئی ہیں اور یہ سلسلہ مستقل جاری ہے۔ اینٹوں کی مسلسل چوری کے باعث انسانی ہاتھوں کے بنائے گئے اس عجوبے کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ اسٹیٹ ایڈمنسٹریشن اینڈ کلچرل ہیریٹیج ( ایس اے سی ایچ ) کے اہل کاروں کے مطابق دیوارچین کے ساتھ بسے ہوئے دیہات کے قریب اسے نقصان پہنچ رہا ہے۔ دیہاتی دیوار کی اینٹیں اکھاڑ کر لے جاتے ہیں اور تعمیرات میں استعمال کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ چوری شدہ اینٹیں فروخت بھی کردی جاتی ہیں۔

اینٹوں کی مسلسل چوری کے پیش نظر ایس اے سی ایچ نے تیرہ ہزار میل طویل دیوار پر محافظوں کا گشت بڑھانے اور چوروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا اعلان کیا ہے۔ علاوہ ازیں مقامی حکومتوں کو بھی دیوار کی حفاظت کے لیے ایک عشرہ قبل متعارف کروائے اقدامات پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے یاددہانی مراسلے جاری کیے جائیں گے۔

منگ شہنشاہوں کے دور میں تعمیر کردہ دیوارچین کے حصوں کو موسمی عوامل نے بھی سخت نقصان پہنچایا ہے۔ ایک تہائی دیوار ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور اس کا بیشتر حصہ کمزور ہوچکا ہے۔ تاہم اینٹوں کی چوری بھی اس عظیم ثقافتی ورثے کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ اینٹیں نکالے جانے کی وجہ سے دیوار میں جگہ جگہ گڑھے پڑ گئے ہیں۔ دیوارچین کا منگ شاہی دور میں تیارکردہ ٹکڑا سیاحوں کی سب سے زیادہ توجہ حاصل کرتا ہے۔ قرب و جوار میں پھیلے ہوئے دل کش نظاروں سے لطف اندوز ہونے کے لیے سالانہ لاکھوں سیاح یہاں آتے ہیں۔ آس پاس کے دیہاتی تصاویر یا تحریر سے آراستہ چوری شدہ اینٹیں سیاحوں کو فروخت کرتے ہیں۔ کئی سیاح چینی حکام کو اس کی باقاعدہ اطلاع بھی دے چکے ہیں۔
Load Next Story