فلسطین کو آئی ایم ایف کی رکنیت خود بخود نہیں ملے گی

اقوام متحدہ کے نان ممبر مبصر ریاست تسلیم کرنے کا ممکنہ رکنیت درخواست پر اثر نہیں ہوگا۔

فنڈ کی اکثریتی ووٹنگ پاور کا درخواست گزار کو ’ملک‘ تسلیم کرنا ضروری ہے، ترجمان فوٹو: رائٹرز/فائل

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ میں ووٹنگ کے ذریعے فلسطین کو نان ممبرمبصر ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ وہ خودبخود مالیاتی ادارے کا رکن بن جائے گا۔

آئی ایم ایف کی ترجمان وفا امر نے اس سلسلے میں بتایا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے تسلیم کیے جانے کا آئی ایم ایف کی رکنیت کیلیے ممکنہ درخواست پر براہ راست کوئی اثر نہیں ہوگا۔




رکنیت کیلیے فنڈ کے اپنے ضابطے ہیں جس میں ایک شرط یہ ہے کہ آئی ایم ایف کے اکثریتی ووٹنگ پاور کی ترجمانی کرنے والے ارکان درخواست گزار کو ''ملک'' کے طور پر تسلیم کریں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آئی ایم ایف کے بڑے ووٹنگ رائٹس رکھنے والے ممالک اور بلاکس یعنی امریکا اور یورپ کو فلسطینی ریاست کی رکنیت کی حمایت کرنا ہوگی۔



تاہم امریکا جمعرات کو فلسطین کی سفارتی حیثیت کو بلند کرنے کی قرارداد کے خلاف ووٹ دے چکا ہے جبکہ یورپ اس معاملے پر تقسیم ہے، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 9 کے مقابلے میں 138ووٹوں سے فلسطین کو غیررکن مبصر کا درجہ دینے کی قرارداد منظور کی تھی۔

اس موقع پر 41 ممالک غیرجانبدار رہے،آئی ایم ایف میں شمولیت سے فلسطینیوں کو متعدد فوائد مل سکتے ہیں جس میں مالیاتی مشاورت اور مدد شامل ہے، حال ہی میں جنوبی سوڈان کو آئی ایم ایف کی رکنیت ملی ہے۔
Load Next Story