پاک جاپان دوستی کپ سے امن کا پیغام دینگے انوکی
بہت سے لوگوں نے پاکستان آنے سے روکا لیکن یہاں کوئی خطرات محسوس نہیں ہوئے۔
ماضی کے نامور ریسلر انوکی دیگر 10 جاپانی پہلوانوں کے ہمراہ لاہور پہنچ گئے۔
انھوں نے پنجاب حکومت کے تحت قائم شدہ فری اسٹائل ریسلنگ اکیڈمی کی سرپرستی کرنے پر حامی بھر لی، جھارا اور اکی پہلوان کے مزار پر حاضری دینے کے بعد پریس کانفرنس میں انوکی نے کہا کہ اتوار کو نیشنل ہاکی اسٹیڈیم میں پاک جاپان دوستی کپ سے دنیا کو امن کا پیغام دینگے، میں چوتھی بار پاکستان آیا، پہلی مرتبہ 1977 جبکہ آخری بار 1986ء میں دورہ کیا، اسلام قبول کرکے محمد حسین نام رکھنے کے بعد پہلی مرتبہ آمد ہوئی۔
جب بھی یہاں آنا ہوا عوام نے بھرپور محبت سے نوازا، اس بار بھی میرا اور ساتھیوں کا بڑی گرمجوشی سے استقبال کیا گیا، پاکستان آکر روحانی خوشی حاصل ہوتی ہے، انھوں نے کہا کہ میں 6 سال تک پارلیمنٹ کا رکن رہا، ہمیشہ امن اور سلامتی کیلیے کام کرنے کو پہلی ترجیح سمجھا، حالیہ دورہ پاک جاپان دوستی کے 60 سال مکمل ہونے کے حوالے سے خاصا اہم ہے، لاہور اور پشاور میں ہونے والے مقابلے یادگار ہونگے۔ انھوں نے کہا کہ اکیڈمی کے قیام میں معاونت کرنے کے ساتھ ساتھ انٹرنیشنل معیار کے کوچز فراہم کرنے کیلیے بھی تیار ہوں۔
انوکی نے کہا کہ اکی اور جھارا پہلوان بھی اسی دھرتی کے سپوت تھے، آج اگر پاکستان میں فری اسٹائل ریسلرز نظر نہیں آرہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ مستقبل سے مایوس ہو جائیں، مواقع فراہم کیے جائیں، تربیت کا اچھا نظام ہو تو اکی، جھارا اور ناصر بھولو جیسا ٹیلنٹ اور نئے ہیروز ضرور سامنے آئیں گے۔
انھوں نے کہا کہ اکرم عرف اکی صرف 17 سال کا تھا لیکن میرے ساتھ ڈٹ کر مقابلہ کیا، جھارا نے مجھے زیر کیا تو ہارنے پر بھی ایک انجانی سے خوشی محسوس کرتا رہا،انھوں نے کہا کہ اسلام سلامتی کا مذہب اور اس کے ماننے والے پُرامن ہوتے ہیں، میں یہی پیغام دنیا میں پھیلا کر پاکستان کے بارے میں منفی تاثر زائل کرنا چاہتا ہوں، مجھے بہت سے لوگوں نے پاکستان آنے سے روکا لیکن یہاں کوئی خطرات محسوس نہیں ہوئے۔
انھوں نے پنجاب حکومت کے تحت قائم شدہ فری اسٹائل ریسلنگ اکیڈمی کی سرپرستی کرنے پر حامی بھر لی، جھارا اور اکی پہلوان کے مزار پر حاضری دینے کے بعد پریس کانفرنس میں انوکی نے کہا کہ اتوار کو نیشنل ہاکی اسٹیڈیم میں پاک جاپان دوستی کپ سے دنیا کو امن کا پیغام دینگے، میں چوتھی بار پاکستان آیا، پہلی مرتبہ 1977 جبکہ آخری بار 1986ء میں دورہ کیا، اسلام قبول کرکے محمد حسین نام رکھنے کے بعد پہلی مرتبہ آمد ہوئی۔
جب بھی یہاں آنا ہوا عوام نے بھرپور محبت سے نوازا، اس بار بھی میرا اور ساتھیوں کا بڑی گرمجوشی سے استقبال کیا گیا، پاکستان آکر روحانی خوشی حاصل ہوتی ہے، انھوں نے کہا کہ میں 6 سال تک پارلیمنٹ کا رکن رہا، ہمیشہ امن اور سلامتی کیلیے کام کرنے کو پہلی ترجیح سمجھا، حالیہ دورہ پاک جاپان دوستی کے 60 سال مکمل ہونے کے حوالے سے خاصا اہم ہے، لاہور اور پشاور میں ہونے والے مقابلے یادگار ہونگے۔ انھوں نے کہا کہ اکیڈمی کے قیام میں معاونت کرنے کے ساتھ ساتھ انٹرنیشنل معیار کے کوچز فراہم کرنے کیلیے بھی تیار ہوں۔
انوکی نے کہا کہ اکی اور جھارا پہلوان بھی اسی دھرتی کے سپوت تھے، آج اگر پاکستان میں فری اسٹائل ریسلرز نظر نہیں آرہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ مستقبل سے مایوس ہو جائیں، مواقع فراہم کیے جائیں، تربیت کا اچھا نظام ہو تو اکی، جھارا اور ناصر بھولو جیسا ٹیلنٹ اور نئے ہیروز ضرور سامنے آئیں گے۔
انھوں نے کہا کہ اکرم عرف اکی صرف 17 سال کا تھا لیکن میرے ساتھ ڈٹ کر مقابلہ کیا، جھارا نے مجھے زیر کیا تو ہارنے پر بھی ایک انجانی سے خوشی محسوس کرتا رہا،انھوں نے کہا کہ اسلام سلامتی کا مذہب اور اس کے ماننے والے پُرامن ہوتے ہیں، میں یہی پیغام دنیا میں پھیلا کر پاکستان کے بارے میں منفی تاثر زائل کرنا چاہتا ہوں، مجھے بہت سے لوگوں نے پاکستان آنے سے روکا لیکن یہاں کوئی خطرات محسوس نہیں ہوئے۔