سولجر بازار میں واقع مندرکے انہدام کیخلاف حکم امتناع جاری
عدالت نے پی ایم اے کے انتخابات میں کراچی کے نمائندوں کوحصہ لینے سے روک دیا۔
سندھ ہائیکورٹ نے سولجر بازار میں واقع قدیم ''راما پیر مندر''کے ممکنہ انہدام کے خلاف حکم امتناع جاری کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ مندر کا انہدام روک دیا جائے۔
عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ ملٹری اسٹیٹ افسر اور اسسٹنٹ ملٹری اسٹیٹ افسر سمیت دیگر مدعا علیہان کے جواب 7دسمبرتک داخل کرا دیے جائیں، جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے پہلے خارج کی گئی درخواست بحال کرنے کی استدعا بھی منظور کرلی۔
بینچ کو بتایا گیا کہ مدعا علیہان کے وکیل نے عدالت کو غلط معلومات فراہم کرکے گمراہ کیا اور مندر کے انہدام کے خلاف حکم امتناع ختم کرالیا تھا، رام پیرمندر کے پجاری وشیوادری رام چندر کی جانب سے دائر کردہ آئینی درخواست میں وزارت دفاع،ملٹری اسٹیٹ افسر کراچی سرکل، ڈپٹی ملٹری اسٹیٹ افسرکراچی سرکل ،محکمہ اوقاف سندھ اور دیگر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مذکورہ مندرسولجربازار کے علاقے ڈولی کھاتہ B-3/13پرقیام پاکستان سے قبل قائم ہوا۔
قیام پاکستان کے بعد متروکہ املاک بورڈنے مندر کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا، ملٹری اسٹیٹ افسر کراچی سرکل کی جانب سے 25جولائی2007کو لیلافیراری کے نام ایک نوٹس جاری کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ مذکورہ مندر غیرقانونی طور پر قائم کیا گیا ہے ،لیلا فیراری کے انتقال کو 10سال کا عرصہ کا گزرچکا ہے۔
علاوہ ازیں سندھ ہائیکورٹ نے جعلی نمائندے کے الزامات کے باعث کراچی کے نمائندوں کو پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے انتخابات میں شرکت سے روک دیا، یہ حکم ہفتہ کو جسٹس منیب احمد پر مشتمل سنگل بینچ نے کوئٹہ میں ہونیوالے مرکزی پی ایم اے کے انتخاب میں کراچی سے فنانس سیکریٹری کے امیدوار ڈاکٹرصلاح الدین کے دعوے کی سماعت کرتے ہوئے جاری کیا۔
مدعی نے اخترحسین اورمسعودالغنی ایڈووکیٹس کے توسط سے دائر دعوے میں مرکزی پی ایم اے اورپی ایم اے کراچی کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیارکیاکہ کوئٹہ میں ایسوسی ایشن کے ملک بھرکے ڈاکٹروں کے نمائندے انتخابات کیلیے جمع ہیں، ملک بھرکے نمائندوں کوانکے علاقوں کے ڈاکٹروں نے جو کہ ایسوسی ایشن کے رکن بھی ہیں نے منتخب کیا ہے لیکن کراچی کے نمائندوں کے لیے انتخابات نہیں ہوئے بلکہ انہیں نامزد کیاگیاہے، ایسوسی ایشن کے دستور کے مطابق علاقائی منتخب نمائندے ہی مرکزی قیادت منتخب کرنے کے مستحق ہیں۔
عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ ملٹری اسٹیٹ افسر اور اسسٹنٹ ملٹری اسٹیٹ افسر سمیت دیگر مدعا علیہان کے جواب 7دسمبرتک داخل کرا دیے جائیں، جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے پہلے خارج کی گئی درخواست بحال کرنے کی استدعا بھی منظور کرلی۔
بینچ کو بتایا گیا کہ مدعا علیہان کے وکیل نے عدالت کو غلط معلومات فراہم کرکے گمراہ کیا اور مندر کے انہدام کے خلاف حکم امتناع ختم کرالیا تھا، رام پیرمندر کے پجاری وشیوادری رام چندر کی جانب سے دائر کردہ آئینی درخواست میں وزارت دفاع،ملٹری اسٹیٹ افسر کراچی سرکل، ڈپٹی ملٹری اسٹیٹ افسرکراچی سرکل ،محکمہ اوقاف سندھ اور دیگر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مذکورہ مندرسولجربازار کے علاقے ڈولی کھاتہ B-3/13پرقیام پاکستان سے قبل قائم ہوا۔
قیام پاکستان کے بعد متروکہ املاک بورڈنے مندر کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا، ملٹری اسٹیٹ افسر کراچی سرکل کی جانب سے 25جولائی2007کو لیلافیراری کے نام ایک نوٹس جاری کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ مذکورہ مندر غیرقانونی طور پر قائم کیا گیا ہے ،لیلا فیراری کے انتقال کو 10سال کا عرصہ کا گزرچکا ہے۔
علاوہ ازیں سندھ ہائیکورٹ نے جعلی نمائندے کے الزامات کے باعث کراچی کے نمائندوں کو پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے انتخابات میں شرکت سے روک دیا، یہ حکم ہفتہ کو جسٹس منیب احمد پر مشتمل سنگل بینچ نے کوئٹہ میں ہونیوالے مرکزی پی ایم اے کے انتخاب میں کراچی سے فنانس سیکریٹری کے امیدوار ڈاکٹرصلاح الدین کے دعوے کی سماعت کرتے ہوئے جاری کیا۔
مدعی نے اخترحسین اورمسعودالغنی ایڈووکیٹس کے توسط سے دائر دعوے میں مرکزی پی ایم اے اورپی ایم اے کراچی کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیارکیاکہ کوئٹہ میں ایسوسی ایشن کے ملک بھرکے ڈاکٹروں کے نمائندے انتخابات کیلیے جمع ہیں، ملک بھرکے نمائندوں کوانکے علاقوں کے ڈاکٹروں نے جو کہ ایسوسی ایشن کے رکن بھی ہیں نے منتخب کیا ہے لیکن کراچی کے نمائندوں کے لیے انتخابات نہیں ہوئے بلکہ انہیں نامزد کیاگیاہے، ایسوسی ایشن کے دستور کے مطابق علاقائی منتخب نمائندے ہی مرکزی قیادت منتخب کرنے کے مستحق ہیں۔