محکمہ شماریات نے رواں سال مردم شماری سے معذرت کرلی
اگلے سال مارچ یا اپریل میں مردم شماری ممكن ہوسكے گی، محکمہ شماریات کی سپریم کورٹ میں رپورٹ
محكمہ شماریات نے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کراتے ہوئے رواں سال بھی مردم شماری سے معذرت کرلی۔
پاكستان اسٹیٹسكس بیورو كی طرف سے عدالت عظمیٰ میں جمع كی گئی رپورٹ میں كہا گیا ہے كہ 15جولائی كو عدالت كی طرف سے مردم شماری كے لیے ٹائم لائن دینے كی ہدایت ملنے كے بعد فوری طور پر وزارت دفاع اور ڈائریكٹوریٹ ملٹری آپریشن كے ساتھ رابطہ كیا گیا لیكن آپریشن ضرب عضب اور دیگر علاقوں میں فوج كے مصروف عمل ہونے كے باعث اس سال مردم شماری كے لیے مطلوبہ تعداد میں فوج دستیاب نہیں ہوسکے گی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: ضرب عضب کے باعث مردم شماری مؤخر کی، اسحاق ڈار
رپورٹ میں كہا گیا ہے كہ سیكرٹری شماریات نے خود ملٹری آپریشن ہیڈ كوارٹر میں جا كر ڈی جی ملٹری آپریشن سے اس بارے تبادلہ خیال كیا اور انہوں نے یقین دلایا كہ اس سال دسمبر میں فوج كی سرگرمیوں كا از سر نو جائزہ لینے كے بعد مردم شماری كے لیے اہلكار فراہم كرنے كے بارے حتمی طور پر كچھ بتایا جاسكے گا، اگر دسمبر تك فوج كی مطلوبہ تعداد دستیاب ہوجاتی ہے تو معاملہ فوری طور مشتركہ مفادات كونسل كے سامنے ركھا جائے گا، چونكہ مردم شماری كے لیے بجٹ میں رقم مختص ہوچكی ہے اس لیے اگلے سال مارچ یا اپریل میں مردم شماری ممكن ہوسكے گی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: مردم شماری نہ کروا کر ملی بھگت کے تحت کام چلایا جا رہا ہے، چیف جسٹس
رپورٹ میں مزید كہا گیا ہے كہ مردم شماری كے لیے متوازی اقدامات پر كام جاری ہے، وزارت داخلہ كی توسط سے نادرا نے شناختی كارڈز كی تصدیق كا عمل شروع كردیا ہے، دسمبر تك منسوخ اور بلاك كیے جانے والے شناختی كارڈز كی تفصیل بھی دستیاب ہوگی۔
پاكستان اسٹیٹسكس بیورو كی طرف سے عدالت عظمیٰ میں جمع كی گئی رپورٹ میں كہا گیا ہے كہ 15جولائی كو عدالت كی طرف سے مردم شماری كے لیے ٹائم لائن دینے كی ہدایت ملنے كے بعد فوری طور پر وزارت دفاع اور ڈائریكٹوریٹ ملٹری آپریشن كے ساتھ رابطہ كیا گیا لیكن آپریشن ضرب عضب اور دیگر علاقوں میں فوج كے مصروف عمل ہونے كے باعث اس سال مردم شماری كے لیے مطلوبہ تعداد میں فوج دستیاب نہیں ہوسکے گی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: ضرب عضب کے باعث مردم شماری مؤخر کی، اسحاق ڈار
رپورٹ میں كہا گیا ہے كہ سیكرٹری شماریات نے خود ملٹری آپریشن ہیڈ كوارٹر میں جا كر ڈی جی ملٹری آپریشن سے اس بارے تبادلہ خیال كیا اور انہوں نے یقین دلایا كہ اس سال دسمبر میں فوج كی سرگرمیوں كا از سر نو جائزہ لینے كے بعد مردم شماری كے لیے اہلكار فراہم كرنے كے بارے حتمی طور پر كچھ بتایا جاسكے گا، اگر دسمبر تك فوج كی مطلوبہ تعداد دستیاب ہوجاتی ہے تو معاملہ فوری طور مشتركہ مفادات كونسل كے سامنے ركھا جائے گا، چونكہ مردم شماری كے لیے بجٹ میں رقم مختص ہوچكی ہے اس لیے اگلے سال مارچ یا اپریل میں مردم شماری ممكن ہوسكے گی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: مردم شماری نہ کروا کر ملی بھگت کے تحت کام چلایا جا رہا ہے، چیف جسٹس
رپورٹ میں مزید كہا گیا ہے كہ مردم شماری كے لیے متوازی اقدامات پر كام جاری ہے، وزارت داخلہ كی توسط سے نادرا نے شناختی كارڈز كی تصدیق كا عمل شروع كردیا ہے، دسمبر تك منسوخ اور بلاك كیے جانے والے شناختی كارڈز كی تفصیل بھی دستیاب ہوگی۔