سابق اولمپئین عاشق حسین کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور

محمد عاشق نے 1960 اور 1964 کے اولمپکس مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کی اور ایشئین گیمز میں سلور میڈل حاصل کیا۔

محمد عاشق نے 1960 اور 1964 کے اولمپکس مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کی اور ایشئین گیمز میں سلور میڈل حاصل کیا۔ فوٹو : اے ایف پی

سابق قومی چمپئین اور پاکستان کی جانب سے اولمپک مقابلوں میں حصہ لینے والے سائیکلسٹ عاشق حسین کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔



عالمی سطح پر کھیلوں کے مقابلوں میں ہمارے قومی ہیروز نے ہمیشہ پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے دنیا بھر میں ملک کا نام روشن کیا لیکن بدلتے حالات نے وقت کا دھارا ہی بدل دیا اب عالمی کھیلوں کے مقابلوں میں پاکستان نہ صرف نمائندگی کرنے سے ہی محروم ہے بلکہ بہت سے ایسے قومی ہیروز بھی ہیں جنہوں نے ملک کا نام توضرور روشن کیا لیکن اب کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔



نظر انداز کیے گئے ایسے ہی قومی ہیروز میں سے ایک شخصیت محمد عاشق کی ہے جنہوں نے سائیکلسٹ کے طور پر اپنے کیرئیر کا آغاز کیا اور دنیا بھر میں نہ صرف ملک اور قوم کا نام روشن کیا بلکہ قومی اور بین الاقوامی مقابلوں میں پاکستانی کی نمائندگی کرکے بے شمار میڈلز بھی اپنے نام کیے۔




محمد عاشق نے 1960 اور 1964 میں ہونے والے اولمپکس مقابلوں میں بھی پاکستان کی نمائندگی کی اور ایشئین گیمز میں سلور میڈل حاصل کیا لیکن حکومتی بے حسی نے اس عظیم کھلاڑی کی خدمات کو بھلادیا اور آج ملک کا یہ قومی ہیرو لاہور کی سڑکوں پر رکشہ چلانے پر مجبور ہے۔



ملک اور قوم کا یہ گم نام ہیرو محمد عاشق لاہور کا رہائشی ہے اور وہاں کی سڑکوں پر رکشہ چلا کر اپنا پیٹ پال رہا ہے جب کہ سواری کے انتظار میں اسے کئی کئی گھنٹے سخت گرمی میں کھڑا بھی رہنا پڑتا ہے۔

پاکستان کا نام روشن کرنے والا محمد عاشق حکومتی توجہ کا منتظر ہے کیوں کہ عمر کے جس حصے میں یہ قومی ہیرو پہنچ چکا ہے وہاں اسے گھر میں بیٹھ کر آرام کرنے کی ضرورت ہے ناکہ تپتی دھوپ اورخون جمادینے والی سردی میں سواریوں کا انتظار کرنے کی۔
Load Next Story