بلڈرز اور ڈیولپرز نے تعمیراتی شعبے کو ایس ای سی پی کے ما تحت کرنے کا فیصلہ رد کر دیا

مسلح افواج کے ضرب عضب اور رینجرز کی قربانیوں کے نتیجے میں امن بحال ہوا ہے، چیئرمین آباد


Ehtisham Mufti August 03, 2016
مسلح افواج کے ضرب عضب اور رینجرز کی قربانیوں کے نتیجے میں امن بحال ہوا ہے، چیئرمین آباد فوٹو : فائل

ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) نے حکومت کی جانب سے سیکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کو تعمیراتی انڈسٹری کا ریگولیٹر مقررکرنے کے اقدام کومسترد کرتے ہوئے اس اقدام کے خلاف مزاحمت کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

آباد کے چیئرمین حنیف گوہراور سینئر وائس چیئرمین عارف یوسف جیوا نے ایسی ای سی پی کو کنسٹرکشن انڈسٹری کے لیے ریگولیٹرکی ذمے داری دینے کے اقدام کو کالا قانون قرار دیتے ہوئے حکومت پر واضح کیاکہ اگر اس کالے قانون کو واپس نہ لیا گیا تو آباد کے تمام ممبران اپنی کاروباری سرگرمیاں بند کرکے ملک گیر سطح پر احتجاجی لائحہ عمل اختیار کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔

آباد کے چیئرمین حنیف گوہر نے کہا کہ مسلح افواج کے ضرب عضب اور رینجرز کی قربانیوں کے نتیجے میں امن بحال ہوا ہے جس کے نتیجے میں تعمیراتی سرگرمیاں نہ صرف بڑھی ہیں بلکہ قیمتوں میں اضافے سے اس شعبے میں سرمایہ کاری رحجان بھی حوصلہ افزا حد تک بڑھا ہے لیکن وفاقی حکومت بجٹ کے اعلان کے بعد کنسٹرکشن انڈسٹری کیلیے آئے دن نت نئے قوانین متعارف کراکے اس شعبے کے سرمایہ کاروں کو مستقل ہراساں کرکے کنسٹرکشن انڈسٹری کو ٹھپ کرنے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہے۔

عارف یوسف جیوا نے بتایا کہ اس اقدام کی وفاقی وزیرخزانہ نے منظوری دیدی ہے جبکہ قانون کا مسودہ وفاقی وزارت قانون کو ارسال کردیا گیا ہے اور عوامی رائے کیلیے 30 دن کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے۔ عارف جیوا نے حکومت پر واضح کیا کہ اگر اس کالے قانون کو تعمیراتی صنعت پر مسلط کرنے کی کوشش کی گئی تو آباد ممبران کی شدید مزاحمت کے ساتھ ملکی معیشت پر اس کے انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے جس کی تمام تر ذمے داری وفاقی وزیر خزانہ پر عائد ہوگی، دنیا میں کہیں بھی یک جنبش قلم قوانین نافذ نہیں کیے جاتے بلکہ اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے ساتھ بتدریج قوانین کا نفاذ ہوتا ہے اور نفاذ کے اس طریقے سے حکومتی اداروں کو مطلوبہ نتائج بھی حاصل ہوتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں