امریکا نے چین روس اور پاکستان کوخطرہ قراردے دیا
بھارت اور ایران بھی خطے میں اپنی پوزیشن مستحکم کرنے اور نئے اتحادی بنانے کی کوششیں جاری رکھیں گے، رپورٹ
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ 20 برسوں میں روس، چین، پاکستان اورشمالی کوریا کا نیا اتحاد بن سکتا ہے اور ان سے امریکی برتری کوخطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق پینٹاگون کے ڈیفنس ٹیکنیکل انفارمیشن سینٹرکی جانب سے مرتب کی جانے والی رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ آئندہ 2 دہائیوں میں امریکا عالمی سطح پر طاقتور ترین ملک تو برقرار رہے گا لیکن عالمی منظر نامے میں اس وقت تک نئے کرداربھی سامنے آچکے ہوں گے۔''جوائنٹ فورس ان کنٹیسٹڈاینڈ ڈس آرڈرڈ ورلڈ'' نامی اس رپورٹ میں موجودہ اور 2035 کے دوران ہونے والی معاشی اور سیاسی تبدیلیوں کے رجحان اوراس کے امریکی بالادستی پر اثرات کا جائزہ لیا گیاہے۔رپورٹ میں روس اور چین کو تبدیلی کی خواہاں ریاستیں قرار دیا گیاہے اور کہا گیا ہے کہ ممکن ہے یہ دونوں ممالک موجودہ عالمی نظام کوتبدیل کرنے کیلیے چھوٹے لیکن عسکری طور پر متحرک پاکستان اور شمالی کوریا جیسے ممالک سے اتحاد کرلیں اورانھیں شراکت دار بنالیں۔
رپورٹ میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ ہوسکتا ہے چین مشرقی اورجنوبی بحیرہ چین کے متنازع جزائر پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کیلیے مزید متحرک حکمت عملی اپنا لے۔ روس کے بارے میں رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیاہے کہ روس مشرقی یورپ اور وسطی ایشیا میں خود کو بطور سیکیورٹی پارٹنر پیش کرکے اپنے اثر و رسوخ کو وسیع کرنے کی کوشش کرسکتا ہے،چین خطے میں قائم اتحاد کو کمزور کرنے کی کوشش کرسکتا ہے اور پڑوسی ممالک کو اپنی برتری تسلیم کرنے پر مجبور کرسکتا ہے۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھارت اور ایران بھی خطے میں اپنی پوزیشن مستحکم کرنے اور نئے اتحادی بنانے کی کوششیں جاری رکھیں گے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق پینٹاگون کے ڈیفنس ٹیکنیکل انفارمیشن سینٹرکی جانب سے مرتب کی جانے والی رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ آئندہ 2 دہائیوں میں امریکا عالمی سطح پر طاقتور ترین ملک تو برقرار رہے گا لیکن عالمی منظر نامے میں اس وقت تک نئے کرداربھی سامنے آچکے ہوں گے۔''جوائنٹ فورس ان کنٹیسٹڈاینڈ ڈس آرڈرڈ ورلڈ'' نامی اس رپورٹ میں موجودہ اور 2035 کے دوران ہونے والی معاشی اور سیاسی تبدیلیوں کے رجحان اوراس کے امریکی بالادستی پر اثرات کا جائزہ لیا گیاہے۔رپورٹ میں روس اور چین کو تبدیلی کی خواہاں ریاستیں قرار دیا گیاہے اور کہا گیا ہے کہ ممکن ہے یہ دونوں ممالک موجودہ عالمی نظام کوتبدیل کرنے کیلیے چھوٹے لیکن عسکری طور پر متحرک پاکستان اور شمالی کوریا جیسے ممالک سے اتحاد کرلیں اورانھیں شراکت دار بنالیں۔
رپورٹ میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ ہوسکتا ہے چین مشرقی اورجنوبی بحیرہ چین کے متنازع جزائر پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کیلیے مزید متحرک حکمت عملی اپنا لے۔ روس کے بارے میں رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیاہے کہ روس مشرقی یورپ اور وسطی ایشیا میں خود کو بطور سیکیورٹی پارٹنر پیش کرکے اپنے اثر و رسوخ کو وسیع کرنے کی کوشش کرسکتا ہے،چین خطے میں قائم اتحاد کو کمزور کرنے کی کوشش کرسکتا ہے اور پڑوسی ممالک کو اپنی برتری تسلیم کرنے پر مجبور کرسکتا ہے۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھارت اور ایران بھی خطے میں اپنی پوزیشن مستحکم کرنے اور نئے اتحادی بنانے کی کوششیں جاری رکھیں گے۔