مقبوضہ کشمیر میں بے گناہوں کے خون کے ذمہ دار’’راج ناتھ‘‘ پاکستان پہنچ گئے
بھارتی وزیرداخلہ راج ناتھ کےحکم پر قابض بھارتی فوج کی فائرنگ اورشیلنگ سے جولائی کے مہینے میں 74 کشمیری شہید ہوچکے ہیں
PESHAWAR:
جب سے بھارت میں بی جے پی کی سرکار اقتدار میں آئی ہے پاکستان کے خلاف نئی دلی کا رویہ مزید جارحانہ ہوگیا ہے اسی طرح کشمیر میں بھی آزادی کے پروانوں کے خلاف ظلم کی نئی داستانیں رقم کی جارہی ہیں اور اس کا مرکزی کردار ہیں بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ جوسارک کانفرنس میں شرکت کے لئے پاکستان پہنچ گئے ہیں۔
بھارت اور اس کی قابض فوج گزشتہ 70 برسوں سے مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو ان کے حق خود ارادیت دینے کے بجائے ان پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے، مقبوضہ وادی میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں اب تک لاکھوں کشمیری شہید اورزخمی ہوچکے، قابض بھارتی فوجی اب تک لاکھوں کشمیریوں کو اٹھا کر لے گئی جن کا آج تک کچھ پتہ نہ چل سکا جب کہ ہزاروں کشمیری خواتین کو بھارتی فوج کے درندے اپنی ہوس کا نشانہ بھی بنا چکے ہیں اور ستم ظریفی تو یہ ہے کہ عالمی ادارے اس ظلم وجبر پر آنکھیں بند کرکے سوئے ہوئے ہیں حالانکہ خود اقوام متحدہ نے کشمیریوں سے حق خودارادیت کا وعدہ کررکھا ہے لیکن نجانے یہ وعدہ بھی کب وفا ہوگا۔
مقبوضہ وادی میں ایک بار پھر آزادی کے دیوانے قابض بھارتی فوج اوربھارت کے ظلم وستم کے خلاف اس وقت سڑکوں پر نکل آئے جب گزشہ ماہ کی 8 تاریخ کو بھارتی فوج نے بربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے حریت پسند نوجوان برہان وانی شہید کردیا۔ برہان وانی کی شہادت کی خبر سنتے ہی لاکھوں کشمیری سڑکوں پر نکل آئے جس پر بھارتی فوج نے روایتی انداز میں ان پر ظلم و تشدد کا بازار گرم کردیا لیکن یہ احتجاج رکنے کے بجائے مزید بڑھتا چلا گیا اور بھارتی فوج کی پیلیٹ گنوں نے کشمیریوں کے غم و غصے کو اور بھی بھڑکا دیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کی بربریت جاری، مزید 3 کشمیری شہید
گزشتہ 25 دنوں میں بھارتی فوج کی فائرنگ اور شیلنگ سے 74 کشمیری جام شہادت نوش کرچکے ہیں، اس کے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں کشمیری زخمی ہیں جن میں سیکڑوں ایسے ہیں جنہیں بھارتی بندوقوں نے بصارت سے محروم کردیا ہے۔ بھارت میں اس وقت ہندو انتہاپسند جماعت بی جے پی برسراقتدار ہے اور کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت میں بھی یہ ہی جماعت پوری طرح شامل ہے۔ وادی میں موجود بھارت کے سیکیورٹی اداروں کو براہ راست مرکزی حکومت کہ شہہ حاصل ہے اور ان میں سر فہرست بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ ہیں۔ یہ وہی اج ناتھ سنگھ ہیں جو بابری مسجد کی شہادت میں براہ راست ملوث ہیں۔
کشمیر کے مختلف علاقوں میں گزشتہ ایک ماہ سے کرفیو نافذ ہے، کشمیر کے عوام خوراک، ادویات اور دیگر ضروریات زندگی ناپید ہونے کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں لیکن قابض بھارتی سرکار خصوصاً راج ناتھ سنگھ کے کان پر جوں نہیں رینگ رہی اور یہی راج ناتھ سنگھ سارک کانفرنس کے اجلاس میں شرکت کے لئے اسلام آباد پہنچ گئے ہیں لیکن وہ اپنے ہی پاکستانی ہم منصب سے ملنے سے کترا رہے ہیں کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ اگر ملاقات ہوئی تو انہیں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال، کلبھوشن سنگھ یادیو اور اس جیسے را کے دیگر ایجنٹوں کے بارے میں جواب دینا پڑے گا، انہیں اس بات کا بھی جواب دینا دینا ہوگا کہ بھارت پاکستان میں دخل اندازی کیوں کررہا ہے، بے شک راج ناتھ سنگھ آج ان باتوں سے پہلو تہی کرنے میں کامیاب ہوجائیں لیکن پاکستانی ان سے پوچھنے کا حق ضرور رکھتے ہیں کہ ''بھارت جواب دو''۔
دوسری جانب بھارتی وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ کی سارک کانفرنس میں شرکت کے لئے اسلام آباد آمد سے قبل ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج کیا جارہا ہے۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق بھارتی وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ کی پاکستان آمد کے خلاف راولپنڈی کے علاقے فیض آباد میں آل پارٹیز حریت کانفرنس نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور دھرنا بھی دیا جب کہ مظاہرین نے قابض فوج کے خلاف نعرے لگائے اور آزادی کا مطالبہ کیا۔ احتجاجی مظاہرے کے باعث فیض آباد کی سڑکوں اور خاص طورپرایکسپریس وے پرگاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں۔ بھارتی وزیرداخلہ کی آمد کے خلاف ملتان کے کچہری چوک پر بھی شہریوں کی جانب سے مظاہرہ کیا گیا جب کہ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ کشمیر کی بھارتی تسلط سے آزادی تک بھارت کے کسی رہنما سے کوئی بات نہ کی جائے۔
دارالحکومت اسلام کے تاجروں نے راج ناتھ سنگھ کی آمد کے خلاف سڑکوں پر بینرز آویزاں کر کے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا، تاجروں نے مطالبہ کیا کہ کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے سارک ممالک بھارت کا بائیکاٹ کریں۔ اسی طرح آزاد کشمیر کے بچوں نے مظفرآباد میں مرکز ایوان صحافت سے آزادی چوک تک احتجاجی ریلی نکالی، مظاہرین نے بھارتی فوج کی جانب سے پیلٹ گن سے فائر کیے گئے چھروں سے زخمی ہونے والوں کا روپ دھار کر احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی اور قابض فوج کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
جب سے بھارت میں بی جے پی کی سرکار اقتدار میں آئی ہے پاکستان کے خلاف نئی دلی کا رویہ مزید جارحانہ ہوگیا ہے اسی طرح کشمیر میں بھی آزادی کے پروانوں کے خلاف ظلم کی نئی داستانیں رقم کی جارہی ہیں اور اس کا مرکزی کردار ہیں بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ جوسارک کانفرنس میں شرکت کے لئے پاکستان پہنچ گئے ہیں۔
بھارت اور اس کی قابض فوج گزشتہ 70 برسوں سے مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو ان کے حق خود ارادیت دینے کے بجائے ان پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے، مقبوضہ وادی میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں اب تک لاکھوں کشمیری شہید اورزخمی ہوچکے، قابض بھارتی فوجی اب تک لاکھوں کشمیریوں کو اٹھا کر لے گئی جن کا آج تک کچھ پتہ نہ چل سکا جب کہ ہزاروں کشمیری خواتین کو بھارتی فوج کے درندے اپنی ہوس کا نشانہ بھی بنا چکے ہیں اور ستم ظریفی تو یہ ہے کہ عالمی ادارے اس ظلم وجبر پر آنکھیں بند کرکے سوئے ہوئے ہیں حالانکہ خود اقوام متحدہ نے کشمیریوں سے حق خودارادیت کا وعدہ کررکھا ہے لیکن نجانے یہ وعدہ بھی کب وفا ہوگا۔
مقبوضہ وادی میں ایک بار پھر آزادی کے دیوانے قابض بھارتی فوج اوربھارت کے ظلم وستم کے خلاف اس وقت سڑکوں پر نکل آئے جب گزشہ ماہ کی 8 تاریخ کو بھارتی فوج نے بربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے حریت پسند نوجوان برہان وانی شہید کردیا۔ برہان وانی کی شہادت کی خبر سنتے ہی لاکھوں کشمیری سڑکوں پر نکل آئے جس پر بھارتی فوج نے روایتی انداز میں ان پر ظلم و تشدد کا بازار گرم کردیا لیکن یہ احتجاج رکنے کے بجائے مزید بڑھتا چلا گیا اور بھارتی فوج کی پیلیٹ گنوں نے کشمیریوں کے غم و غصے کو اور بھی بھڑکا دیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کی بربریت جاری، مزید 3 کشمیری شہید
گزشتہ 25 دنوں میں بھارتی فوج کی فائرنگ اور شیلنگ سے 74 کشمیری جام شہادت نوش کرچکے ہیں، اس کے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں کشمیری زخمی ہیں جن میں سیکڑوں ایسے ہیں جنہیں بھارتی بندوقوں نے بصارت سے محروم کردیا ہے۔ بھارت میں اس وقت ہندو انتہاپسند جماعت بی جے پی برسراقتدار ہے اور کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت میں بھی یہ ہی جماعت پوری طرح شامل ہے۔ وادی میں موجود بھارت کے سیکیورٹی اداروں کو براہ راست مرکزی حکومت کہ شہہ حاصل ہے اور ان میں سر فہرست بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ ہیں۔ یہ وہی اج ناتھ سنگھ ہیں جو بابری مسجد کی شہادت میں براہ راست ملوث ہیں۔
کشمیر کے مختلف علاقوں میں گزشتہ ایک ماہ سے کرفیو نافذ ہے، کشمیر کے عوام خوراک، ادویات اور دیگر ضروریات زندگی ناپید ہونے کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں لیکن قابض بھارتی سرکار خصوصاً راج ناتھ سنگھ کے کان پر جوں نہیں رینگ رہی اور یہی راج ناتھ سنگھ سارک کانفرنس کے اجلاس میں شرکت کے لئے اسلام آباد پہنچ گئے ہیں لیکن وہ اپنے ہی پاکستانی ہم منصب سے ملنے سے کترا رہے ہیں کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ اگر ملاقات ہوئی تو انہیں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال، کلبھوشن سنگھ یادیو اور اس جیسے را کے دیگر ایجنٹوں کے بارے میں جواب دینا پڑے گا، انہیں اس بات کا بھی جواب دینا دینا ہوگا کہ بھارت پاکستان میں دخل اندازی کیوں کررہا ہے، بے شک راج ناتھ سنگھ آج ان باتوں سے پہلو تہی کرنے میں کامیاب ہوجائیں لیکن پاکستانی ان سے پوچھنے کا حق ضرور رکھتے ہیں کہ ''بھارت جواب دو''۔
دوسری جانب بھارتی وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ کی سارک کانفرنس میں شرکت کے لئے اسلام آباد آمد سے قبل ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج کیا جارہا ہے۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق بھارتی وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ کی پاکستان آمد کے خلاف راولپنڈی کے علاقے فیض آباد میں آل پارٹیز حریت کانفرنس نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور دھرنا بھی دیا جب کہ مظاہرین نے قابض فوج کے خلاف نعرے لگائے اور آزادی کا مطالبہ کیا۔ احتجاجی مظاہرے کے باعث فیض آباد کی سڑکوں اور خاص طورپرایکسپریس وے پرگاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں۔ بھارتی وزیرداخلہ کی آمد کے خلاف ملتان کے کچہری چوک پر بھی شہریوں کی جانب سے مظاہرہ کیا گیا جب کہ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ کشمیر کی بھارتی تسلط سے آزادی تک بھارت کے کسی رہنما سے کوئی بات نہ کی جائے۔
دارالحکومت اسلام کے تاجروں نے راج ناتھ سنگھ کی آمد کے خلاف سڑکوں پر بینرز آویزاں کر کے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا، تاجروں نے مطالبہ کیا کہ کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے سارک ممالک بھارت کا بائیکاٹ کریں۔ اسی طرح آزاد کشمیر کے بچوں نے مظفرآباد میں مرکز ایوان صحافت سے آزادی چوک تک احتجاجی ریلی نکالی، مظاہرین نے بھارتی فوج کی جانب سے پیلٹ گن سے فائر کیے گئے چھروں سے زخمی ہونے والوں کا روپ دھار کر احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی اور قابض فوج کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔