القاعدہ کیخلاف امریکی فوجی مہم 12ویں سال میں داخل

امریکاکی جانب سے دہشتگردی کیخلاف شروع کی جانیوالی جنگ ختم ہوسکتی ہے

ہمیں خودسے پوچھناہو گاکہ یہ تنازع کس طرح ختم ہو سکتا ہے؟امریکی وکیل جانسن , فوٹو: رائٹرز

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے ایک اعلی وکیل کاکہناہے کہ امریکا کو اس وقت کی تیاری کرنی چاہیے ۔

جب وہ القاعدہ سے حالت جنگ میں نہیں ہوگا۔ پینٹاگون کے جنرل کونسل جے جانسن وہ پہلے اعلی امریکی عہدیدار ہیں جنھوں نے عوامی سطح پر یہ عندیہ دیاہے کہ ستمبر 2001 میں نیویارک اور واشنگٹن میں القاعدہ کے دہشت گردحملوں کے بعد امریکا کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف شروع کی جانے والی جنگ ختم ہو سکتی ہے۔




ان حملوں کے بعد اس وقت کے امریکی صدر جارج ڈبلیوبش نے القاعدہ کے خلاف جنگ کا اعلان کرتے ہوئے بہت سے اختیارات اپنے قبضے میں کرلیے تھے۔برطانیہ میں آکسفورڈ یونین سے خطاب کرتے ہوئے جانسن نے کہاکہ القاعدہ کے خلاف امریکی فوجی مہم12ویں سال میں داخل ہو رہی ہے،ہمیں خود سے پوچھناہو گا کہ یہ تنازع کس طرح ختم ہو سکتاہے؟۔جانسن کے اس خطاب کا متن پینٹاگون کی جانب سے جاری کیا گیاہے جس کے مطابق دہشت گردتنظیم القاعدہ کاڈھانچہ کمزورہوچکا ہے اور اس پر شدیددبائوہے اورایسی صورت میں اس کے خلاف اس سطح کے قانونی فریم ورک کی ضرورت نہیں ۔

جس سے ایک مکمل جنگ کاگمان ہوتا ہو،مجھے یقین ہے کہ موجودہ حالات میں ایک حتمی مقام قریب ہے،ایک ایسامقام کہ جب القاعدہ اوراس کی اتحادی تنظیموں کے زیادہ تراعلیٰ رہنمااورکارندے ہلاک یا گرفتار ہو چکے ہیں اوریہ گروپ امریکاکیخلاف کسی بڑی دہشت گردکارروائی کی پوزیشن میں نہیں۔



ایسی صورت میں اب القاعدہ وہ تنظیم نہیں جسے ہم جانتے ہیں یا جس کے خلاف2001 میں کانگریس نے فوجی کارروائی کی منظوری دی تھی اورجس کے نتیجے میں اس تنظیم کو تباہ کیاگیا۔امریکی صدربارک اوباما کے قریبی ساتھی سمجھے جانے والے جانسن نے کہاکہ ایسی صورتحال میں قانون نافذ کرنے والی اورخفیہ ایجنسیوں کا کام ہو گاکہ وہ القاعدہ کی باقیات کا تعاقب کرتے رہیں اور فوجی وسائل کو بچا کر رکھا جائے تاکہ دہشتگردی کے کسی خطرے کی صورت میں انہیں استعمال میں لایاجاسکے۔
Load Next Story