القاعدہ کیخلاف امریکی فوجی مہم 12ویں سال میں داخل

امریکاکی جانب سے دہشتگردی کیخلاف شروع کی جانیوالی جنگ ختم ہوسکتی ہے


Sana News December 02, 2012
ہمیں خودسے پوچھناہو گاکہ یہ تنازع کس طرح ختم ہو سکتا ہے؟امریکی وکیل جانسن , فوٹو: رائٹرز

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے ایک اعلی وکیل کاکہناہے کہ امریکا کو اس وقت کی تیاری کرنی چاہیے ۔

جب وہ القاعدہ سے حالت جنگ میں نہیں ہوگا۔ پینٹاگون کے جنرل کونسل جے جانسن وہ پہلے اعلی امریکی عہدیدار ہیں جنھوں نے عوامی سطح پر یہ عندیہ دیاہے کہ ستمبر 2001 میں نیویارک اور واشنگٹن میں القاعدہ کے دہشت گردحملوں کے بعد امریکا کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف شروع کی جانے والی جنگ ختم ہو سکتی ہے۔

B11

ان حملوں کے بعد اس وقت کے امریکی صدر جارج ڈبلیوبش نے القاعدہ کے خلاف جنگ کا اعلان کرتے ہوئے بہت سے اختیارات اپنے قبضے میں کرلیے تھے۔برطانیہ میں آکسفورڈ یونین سے خطاب کرتے ہوئے جانسن نے کہاکہ القاعدہ کے خلاف امریکی فوجی مہم12ویں سال میں داخل ہو رہی ہے،ہمیں خود سے پوچھناہو گا کہ یہ تنازع کس طرح ختم ہو سکتاہے؟۔جانسن کے اس خطاب کا متن پینٹاگون کی جانب سے جاری کیا گیاہے جس کے مطابق دہشت گردتنظیم القاعدہ کاڈھانچہ کمزورہوچکا ہے اور اس پر شدیددبائوہے اورایسی صورت میں اس کے خلاف اس سطح کے قانونی فریم ورک کی ضرورت نہیں ۔

جس سے ایک مکمل جنگ کاگمان ہوتا ہو،مجھے یقین ہے کہ موجودہ حالات میں ایک حتمی مقام قریب ہے،ایک ایسامقام کہ جب القاعدہ اوراس کی اتحادی تنظیموں کے زیادہ تراعلیٰ رہنمااورکارندے ہلاک یا گرفتار ہو چکے ہیں اوریہ گروپ امریکاکیخلاف کسی بڑی دہشت گردکارروائی کی پوزیشن میں نہیں۔

B12

ایسی صورت میں اب القاعدہ وہ تنظیم نہیں جسے ہم جانتے ہیں یا جس کے خلاف2001 میں کانگریس نے فوجی کارروائی کی منظوری دی تھی اورجس کے نتیجے میں اس تنظیم کو تباہ کیاگیا۔امریکی صدربارک اوباما کے قریبی ساتھی سمجھے جانے والے جانسن نے کہاکہ ایسی صورتحال میں قانون نافذ کرنے والی اورخفیہ ایجنسیوں کا کام ہو گاکہ وہ القاعدہ کی باقیات کا تعاقب کرتے رہیں اور فوجی وسائل کو بچا کر رکھا جائے تاکہ دہشتگردی کے کسی خطرے کی صورت میں انہیں استعمال میں لایاجاسکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں