کیا ڈورے مون پر پابندی عائد ہونی چاہئے

اگرڈورے مون میں مثبت چیزیں دکھائی جاتی تواچھا ہوتا، لیکن ایسا کرنیکے بجائے بچوں کو تعلیم سےدور رکھنے کی کوشش کی گئی ہے

لاشعوری طور پر ڈورے مون بچوں میں ایک ایسے کردار کی طلب پیدا کرتا ہے جو آناً فاناً ان کی ساری چیزیں پوری کردے۔ لیکن دیکھا گیا ہے کہ نوبیٹا ان آلات اور مشینوں کا غلط استعمال کرتا ہے۔

جی ہاں! میرا یہ واضح مؤقف ہے کہ ڈورے مون پر پابندی یا اس کی نشریات محدود ہونی چاہئے۔ اس کی وجہ میں آگے بیان کروں گا لیکن پہلے سلویسٹر اسٹالون کی مشہور فلم فرسٹ بلڈ، ریمبو ٹو، تھری اور فور سے وابستہ ایک واقعہ سُن لیجئے۔ غالباً ریمبو تھری فلم دیکھ کر امریکا میں تین قتل ہوئے تھے۔ ہالی ووڈ سپر اسٹار سلویسٹر اسٹالون نے ریمبو ٹو میں 69، ریمبو تھری میں 132، اور ریمبو فور میں 236 غنڈوں اور دشمنوں کو قتل کیا تھا۔ یعنی اوسطاً ہر دو منٹ بعد اس کے ہاتھوں کوئی نہ کوئی قتل ضرور ہوتا تھا۔

ایک امریکی غیرسرکاری تنظیم نے بچوں کو سینما گھر آکر ریمبو فلم دیکھنے سے روکنے کے لیے ایک دلچسپ قدم اٹھایا کہ ریمبو فلم دکھانے والے ہر تھیٹر کے باہر ایک اسٹال لگایا جس میں بچے پلاسٹک کے جانوروں کو کھلونا پستول سے نشانہ بناتے، مختلف کھیل کھیلتے اور ڈرائنگ وغیرہ بناسکتے تھے۔ والدین سے درخواست کی جاتی تھی کہ وہ تھیٹر میں جاکر فلم دیکھیں اور انہیں قائل کیا جاتا تھا کہ اگر چاہیں تو وہ اپنے بچوں کو چند گھنٹے ان کے پاس چھوڑدیں جہاں وہ مختلف کھیل کھیل سکیں گے۔ اس تنظیم کا ایک ہی مقصد تھا کہ کچے ذہن کے بچوں کو تشدد دیکھنے سے روکا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں عوامی پروگرام اور فلموں پر سختی سے ان کے لیے موزوں شائقین کی تفصیل، عمر اور ریٹنگ درج ہوتی ہے۔ اب ڈورے مون پر آجائیں۔

کل پنجاب اسمبلی میں پاکستان تحریکِ انصاف کے ایک رکن ملک تیمور نے پیمرا سے درخواست کی ہے کہ وہ ڈورے مون کارٹون پر پابندی عائد کرے۔ ان کا مؤقف تھا کہ ڈورے مون ہندی زبان میں ڈب ہوکر پیش کیا جارہا ہے اور بچوں کی زبان خراب کرنے کے علاوہ ان کے مزاج کو بگاڑ رہا ہے۔ لیکن ڈورے مون کے بارے میں میرا مؤقف قدرے مختلف ہے۔

ڈورے مون کارٹون کو ایک کامک اور میگزین کی صورت میں پہلی مرتبہ 1969ء میں شائع کیا گیا تھا۔ پھر اس کی فلم کے حقوق امریکہ میں ٹرنر انٹرٹینمنٹ نے لے لیے۔ ڈورے مون جاپانی لفظ ہے جس کا مطلب آوارہ بلی کے ہیں۔ اس کے کارٹون حقوق، لکھنے اور فلمانے والے بدلتے رہے اور اب یہ پوری دنیا میں مشہور ہے۔

نئی سیریز کے تحت ڈورے مون ایک روبوٹ بلی ہے جو انتہائی جدید ایجادات سے ایک چھوٹے بچے نوبیٹا کی مدد کرتی ہے۔ اصل میں نوبیٹا کو آپ کارٹون کا مرکزی کردار اور ہیرو قرار دے سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر کرداروں میں ایک چھوٹی بچی شیزوکا ہے جسے نوبیٹا ہر وقت خوش رکھنے اور متاثر کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس کے علاوہ جیان ایک موٹا بچہ ہے جو ہمیشہ نوبیٹا کو ستاتا رہتا ہے اور اس کا رویہ پرتشدد ہوتا ہے۔

دنیا کے کروڑوں بچوں کی طرح میری دونوں بیٹیاں بھی اس کارٹون کی دیوانی ہیں اور ان کے ساتھ یہ مجھے بھی دیکھنا پڑتا ہے۔ 20 سے زائد اقساط دیکھنے کے بعد مجھے محسوس ہوا کہ یہ کارٹون بچوں پر کئی طرح سے منفی اثرات مرتب کررہا ہے۔ لیکن کیوں، تو ذرا غور کیجئے:

بے کاری اور پست ہمتی

نوبیٹا ایک حساس بچہ ہے لیکن وہ ہوم ورک کرنے سے بھاگتا ہے تو ڈورے مون اسے ہوم ورک کرنے والی مشین دیتا ہے۔ اسے اسکول پہنچانے کے لئے اڑن کٹھولا فراہم کرتا ہے، غائب ہونے کی کریم دیتا ہے، مستقبل میں لے جانے والی ٹائم مشین بناتا ہے اور کھانا پکانے والی مشین بھی فراہم کرتا ہے۔ اب یہ حال ہے کہ نوبیٹا ہر کام کے لیے ڈورے مون کا محتاج ہوکر رہ گیا ہے کیونکہ ڈورے مون کے پاس نوبیٹا کے ہر مسئلے کا حل ہے اور وہ آرام پسند، جلد باز اور خواہشات کا غلام ہوگیا ہے۔


اس کے علاوہ معمولی معمولی باتوں پر نوبیٹا آنسو بہاتا ہے، گھبراتا اور اداس ہوجاتا ہے۔ لاشعوری طور پر یہ بچوں میں ایک ایسے کردار کی طلب پیدا کرتا ہے جو آناً فاناً ان کی ساری چیزیں پوری کردے۔ لیکن دیکھا گیا ہے کہ نوبیٹا ان آلات اور مشینوں کا غلط استعمال کرتا ہے۔

شیزوکا کو خوش رکھنا

نوبیٹا کی زندگی کا دوسرا بڑا مقصد شیزوکا کو خوش رکھنا ہوتا ہے اور ڈورے مون ہی اس لڑکی کے لئے تحفے تیار کرکے نوبیٹا کو دیتا ہے۔ مختصراً یہ کہ نوبیٹا کو زندگی کے ہر محاذ پر فہم اور ہمت سے عاری دکھایا گیا ہے۔ کارٹون کی ہر قسط میں نوبیٹا ایک سے چار مرتبہ ضرور روتا ہے۔ ایک قسط میں وہ شیزوکا کو خوش رکھنے کے لیے اسے پیسے کی ضرورت ہوتی ہے تو ڈورے مون نوبیتا کو ایک مشین بناکر دیتا ہے جو پرانے رسالوں اورکتابوں کو اندر رکھنے پر اس کی قیمت دیتی ہے۔ نوبیٹا اس میں اپنے والد کے رسالے بھی ڈال دیتا ہے اور اس سے پیسے بناتا ہے۔

پڑھائی سے دوری

ڈورے مون کی کوئی بھی قسط دیکھ لیجئے۔ نوبیٹا کو پڑھنے سے شدید الجھن ہوتی ہے۔ ہوم ورک یا سبق یاد کرنا ہو، نوبیٹا ہمیشہ پڑھنے سے جان چھڑانا چاہتا ہے۔ نوبیٹا کی والدہ بھی ہمیشہ اس کی سرزنش کرتی رہتی ہے جو شفیق ماں کے کردار کی نفی کرتا ہے۔

ہم جانتے ہیں کہ کارٹون بچوں پر بہت اثر انداز ہوتے ہیں۔ اسی طرح کارٹون بچوں کو نئی باتوں سے لے کر اخلاقیات تک سکھانے کا ایک ذریعہ ثابت ہوسکتے ہیں۔ اگر ڈورے مون کارٹون میں نوبیٹا کی کسی بہترین عادت کو دکھایا جاتا تو بہت اچھا تھا۔ سیسم اسٹریٹ جیسے پروگراموں نے پوری دنیا کے بچوں کو پڑھنا سکھایا ہے لیکن ڈورے مون کا معاملہ مختلف ہے۔ بہتر یہی ہے کہ اِس کی نمائش کو مکمل طور پر بند کردیا جائے، اگر یہ ممکن نہیں تو محدود پیمانے پر اس کی نمائش کی جائے۔ لیکن میری رائے تو یہی ہے کہ اس کی جگہ دوسرے کارٹون پیش کئے جائیں۔

[poll id="1184"]

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔
Load Next Story