سپریم کورٹ کی کوششوں سے 114 افراد بازیاب سیکڑوں تاحال لاپتہ

سپریم کورٹ میں آخری سماعت کے موقع پرلاپتہ افرادکی تعداد749تھی

سپریم کورٹ میں آخری سماعت کے موقع پرلاپتہ افرادکی تعداد749تھی. فوٹو فائل

گزشتہ سوا 6 سال میں سپریم کورٹ کی کوششوں سے 114 افراد بازیاب ہوئے لیکن اس دوران سیکڑوں دیگرلوگ لاپتہ بھی ہوئے ہیں۔

سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے احکامات پرجولوگ سامنے لائے گئے انہیں قبائلی علاقوں میں قائم حراستی مراکز میں منتقل کیا گیا، اڈیالہ جیل سے اٹھائے گئے11 افراد حراستی مراکزمنتقل کیے گئے جن میں سے4 جاں بحق ہوگئے۔


چیف جسٹس افتخار چوہدری نے ڈیفنس آف ہیومن رائٹس اورانسانی حقوق کی دیگر تنظیموں کے احتجاج اور درخواستوں پر پہلی مرتبہ 2006میں ازخود نوٹس لے کرمقدمے کی سماعت شروع کی اورسیکیورٹی اداروں سے اس بارے میں تفصیلات طلب کیں،مارچ 2007میں جسٹس جاویداقبال کی سربراہی میں بینچ کیس کی مسلسل سماعت کرتارہا۔

سپریم کورٹ کی ہدایت پردومرتبہ کمیشن بھی بنایاگیاآخری کمیشن جسٹس(ر)جاویداقبال کی سربراہی میںگزشتہ سواسال سے کام کررہاہے لیکن معاملہ جوںکاتوں ہے۔آخری مرتبہ جسٹس شاکراﷲ جان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے 8فروری 2012کوکیس سنا۔اس بارے میں رابطہ کرنے پرڈیفنس آف ہیومن رائٹس کی آمنہ مسعودجنجوعہ نے''ایکسپریس''کوبتایاکہ ملک میں لاپتہ افرادکی تعداد1400سے زیادہ ہوچکی ہے۔

سب سے زیادہ350افراد پنجاب اور خیبرپختونخواسے 290 افراد لاپتہ ہیں۔سپریم کورٹ میں آخری سماعت کے موقع پرلاپتہ افرادکی تعداد749تھی جس میں گزشتہ دس ماہ میں 450 افراد کااضافہ ہوا ہے ۔انھوں نے لاپتہ افرادکی بازیابی کے کمیشن پرعدم اطمینان کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ جن لوگوںکوحراستی مراکزمیں ظاہرکیاجاتاہے کمیشن ان کانام فہرست سے نکال دیتاہے۔انھوں نے سپریم کورٹ میں مزیدتین پٹیشنزدائرکی ہیں لیکن اب تک اس پرکوئی آرڈرنہیں ہوا۔

Recommended Stories

Load Next Story