کالا باغ ڈیم کا زیادہ فائدہ پختونخوا اور سندھ کو ہوگا شمس الملک

ڈیم نہ بننے سے سندھ کو 30 ارب اور کے پی کے کو 22 ارب روپے سالانہ نقصان ہو رہاہے۔


News Agencies December 02, 2012
ملک میں جھوٹ کااتنا بازار گرم ہو گیا ہے کہ سچ کا قحط پڑ گیا ہے، ٹی وی انٹرویو. فوٹو: فائل

سابق گورنر،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اور سابق چیئرمین واپڈا شمس الملک نے کہا ہے کہ کالا باغ ڈیم حکمرانوںکا نہیں عوام کا معاملہ ہے ملک پر مشکل وقت آیا تو حکمراںاپنا سامان اٹھا کر بیرون ملک چلے جائیں گے۔

کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا سب سے زیادہ فائدہ خیبرپختونخوا اور سندھ کو ہوگا ڈیم نہ بننے کی وجہ سے سندھ کو سالانہ 30 ارب اور کے پی کے کو 22 ارب روپے کا نقصان ہو رہاہے کے پی کے میں سیلاب کالا باغ ڈیم کی وجہ سے نہیں بلکہ دریائے کابل اور دریائے سوات کی وجہ سے آتے ہیں۔

15

نجی ٹی وی کو انٹرویو میں شمس الملک نے کہا کہ کالا باغ ڈیم پر عدالتی فیصلہ 20سال پہلے ہوتا تو جن حالات سے پاکستان گزرا یہ نہ ہوتا ان کاکہنا تھا کہ بدقسمتی ہے کہ ملک میں جھوٹ کا بازاراتنا گرم ہو گیا ہے کہ سچ کا قحط پڑگیا ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ کالا باغ ڈیم سے سندھ بنجر ہو جائے گا حالانکہ منگلا اور تربیلا سے سندھ کو ہر سال 70 لاکھ ایکڑ فٹ پانی زیادہ مل رہا ہے۔ کالا باغ، منگلا اور تربیلا سے کس طرح مختلف ہو گا۔

شمس الملک نے کہا کہ سیلاب کالا باغ سے نہیں آتا ، نوشہرہ کے ساتھ دریائے کابل پر پشتون گڑھی ، بانڈہ مویب اور امان گوٹھ کیوں ڈوبے تھے۔ ان کاکہنا تھا کہ مسئلہ ہمارا کالاباغ سے نہیں مسئلہ دریائے سوات اور دریائے کابل سے ہے ان دریاؤں میں پانی آتا ہے اور نوشہرہ اور اطراف کے علاقوں کو ڈبوتا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے لوگ آج کل سالانہ 30 ارب روپے بلوں میں کالا باغ ڈیم نہ بنانے کی وجہ سے دے رہے ہیں۔

16

خیبرپختونخوا کے لوگ 22 ارب روپے سالانہ بجلی کے بلوں میں کالا باغ ڈیم کے نہ بننے کی وجہ سے دے رہے ہیں مجھے کوئی بتائے ان صوبوں کے لوگوں کو ڈیم نہ بنانے سے کوئی ایک روپے کا فائدہ ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جرنیلوں ،بیورو کریٹس ، سیاستدانوں اور فیوڈل لارڈز نے ہمیشہ حکومت کی کبھی عوام نے حکومت نہیںکی۔ ڈیم نہ بنانے کا نقصان بھی حکمرانوں کو نہیں ہو گا کیونکہ یہ اپنا سامان اٹھا کر کسی اور ملک میں چلے جائیں گے اس کا نقصان ان لوگوں کو ہو گا جو پاکستان میں رہیں گے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں