بچوں کے اغوا کی تشویش ناک صورتحال

اغوا کرنے والے گروہ ایک دن میں نہیں بن جاتے اور سب سے زیادہ دکھ کی بات یہ ہے کہ بچے بازیاب نہیں ہورہے.


Editorial August 05, 2016
اغوا کرنے والے گروہ ایک دن میں نہیں بن جاتے اور سب سے زیادہ دکھ کی بات یہ ہے کہ بچے بازیاب نہیں ہورہے.: فوٹو: فائل

KARACHI: ملک بھر میں بچوں کے اغوا کی وارداتوں میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے جب کہ پنجاب کی صورتحال اس حوالے سے سب سے زیادہ خراب نظر آتی ہے۔ ایڈیشنل آئی جی کی رپورٹ کے مطابق محض پنجاب میں 2011ء سے 2016ء تک 6793 بچے اغوا ہوئے،پولیس نے 6654بچے بازیاب کرائے جب کہ 139بچوں کے اغوا کی تفتیش کی جارہی ہے۔

2016ء میں اب تک 767 بچے اغوا ہوئے اور 715 بچے بازیاب کرا لیے گئے، زیادہ تر کیسز لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد اور بہاولنگر کے اضلاع میں ہوئے، جب کہ حالیہ دنوں میں کراچی میں بھی بچوں کے اغوا کی وارداتیں سامنے آنا شروع ہوگئی ہیں۔ اغوا ہونے والے اکثر بچوں کی عمریں 6 سے 15 سال تک ہیں۔ سپریم کورٹ نے بچوں کے اغوا کے ازخود نوٹس کی سماعت کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ بچوں کی بازیابی عدلیہ کی اولین ترجیح ہے۔ جسٹس میاں ثاقب نثار نے آبزرویشن دی کہ یہ معلوم کرنا ضروری ہے کہ بچوں کو کس مقصد کے لیے اغوا کیا جارہا ہے؟ اغوا کرنے والے گروہ ایک دن میں نہیں بن جاتے اور سب سے زیادہ دکھ کی بات یہ ہے کہ بچے بازیاب نہیں ہورہے، بچہ اغوا ہو تو سب سے پہلی ذمے داری پولیس کی ہے، پولیس نے اس حوالے سے اپنی ذمے داریاں کبھی ادا نہیں کیں، جب کہ ریاست کو معلوم ہی نہیں کہ بچے کیوں اغوا ہوتے ہیں، ازخود نوٹس سے ادارے متحرک ہوئے۔

گزشتہ دنوں بھی سپریم کورٹ نے پنجاب بھر میں بچوں کے اغوا کے واقعات میں اضافے پر لیے گئے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران قرار دیا تھا کہ انتظامیہ غفلت کا مظاہرہ نہ کرتی تو ہمیں ازخود نوٹس نہ لینا پڑتا۔ معاملہ انتہائی حساس نوعیت کا ہے۔ ان واقعات کو کسی بھی صورت نظر انداز کرنا خطرناک ہوسکتا ہے، موجودہ صورتحال میں بچے کسی دہشت گرد گروہ کے ہاتھ بھی لگ سکتے ہیں۔ جب کہ جرائم پیشہ عناصر اور ایسے گروپ بھی ملک میں سرگرم ہیں جو بچوں کو اغوا کے بعد اپاہج بنا کر بھیک منگواتے ہیں۔ حکومت کو ملک میں گداگر گروپ کے خلاف بھی سخت کریک ڈاؤن کرنا ہوگا نیز دہشت گرد گروہوں کی جانب سے بچوں کے اغوا کے امکان کو بھی نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ قوم کے نونہالوں کو شرپسند عناصر سے محفوظ رکھنا ہم سب کی ذمے داری ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں