بالی ووڈ اسٹارز جو ڈھل گئے ہر روپ میں

وہ بولی وڈ اسٹار جنہوں نے کردار کے مطابق خود کو یکسر بدل ڈالا


نرگس ارشد رضا August 07, 2016
وہ بولی وڈ اسٹار جنہوں نے کردار کے مطابق خود کو یکسر بدل ڈالا ۔ فوٹو : فائل

KARACHI: ایک فلمی ایکٹر اس وقت تک ہی عروج پر رہتا ہے جب تک وہ اپنے آپ کو دیے گئے کردار کے مطابق ڈھالتا رہے۔ بہت سے فن کار اس کے لیے انتھک محنت کرتے ہیں۔ دراصل کسی بھی رول یا کردار کی خوب صورتی اسی وقت بڑھتی ہے جب اس میں ہر طرح سے حقیقت کا رنگ بھرا جائے اور رنگ بھرنے کے لیے لباس، چال ڈھال، لب ولہجہ اور جسمانی ساخت کا پورا خیال رکھا جاتا ہے۔ ماضی میں اس ضمن میں زیادہ تردد نہیں کیا جاتا تھا کہ اس وقت سہولیات بھی ناکافی ہوا کرتی تھیں، کردار کے لحاظ سے ایکٹر خود کو وگ او ر نقلی ڈاڑھی مونچھ لگا کر بدل لیا کرتے تھے، لیکن اب جدید ٹیکنالوجی کی بدولت خود کو بدلنا مشکل نہیں۔ ذیل میں بولی وڈ کے چند ایسے ہی ایکٹرز کا ذکر ہے جنہوں نے اپنے رول کے لیے خود ہر ممکن طریقے سے بدلا:

٭ریتھک روشن:



دنیا بھر میں یونانی دیوتا کا لقب پانے والے ریتھک روشن نے جب فلم کہو ناں پیار ہے کہ ذریعے اپنے کیریر کا آغاز کیا تھا۔ تب اس وقت ان کی ساری توجہ فلمی کیریر کے شروعات پر تھیں۔ لیکن بدقسمتی سے ریتھک کی ابتدائی تمام فلمیں فلاپ ہوگئیں، جیسے کہ آپ مجھے اچھے لگنے لگے اور مجھ سے دوستی کروگی وغیرہ۔

بعدازاں سنجے لیلابھنسالی کی فلم گزارش میں ایک اپاہج اور معذور شخص کا کردار کرنے کے باوجود ان کے کیریر میں کوئی تبدیلی نہیں آئی تب کرش میں سپرہیرو کے رول کے لیے ریتھک نے سب سے پہلے اپنی جسمانی فٹنس پر توجہ دی اور اس میں زبردست تبدیلی لائے۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے اپنے ہیئراسٹائل اور ڈریسنگ کو بھی بدلا ان کی شخصیت کی یہ تبدیلی سود مند ٖثابت ہوئی اور ان کی شہرت انڈیا سے باہر بھی ہونے لگی۔ کرش کے بعد کرش تھری اور اگنی پتھ ان کی کام یاب فلمیں تھیں۔ کرش تھری کے لیے صرف دس دنوں میں ریتھک نے اپنی باڈی بنائی تھی۔ جلد ہی ان کی فلم موہن جو ڈرو بھی ریلیز ہونے والی ہے۔

٭عامر خان:



عامر ایک ایسے اداکار ہیں جو ہر قسم کا رول کرنے میں مہارت رکھتے ہیں، اس کے ساتھ وہ اپنے کام کے معاملے میں بے انتہا نکتہ چیں بھی ہیں۔ کردار کے حوالے سے کسی بھی طرح کا سمجھوتا کرنا ان کی فطرت میں شامل نہیں۔ 2007میں ان کی فلم تارے زمین پر، جس میں انہوں نے آرٹ ٹیچر کا رول کیا تھا، کام یاب فلم تھی، لیکن اس کے اگلے سال فلم گجنی کے لیے انہوں آٹھ پیکس باڈی بنا کے سب کو حیران کردیا۔ ظاہر ہے ایسا کرنا فلم میں ان کے کردار کی ڈیمانڈ تھا۔ پھر 2009میں فلم تھری ایڈیٹس میں انجنیئرنگ اسٹوڈنٹ کے رول کے لیے انہوں نے عام نوجوان جیسی جسامت اپنائی۔ بعدازاں پی کے، کے لیے عامر خان نے سکس پیک باڈی اپنائی اور اب اپنی آنے والی فلم دنگل کے لیے انہوں نے غیرمعمولی طور پر اپنے وزن میں اضافہ کیا۔ ظاہر ہے کہ یہ سب انہوں نے اپنی فلموں کے منتخب کردہ کرداروں کے لیے کیا۔ یہی ایک کام یاب ایکٹر کی پہچان بھی ہے کہ وہ اپنے کردار کو اپنے اوپر اس طرح طاری کر لے کہ اس کی اپنی شخصیت چھپ جائے۔

٭سدھارتھ ملہوترہ:



سدھارتھ ملہوترہ نے جب فلمی دنیا میں انٹری دی تب وہ ایک عام سے ہیرو کی طرح نظر آتے تھے۔ ان کی فلم ایک ولین میں ان کی شخصیت میں کوئی نئی بات نہ تھی۔ پھر انہوں نے 2015میں ریلیز ہونے والی فلم برادرز کے لیے سکس پیک باڈی بنائی اور اس کے لیے سدھارتھ نے مستقل مزاجی سے ایکسرسائز کو اپنائے رکھا، جسے وہ اب تک برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ ممکن ہے کہ مستقبل میں انہیں کوئی ایسا کردار ملے جس کے لیے انہیںاپنی جسمانی فٹنس میں تبدیلی لانی پڑے۔

٭جان ابراہام:



جان ابراہام کا شمار ان ایکٹرز میں کیا جاتا ہے جو اپنی اداکارانہ صلاحیتوں کے بجائے شکل وصورت کی وجہ سے پسند کیے جاتے ہیں۔ بدقسمتی سے ابھی تک ان کوئی کوئی ایسی فلم نہیں جس نے باکس آفس پر دھماکا کیا ہو، اس کے باوجود فلموں میں کاسٹ کیے جارہے ہیں۔ جان ابراہام کیوںکہ ایک ٹاپ کلاس ماڈل بھی ہیں اس لیے وہ اپنی جسمانی فٹنس کا بھی خوب خیال رکھتے ہیں، لیکن 2010میں فلم جھوٹا ہی سہی میں اپنے کردار کے لیے جان نے اپنا لُک ایک نارمل شخص کی طرح رکھا اور جسمانی فٹنس کو بھی نظر انداز کردیا کیوں کہ یہ ان کے رول کا تقاضا تھا۔ بعداازاں 2011 میں فلم فورس کے لیے ایک بار پھر وہ اپنی دل کش پرسنالٹی اور سکس پیک کے ساتھ ایکشن ہیرو کے طور پر موجود تھے۔



٭ابھیشیک بچن:



بولی وڈ کے سب سے بڑے سپراسٹار امیتابھ بچن کے صاحب زادے ابھیشیک بچن کو فلم انڈسٹری میں تاحال کوئی بڑی کام یابی حاصل نہیں ہوسکی ہے لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ انہوں نے اپنی ہر فلم اور ہر کردار کے لیے محنت ضرور کی۔ دھوم میں ایک پولیس انسپکٹر کا سیدھا سادہ رول کرنے کے بعد جب انہیں مانی رتنم کی فلم گرو کی آفر ہوئی تو اس فلم میں اپنے ایک کام یاب صنعت کار کے رول کے لیے ابھشیک نے اپنی عمر سے کئی گنا برا نظر آنے کے لیے اپنے وزن میں بہت اضافہ کیا تھا۔ یہ واحد کام یاب فلم ان کے کریڈٹ پر ہے۔

٭فرحان اختر:



فرحان کو نوجوان نسل کا پسندیدہ اداکار مانا جاتا ہے۔ اس کی وجہ ان کا مختلف طرز اداکاری ہے۔ انہوں نے اب تک جتنا کام کیا بہترین کیا اور روایتی فلمی بھیڑ چال کا شکار ہوئے بغیر اپنے سفر پر رواں دواں ہیں۔ زندگی نہ ملے گی دوبارہ میں ان کا رول ایک شوخ اور کھلنڈرے لڑکے کا تھا۔ یہ فلم 2011میں ریلیز ہوئی تھی۔ اس کے دو سال بعد ہی یعنی 2013میں بھاگ ملکھا سنگھ بھاگ ریلیز ہوئی اور اس فلم میں مکا کے تاریخی کردار کے لیے انہوں نے اپنی جسمانی فٹنس پر پوری توجہ دی اور سکس پیک کے ساتھ بالوں کے منفرد انداز نے بھی انہیں مقبولیت بخشی۔ بھاگ مکا سنگھ بھاگ فرحان کی ہٹ فلم تھی، جس کے لیے انہیں کئی ایوارڈ بھی دیے گئے۔

٭شاہ رخ خان:



کنگ خان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ صرف رومانوی اور کامیڈی فلموں میں بہترین کام کرسکتے ہیں۔ ایکشن فلمیں ان کے بس کا روگ نہیں، کیوںکہ ان کی شخصیت اور ظاہری سراپا کسی طرح سے بھی ایک ماردھاڑ اور ایکشن ہیرو کے تصور پر پورا نہیں اترتا، لیکن جب شاہ رخ کی ہوم پروڈکشن اوم شانتی اوم میں ڈبل رول میں ایک کردار کے لیے انہوں نے سکس پیک کی باڈی بنائی تو ایسا کہنے والوں کے منہ بند ہوگئے کہ وہ ایکشن فلمیں نہیں کر سکتے ایک وراسٹائل ایکٹر کی پہچان ہی یہ ہے کہ وہ اپنے کردار کے سانچے میں مکمل ڈھل جائے۔

٭پریانکا چوپڑہ:



بہت کم اداکارائیں ایسی ہیں جو اپنی فٹنس اور جسمانی کشش کو کسی کردار کے لیے قربان کردیتی ہیں پریانکا بلاشبہہ ایک ایسی ایکٹرس ہیں جو کردار کے معاملے میں کوئی کمپرومائز نہیں کرتیں۔ اپنے پیشے سے یہ لگن انہیں ہالی وڈ لے گئی جہاں وہ کئی پراجیکٹس پر کام کر رہی ہیں۔ یوں تو پریانکا نے کئی بے مثال رول کیے جن میں سات خون معاف، اعتراض اور جے گنگا جل وغیرہ جیسی فلمیں شامل ہیں۔ ان کی ایک فلمی میری کوم میں انہوں نے لیڈی باکسر کا حقیقی رول کیا تھا اور اس کے لیے انہوں نے مستقل ایکسرسائز کے ذریعے اسپورٹ وومن جیسی جسامت اختیار کی تھی۔

٭رنویر سنگھ:



بہت کم عرصے میں وراسٹائل اداکار کہلوانے والے رنویر سنگھ نے سنجے لیلا بھنسالی کی فلم گلیوں کی بھاجی راؤ مستانی میں اپنے رول کے لیے بالوں کی قربانی دی کیوںکہ ان کا کردار مکمل راجپوتانہ انداز کا تھا، جس میں بالوں سے صاف سر اور نوکیلی مونچھیں اپنائی گئی تھیں۔ رنویر نے اپنے اس رول سے پورا انصاف کیا تھا اور ثابت کیا تھا کہ ان میں ایکٹنگ کی اچھی خاصی سمجھ بوجھ ہے۔

٭سنجے دت:



یوں تو سنجے دت مثبت پر مبنی کرداروں کے لیے اہم جانے جاتے ہیں لیکن فلم اگنی پتھ میں انہوں نے پہلی بار منفی کردار کیا اور پہلی بار اپنے سراپے میں بھی تبدیلی لائے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ فلم میں بدلے ہوئے گیٹ اپ نے انہیں ایک مختلف انداز میں پیش کیا۔ سنجو بابا نے اپنے رول کے لیے نہ صرف بالوں کی قربانی دی بل کہ بھنویں بھی صاف کروائیں اور جسم پر طرح طرح کے ٹیٹوز بھی بنوائے۔ فلم میں سجنے کی ایکٹنگ بھی بے مثال تھی۔ انہوں نے ثابت کیا کہ وہ ہر قسم کے رول بہ آسانی نبھا سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں