حلقہ بندیاں کرنا عدالت کا نہیں الیکشن کمیشن کا کام ہے الطاف حسین

کسی کی ذمہ داریوں میں مداٰخلت سے امن و امان کی صورت حال بہتر نہیں ابتر ہوتی ہے اس سے ملک بنتے نہیں ٹوٹ جایا کرتے ہیں.

کسی بھی جماعت کو منتخب یا مسترد کرناعوام کا حق ہے فاضل ججوں کا نہیں، الطاف حسین فوٹو: فائل

متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ حلقہ بندیاں کرنا عدالت کا نہیں بلکہ الیکشن کمیشن کا کام ہے اور جو دشمن عناصر ایم کیو ایم کے وجود کو مٹانا چاہتے ہیں ان کا نام و نشان مٹ جائے گا۔

جناح گراؤنڈ کراچی میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے ایک فاضل جج نے کراچی بد امنی کیس کی سماعت کے دوران اپنے ریمارکس میں کہا کہ کراچی میں بد امنی کے خاتمے کے لئے شہر میں نئی حلقہ بندیاں کی جائیں اور یہ حلقہ بندیاں ایسی ہوں جن سے کسی ایک جماعت کی اجارہ داری نہ رہے۔


ایم کیو ایم کے قائد کا کہنا تھا کہ پٹھان مہاجر، سندھی مہاجر اور پنجابی مہاجر کے درمیان جھگڑے سازشوں کے ذریعے کرائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی جماعت کو منتخب یا مسترد کرناعوام کا حق ہے فاضل ججوں کا نہیں۔ ججز اپنا منصب سنبھالنے سے پہلے آئین کی حفاظت کا حلف لیتے ہیں لیکن فاضل جج کے ریمارکس نے آئین کی خلاف ورزی کی، انہوں نے کہا کہ کراچی بد امنی کیس میں فاضل جج کے ریمارکس آئین کی خلاف ورزی ہیں۔

الطاف حسین نے کہا کہ ایم کیو ایم کے دشمن سپریم کورٹ کو استعمال کرنا چاہتے ہیں اور ہم کسی کو اپنے حق پر ڈاکہ ڈالنے نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ ججز کے خلاف سوموٹو ایکشن لے اور متعصب ججوں کو فارغ کرے، اگر چیف جسٹس نے مداخلت نہ کی تو فیصلہ عوام کی عدالت میں چلا جائے گا۔

الطاف حسین نے کہا کہ پاکستان میں آج تک وڈیرا اور جاگیر دارانہ نظام رائج ہے، ملک میں ان جاگیرداروں اور وڈیروں کی جدی پشتی نشستیں ہیں لیکن ان کے خلاف کوئی اقدام نہیں اٹھایاجاتا، کسی کی ذمہ داریوں میں مداٰخلت سے امن و امان کی صورت حال بہتر نہیں ابتر ہوتی ہے اس سے ملک بنتے نہیں ٹوٹ جایا کرتے ہیں۔

Recommended Stories

Load Next Story