ہزاروں کشمیری کرفیوتوڑکرسڑکوں پرآ گئے جھڑپوں میں 3 شہید 300 سے زائد زخمی

مقبوضہ وادی میں جگہ جگہ احتجاج، پاکستان کے حق میں نعرے، بھارتی فوج کا مظاہرین پر پیلٹ گن، آنسو گیس کا بے دریغ استعمال

مقبوضہ وادی میں جگہ جگہ احتجاج، پاکستان کے حق میں نعرے، بھارتی فوج کا مظاہرین پر پیلٹ گن، آنسو گیس کا بے دریغ استعمال: فوٹو:فائل

مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی فوج کی دہشت گردی تھم نہ سکی، تشدد کے تازہ واقعات میں 3کشمیری شہید جبکہ300سے زائد زخمی ہو گئے۔ حریت رہنماؤں سمیت مظاہروں میں شریک500 افرادکوگرفتارکرلیاگیا۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جمعہ کے روز کٹھ پتلی انتظامیہ نے بھارتی فورسز کے مظالم کے خلاف مظاہروں اور درگاہ حضرت بل کی طرف احتجاجی مارچ کو روکنے کیلیے کرفیو اور دیگر پابندیاں مزید سخت کر دی تھیں۔ مارچ کی کال حریت قیادت نے مشترکہ طورپر دی تھی جو مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی طرف سے جاری قتل عام کے خلاف احتجاجی پروگرام کا حصہ تھی۔

کٹھ پتلی انتظامیہ کی طرف سے سری نگر میں جامع مسجد اور خانقاہ معلیٰ اور مقبوضہ علاقے کی دیگر مساجد کی ناکہ بندی کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگوں نے نماز جمعہ سڑکوں پر ادا کی۔ سری نگر، بڈگام، گاندربل، پٹن ، سوپور ، بارہ مولہ ، بانڈی پورہ ، حاجن ، کپواڑہ، کنن پوشپورہ، تریہگام ، ہندواڑہ ، اسلام آباد، کولگام ، بیج بہاڑہ ، ترال ، پلومہ ، پامپور، شوپیاں اور دیگر علاقوں میں ہزاروں لو گ کرفیو توڑتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے اور انھوں نے آزادی اور پاکستان کے حق میں اور بھارت کیخلاف نعرے بلند کیے۔

مختلف مقامات پر مظاہرین اور بھارتی فورسز کے درمیان شدید جھڑپیں بھی ہوئیں۔ بھارتی پولیس کی طرف سے مظاہرین پر فائرنگ، پیلٹ گن اور آنسو گیس کے بے دریغ استعمال سے2 کشمیری شہید اور100سے زائد زخمی ہو گئے۔ بھارتی پولیس نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی اور حریت رہنماؤں میر واعظ عمر فاروق، آغا سید حسن الموسوی الصفوی اور مسرور عباس انصاری کو حضرت بل کی طرف مارچ کی قیادت کرنے کی کوشش کے دوران گرفتار کر لیا۔ کٹھ پتلی انتظامیہ نے یاسین ملک، شبیر شاہ اور دیگر رہنماؤں کو بھی مارچ کی قیادت سے روکنے کیلیے غیرقانونی طور پر نظر بند کیے رکھا۔


بی بی سی کے مطابق کشمیر میں 28 دن سے ہڑتال، کرفیو اور دوسری پابندیوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ انٹرنیٹ پر پابندی کا دائرہ اب جموں تک وسیع کر دیا گیا ہے۔ کشمیر کی تاریخی جامع مسجد، حضرت بل کی درگاہ اور دوسرے اہم مقامات کی ناکا بندی کے باعث وہاں جمعہ کی نماز نہ ہو سکی۔ گرفتاری سے قبل میر واعظ عمر فاروق نے اقوام متحدہ اور دوسرے عالمی اداروں سے اپیل کی کہ کشمیر میں ہونے والی زیادتیوں کا نوٹس لیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر آج بھی یہ ادارے کشمیریوں پر ڈھائے جا رہے مظالم کا نوٹس نہیں لیتے تو ان دفاتر کو بند کر دینا چاہئے۔ حریت رہنماؤں سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک نے کشمیریوں سے کہا ہے کہ وہ 12 اگست تک ہڑتال کو جاری رکھیں۔ مقبوضہ کشمیر میں 'جموں و کشمیر سول سوسائٹی ' نے بھارت کی بڑھتی ہوئی ریاستی دہشت گردی کے خلاف پریس انکلیو سرینگر میں مشعل بردار احتجاجی مظاہرہ کیا۔ انہوں نے بھارت کیخلاف اور آزادی کے حق میں زبردست نعرے بھی لگائے۔ بھارت نواز رکن اسمبلی انجنیئر رشید نے اقوام متحدہ کے دفتر کی طرف اپنے حمایتیوں سمیت مارچ کی کوشش کی تاہم انہیں گھر میں ہی نظر بند کر دیا گیا۔

مقبوضہ کشمیر میں مسلسل کرفیو کے باعث خوراک اور ادویات کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔ کاروبار اور تعلیمی ادارے بند، موبائل اور انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہے۔ برہان وانی کی شہادت کے بعد ابتک بھارتی ریاستی مظالم سے65 بیگناہ کشمیری شہید اور 6 ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔

حریت فورم نے بھارت کی بڑھتی ہوئی ریاستی دہشتگردی کی شدید مذمت کی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ کشمیری جدوجہد آزادی کو اس کے منطقی انجام تک جاری رکھیں گے۔ انہوں نے حریت رہنماؤں کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے اسے قابض انتظامیہ کی بوکھلاہٹ قرار دیا۔مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق دنیابھرسے 850 ادیبوں اوردانشوروں نے برطانوی اخبارکے نام خط میں دہائی دی ہے کہ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیرمیں شہریوں پرپیلٹ گنزسے حملے کررہی ہے،مظالم فوری بندکرائے جائیں۔انھوں نے اقوام متحدہ سے بھارتی فوج کیخلاف جنگی جرائم کامقدمہ چلانے کامطالبہ کیاہے۔

Load Next Story