برما میںمسلمانوں کے قتل عام پرمیڈیاکیوں خاموش ہےفریدپراچہ
یہاں مسلمان مر رہا ہے،اس لیے کسی کا مسئلہ نہیں،یہ سوچی اورالبرادعی کوہیروبنائیں گے،اوریامقبول
جماعت اسلامی کے رہنما فرید پراچہ نے کہا ہے کہ برما کے مسلمان انتہائی مظلوم ہیں کہ 1962 سے ان کا قتل عام جاری ہے۔ اب تک لاکھوں شہید ہوئے،ملک سے نکالے گئے یا بے گھر ہوئے۔ 28 مئی سے اب تک چھ ہزارسے زائد افراد قتل ہو چکے ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ برما میں مسلمانوں کے خلاف جنگی جرائم ہو رہے ہیں۔مسلمانوںکے اس قتل عام پرمیڈیاکیوں چپ ہے؟
ایکسپریس نیوز کے پروگرام 'تکرار' کی میزبان نادیہ نقی سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سارا میڈیا اگر مجرمانہ غفلت کر رہا ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اس کے وجود سے ہی انکار کر دیں۔دنیا کے اندر دہرے معیار ہیں۔ کسی عورت کو کوڑے لگنے کی جھوٹی خبر کو دنیا کے سب نشریاتی ادارے اٹھاتے ہیں اور اس طرح کہ جیسے دنیا میں کسی ایٹمی دھماکے سے بڑا واقعہ ہو گیا ہو۔
بعد میں پتہ چلتا ہے کہ سب جھوٹ تھا۔سینئر صحافی اور کالم نگار اوریا مقبول جان نے کہا کہ میڈیا نے جب معلومات حاصل کرنی ہوتی ہیں تو یہ کرتے ہیں۔اگربرما سے واقعی دلچسپی ہے تو بنکاک، بنگلہ دیش اور چین کے اخبارات اٹھا لیں آپ کو برما میں ہونے والے واقعات کی خبریں مل جائیں گی۔
معاملہ یہ ہے کہ یہاں مسلمان مر رہا ہے اس لیے یہ کسی کا مسئلہ نہیں ہے۔ یہ آنگ سانگ سوچی اور مصر کے البرادعی کو ہیرو بنائیں گے۔ بی بی سی اردو سروس کے ایڈیٹر عامر احمد خان نے کہا کہ برما کے بارے میں سوشل میڈیا میں جو کچھ آرہا ہے اس بارے میں یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ سچ ہے یا نہیں۔ بعد میں پتہ چلتا ہے کہ وہ تصویریں کسی اور ملک کی ہیں۔میڈیا کا کام درست اطلاعات کی فراہمی ہے۔ جب مصدقہ اطلاعات ملتی ہیں تو انھیں نشر کر دیا جاتا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام 'تکرار' کی میزبان نادیہ نقی سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سارا میڈیا اگر مجرمانہ غفلت کر رہا ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اس کے وجود سے ہی انکار کر دیں۔دنیا کے اندر دہرے معیار ہیں۔ کسی عورت کو کوڑے لگنے کی جھوٹی خبر کو دنیا کے سب نشریاتی ادارے اٹھاتے ہیں اور اس طرح کہ جیسے دنیا میں کسی ایٹمی دھماکے سے بڑا واقعہ ہو گیا ہو۔
بعد میں پتہ چلتا ہے کہ سب جھوٹ تھا۔سینئر صحافی اور کالم نگار اوریا مقبول جان نے کہا کہ میڈیا نے جب معلومات حاصل کرنی ہوتی ہیں تو یہ کرتے ہیں۔اگربرما سے واقعی دلچسپی ہے تو بنکاک، بنگلہ دیش اور چین کے اخبارات اٹھا لیں آپ کو برما میں ہونے والے واقعات کی خبریں مل جائیں گی۔
معاملہ یہ ہے کہ یہاں مسلمان مر رہا ہے اس لیے یہ کسی کا مسئلہ نہیں ہے۔ یہ آنگ سانگ سوچی اور مصر کے البرادعی کو ہیرو بنائیں گے۔ بی بی سی اردو سروس کے ایڈیٹر عامر احمد خان نے کہا کہ برما کے بارے میں سوشل میڈیا میں جو کچھ آرہا ہے اس بارے میں یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ سچ ہے یا نہیں۔ بعد میں پتہ چلتا ہے کہ وہ تصویریں کسی اور ملک کی ہیں۔میڈیا کا کام درست اطلاعات کی فراہمی ہے۔ جب مصدقہ اطلاعات ملتی ہیں تو انھیں نشر کر دیا جاتا ہے۔