امیتابھ عامر نانا پاٹیکر اور سنجے دت اداکار کیساتھ ساتھ بہترین گلوکار بھی رہے

سنجے دت فلم ’’زندہ‘‘ کے لیے پاکستانی گروپ سٹرنگز کے ساتھ اپنی آواز کا جادو جگا چکے ہیں.

شاہ رخ ،ابھیشک ، ریتک اور جان ابراہم بھی بطور گلوکار قسمت آزمانے والوں میں شامل ہیں۔ فوٹو: فائل

بالی وڈ میں کچھ فنکار ایسے بھی ہیں جنہوں نے اداکاری کے ساتھ گلوکاری کے میدان میں بھی کامیابی حاصل کی۔

اگرچہ انھوں نے گلوکاری کی باقاعدہ کسی سے تربیت نہیں لی مگر ان کا کمال یہ ہے کہ انھوں نے اداکاری کے ساتھ ساتھ گلوکاری میں بھی نام کمایا ۔اداکاری کے ساتھ ساتھ گلوکاری کرنے والوں میں سب سے پہلا نام بگ بی امیتابھ بچن کا آتا ہے۔ یہ وہ فنکار ہے جسے ایک زمانے میں ریڈیو آڈیشن میں یہ کہہ کر فیل کردیا گیا تھا کہ ان کی آواز میں کوئی دم نہیں۔

یہ بات شاید ان کے دل میں گھر کرگئی اور انھوں نے اپنے فن میں وہ مہارت پیدا کی کہ ناصرف ان کی مکالمہ ادائیگی دوسرے فنکاروں کے لیے ایک مثال بن گئی بلکہ انھوں نے اپنی آواز سے وہ جادو جگایا کہ لوگ ان سے اداکاری کے ساتھ ساتھ گلوکاری بھی کرانے لگے۔

امیتابھ نے ایک دو نہیں پوری ستائس فلموں کے گانے اپنی آواز میں ریکارڈ کرائے۔ 1979 میں دو فلموں ''دی گریٹ گیمبلر'' اور '' مسٹر نٹور لال'' میں امیتابھ نے جب اپنی بھاری آواز میں گیت گائے تو شائقین فلم نے ان کی اداکاری کی طرح ان کی صداکاری کو بھی بہت سراہا۔ ''گریٹ گیمبلر'' کی موسیقی راہول دیو برمن، جب کہ ''مسٹر نٹور لال'' کی موسیقی راجیش روشن نے ترتیب دی تھی۔فلم ''مسٹر نٹور لال'' کے گیت ''میرے پاس آو میرے دوستو' ایک قصہ سنو '' نے تو امیتابھ کے لیے گیتوں کی لائن لگا دی۔




فلم ''ہم ہیں راہی پیار کے ''کا گیت ''چکنی صورت تو کہاں تھا' اب تلک یہ بتا 'کس نے نہیں سنا ہوگا، اس گیت میں نظر آنے والا من موہنا معصوم سا لڑکا مسٹر پرفیکٹ یعنی عامر خان ہیں ۔ جس نے بھارتی فلمی صنعت کو نہ صرف بطور اداکار کامیاب فلمیں دیں بلکہ بطور ہدایتکار اور گلوکار بھی اپنا لوہا منوایا ہے۔ بے شمار فلموں میں کام کرنے کے بعد اچانک 1998 میں ریلیز ہونے والی فلم ''غلام'' میں بطور گلوگار عامر خان نے جب ''آتی ہے کیا کھنڈالا ''گایا تو نوجوانوں کی زبان پر یہ گیت ایسا رچ بس گیا کہ اس گیت نے نوجوانوں کی عام بول چال کے حصے کی شکل اختیار کرلی۔

اس گیت کے بعد عامر نے اور بھی بہت سے گیت گائے۔ فلم ''فنا'' میں عامر نے کاجول، سونونگم اور سنیدھی چوہان کے ساتھ گیت ''میرے ہاتھ میں'' گا کر شائقین کے دل جیت لیے تھے۔ ان گیتوں کے بعد عامر کے گیت مقبولیت کی سند حاصل کرنے لگے اور انھوں نے بہت سی فلموں میں نہ صرف سولو گیت گائے بلکہ بالی ووڈ کی نامور گلوکاراوں کے ساتھ دوگانوں کے علاوہ بہت سے کورس گیت بھی گائے۔عامر نے جن گیتوں میں گلوکاری کی ان میں فلم ''تارے زمین پر''، ''میلہ ''خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔



عامر نے کئی البمز کے لیے بھی گیت گائے ۔ نانا پاٹیکر کا شمار بھارت کے مقبول ترین اداکاروں میں ہوتاہے۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کا مقابلہ اطالوی نژاد امریکی اداکار الپا چینو ہی سے کیا جا سکتا ہے جس نے ہالی ووڈ میں اپنی منفرد اداکاری سے زبانوں کی سرحدیں عبور کر کے بین الاقوامی شہرت حاصل کرلی تھی۔ نانا پاٹیکر بھی ایک ایسے ہی وراسٹائل فنکار ہیں، جنھیں جذباتی اداکاری میں ملکہ حاصل ہے۔ نانا نے جہاں فلم بینوں کو اپنی اداکاری سے اپنا فین بنایا ہے، وہیں اپنی آواز اور موسیقی کے آلات کے ملاپ سے ایک ایسا گیت عوام کو دیا جسے عوامی ہی کہا جا سکتا ہے۔

''ایک مچھر'' جیسا گیت گا کر نانا نے اداکاری کے بعد سرتال کی دنیا میں بھی اپنے قدم انتہائی مضبوط کرلیے ہیں۔اس کے بعد ایک اور گیت ''جو ہوتا اس کو ہونے دے، جو روتا اس کو رونے دے'' نے بھی خاصی مقبولیت حاصل کی۔ میوزک ڈائریکٹر سنجیو کا کہنا ہے کہ انھوں نے یہ گیت نانا پاٹیکر کی شخصیت اور ان کی آواز کو سامنے رکھ کر تیار کیا تھا اور اس کی دھن خاص طور پر انھی کے لیے کمپوز کرائی تھی۔ نانا پاٹیکر اگرچہ گلوکاری کے میدان میں وہ رنگ نہیں جما پائے جو امیتابھ بچن نے جمایا تھا تاہم اپنے عوامی رنگ کی وجہ سے نانا مقبولیت کی بلندیوں پر ہیں۔

اسی طرح اداکار سنجے دت فلم ''زندہ'' کے لیے پاکستانی گروپ سٹرنگز کے ساتھ اپنی آواز کا جادو جگا چکے ہیں جب کہ بالی وڈ کنگ شاہ رخ خان بھی فلم ''جوش'' میں ''اپن بولا تو ہے میری لیلیٰ'' گایا 'لیکن یہ گیت کچھ زیادہ مقبول نہ ہوسکا۔ اسی طرح اداکار وہدایتکار فرحان اختر نے فلم ''دی راک '' میں تمام گانے اپنی آواز میں ہی گائے بلکہ اب وہ متعدد تقریبات میں بطور گلوکار اپنی صلاحیتوں کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں۔ ان کی دیکھا دیکھی ابھیشک بچن ' ریتک روشن ' اکشے کمار اور جان ابراہم بھی بطور گلوکار قسمت آزمائی کرچکے ہیں لیکن انھیں وہ کامیابی نہیں ملی جو بگ بی امیتابھ بچن ' عامر خان اور ناناپاٹیکر کو اداکاری کے ساتھ گلوکاری میں نصیب ہوئی۔
Load Next Story