بلوچستان میں طوفانی بارشوں کے بعد ندی نالوں میں طغیانی 5 افراد جاں بحق
سیلابی ریلے میں والے پانچوں افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں، مقامی انتظامیہ
بلوچستان میں گزشتہ 2 روز سے ہونے والی بارشوں کے باعث ندی نالوں میں طغیانی اورسیلابی ریلوں کی زد میں آکر5 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق بلوچستان کے مختلف اضلاع میں مون سون بارشوں کے باعث ندی نالوں میں طغیانی آگئی ہے جب کہ کئی علاقوں میں سیلابی صورت حال پیدا ہوگئی ہے۔ ہرنائی کے علاقے زردآلو میں گزشتہ روزتفریض کی غرض سے آنے والے 50 سے زائد افراد سیلابی ریلے میں پھنس گئے جن میں سے 25 افراد سیلابی ریلے کی نذرہوگئے تاہم ایف سی، پی ایم ڈی اے اوردیگرسرکاری اداروں کی کوششوں سے 20 کو بچا لیا گیا جب کہ ڈوبنے والے 5 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔ جاں بحق افراد کی شناخت سلال موسیٰ، سنیل، عدنان، فیصل اور عرفان کے نام سے ہوئی ہے۔
دوسری جانب کراچی سے ملحقہ بلوچستان کا ضلع لسبیلہ بھی سیلابی ریلوں کی زد میں ہے، حب کوشاہ نورانی جانے والی شاہراہ سیلابی ریلے میں بہہ چکی ہے جب کہ ندی نالوں میں پانی کا بہاؤ بہت زیادہ ہونے اورسڑکیں بہنے کی وجہ سے ضلع کے کئی دیہات اورقصبوں کا حب اور کراچی سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ سیلابی ریلوں سے لسبیلہ کا اوتھل نامی قصبہ سب سے زیادہ متاثرہوا ہے، جہاں مختلف مقامات پر کئی کئی فٹ پانی موجود ہے جس کی وجہ سے کھڑی فصلوں کوبھی نقصان پہنچا ہے۔
اس کے علاوہ سبی کے قریب بھی کئی شہروں کے زیرآب آنے کا خدشہ ہے، محکمہ آب پاشی بلوچستان کا کہنا ہے کہ سبی کے قریب دریائے ناڑی میں 34 ہزارکیوسک کا سیلابی ریلا گزررہا ہے جس سے بھاگ اورحاجی شہرزیرآب آسکتے ہیں،سیلابی صورتحال کےباعث مقامی انتظامیہ کو الرٹ کردیاگیا ہے۔
واضح رہے کہ سندھ اور بلوچستان میں گزشتہ 3 برسوں میں انتہائی کم بارشیں ہوئی تھیں تاہم اس مرتبہ محکمہ موسمیات نے معمول سے زیادہ بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق بلوچستان کے مختلف اضلاع میں مون سون بارشوں کے باعث ندی نالوں میں طغیانی آگئی ہے جب کہ کئی علاقوں میں سیلابی صورت حال پیدا ہوگئی ہے۔ ہرنائی کے علاقے زردآلو میں گزشتہ روزتفریض کی غرض سے آنے والے 50 سے زائد افراد سیلابی ریلے میں پھنس گئے جن میں سے 25 افراد سیلابی ریلے کی نذرہوگئے تاہم ایف سی، پی ایم ڈی اے اوردیگرسرکاری اداروں کی کوششوں سے 20 کو بچا لیا گیا جب کہ ڈوبنے والے 5 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔ جاں بحق افراد کی شناخت سلال موسیٰ، سنیل، عدنان، فیصل اور عرفان کے نام سے ہوئی ہے۔
دوسری جانب کراچی سے ملحقہ بلوچستان کا ضلع لسبیلہ بھی سیلابی ریلوں کی زد میں ہے، حب کوشاہ نورانی جانے والی شاہراہ سیلابی ریلے میں بہہ چکی ہے جب کہ ندی نالوں میں پانی کا بہاؤ بہت زیادہ ہونے اورسڑکیں بہنے کی وجہ سے ضلع کے کئی دیہات اورقصبوں کا حب اور کراچی سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ سیلابی ریلوں سے لسبیلہ کا اوتھل نامی قصبہ سب سے زیادہ متاثرہوا ہے، جہاں مختلف مقامات پر کئی کئی فٹ پانی موجود ہے جس کی وجہ سے کھڑی فصلوں کوبھی نقصان پہنچا ہے۔
اس کے علاوہ سبی کے قریب بھی کئی شہروں کے زیرآب آنے کا خدشہ ہے، محکمہ آب پاشی بلوچستان کا کہنا ہے کہ سبی کے قریب دریائے ناڑی میں 34 ہزارکیوسک کا سیلابی ریلا گزررہا ہے جس سے بھاگ اورحاجی شہرزیرآب آسکتے ہیں،سیلابی صورتحال کےباعث مقامی انتظامیہ کو الرٹ کردیاگیا ہے۔
واضح رہے کہ سندھ اور بلوچستان میں گزشتہ 3 برسوں میں انتہائی کم بارشیں ہوئی تھیں تاہم اس مرتبہ محکمہ موسمیات نے معمول سے زیادہ بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔