امریکا کی ڈرون حملوں سے متعلق پالیسی جاری

ڈرون حملوں سے متعلق پالیسی کا مقصد دہشت گردوں سے نبزد آزما ہونا ہے، امریکن سول لبرٹیز یونین


ویب ڈیسک August 07, 2016
ڈرون حملوں کے حوالے سے وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے عملے کو اہم کردار دیا گیا ہے. فوٹو: فائل

امریکا نے ڈرون حملوں میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کو کم سے کم کرنے سے متعلق نئی پالیسی جاری کر دی ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکی شہریوں کی آزادی سے متعلق تنظیم امریکن سول لبرٹیز یونین (اے سی ایل یو) نے صدر براک اوباما کی جانب سے دنیا بھر میں ڈرون حملوں سے متعلق ترتیب دی گئی 18 صفحات پر مشتمل پالیسی رپورٹ جاری کی ہے جس میں بغیر پائلٹ کے طیارے کے استعمال سے شہری ہلاکتوں کو کم سے کم کرنے پر زور دیا گیا ہے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈرون حملوں سے متعلق پالیسی کا مقصد دہشت گردوں سے نبزد آزما ہونا ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: صومالیہ میں امریکی ڈرون حملے میں 150 افراد ہلاک

امریکی صدر کی جانب سے ڈرون حملوں سے متعلق جاری پالیسی میں امریکی فوج سے کہا گیا ہے کہ مہلک ہتھیار اس صورت میں استعمال کیا جائے جب اس بات کا پورا یقین ہو جائے کہ نشانہ خطا نہیں ہوگا اور ہدف پر کوئی عام شہری نہیں بلکہ صرف دہشت گرد ہی موجود ہے۔ رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے قومی سلامتی کے عملے کو مخصوص دہشت گردوں کو نشانہ بنانے کے حوالے سے اہم کردار دیا ہے، کسی پروگرام پر غور کرنے کے لیے کابینہ کے دیگر محکموں اور اداروں کے نمائندوں کا اجلاس بلایا جا سکتا ہے لیکن حتمی فیصلہ صرف صدر کی قومی سلامتی کونسل کرے گی۔

اے سی ایل یو کے قانونی ضوابط کے معاون سربراہ جمیل جعفر نے صدارتی پالیسی کے اجرا کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ان دستاویز کی مدد سے قانون کی پاسداری اور انسداد دہشت گردی کی حکومتی پالیسیوں پر جاری مباحثے میں آگہی کا پہلو جاگر ہوگا۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ماضی میں پرتشدد انتہا پسند گروپوں سے نمٹنے کے سلسلے میں پاکستان، افغانستان اور یمن جیسے ملکوں میں ضروری ہتھیار کے طور پر ڈرون طیارے استعمال ہوئے، ان حملوں میں ایسے عام شہری بھی ہلاک ہوئے جن کا دہشت گردوں اور شدت پسندوں سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ گزشتہ ماہ وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری رپورٹ میں نے کہا گیا تھا کہ اوباما انتظامیہ کی جانب سے 2009 میں دہشت گردوں کے خلاف شروع کی گئی کارروائیوں میں اب تک 2600 دہشت گرد جب کہ 64 اور 116 کے درمیان شہری ہلاک ہوئے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: افغانستان میں امریکی ڈرون حملے میں 95 طالبان ہلاک

دوسری جانب ناقدین کا کہنا ہے کہ امریکی حکام کی جانب سے فضائی کارروائیوں اور ڈرون حملوں کے نتیجے میں بتائی جانے والی شہری ہلاکتیں 116 سے کہیں زیادہ ہیں کیونکہ اوباما انتظامیہ نے اپنی رپورٹ میں افغانستان، شام اور عراق میں ہونے والی شہری ہلاکتوں کو شامل نہیں کیا۔ امریکی سینیٹر لنڈسے گراہم نے 2013 میں جمع کرائی گئی اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ امریکی ڈرون حملوں میں 4 ہزار 700 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |