پاکستان بدر کیے گئے امریکی شہری کی گرفتاری
ہماری ایجنسیوں کو اس کامیابی کے بعد بھی مطمئن ہو کر نہیں بیٹھ جانا چاہیے بلکہ اپنی چوکسی کو برقرار رکھنا ہو گا
پاکستانی ایٹمی تنصیبات کی جاسوسی کے الزام میں2011ء میں ملک بدر کیے جانے والے امریکی شہری میتھیو بریٹ کو اسلام آباد میں دوبارہ داخل ہونے پر گرفتار کر لیا گیا۔ بعض مبصرین کے مطابق یہ ریمنڈ ڈیوس والے واقعے کی دوسری قسط ہے جسے ہماری سیکیورٹی اتھارٹیز نے بر وقت ناکام بنا کر اپنی اعلی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے مشکوک سرگرمیوں میں ملوث امریکی شہری کو امیگریشن کی اجازت دینے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے اسلام آباد ایئرپورٹ پر تعینات ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر سمیت امیگریشن ڈیسک کا پورا عملہ معطل کر کے انکوائری کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دیدی۔ امریکا کے شہر ہیوسٹن میں پاکستانی قونصلیٹ کے ویزہ افسران سے بھی جواب طلبی کی جا رہی ہے کہ بلیک لسٹ امریکی شہری کو کیوں اور کس کے کہنے پر ویزہ جاری کیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق میتھیو بیرٹ کو2011ء میں اس وقت بلیک لسٹ کر کے ملک بدر کیا گیا تھا جب وہ فتح جنگ میں کالا چٹا پہاڑ کے قریب حساس عمارتوں میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا تھا، اب ملزم نے لینڈنگ کارڈ پر غلط کوائف لکھ کر اسلام آباد ایئرپورٹ پر خود کو کلیئر کروایا تاہم حساس اداروں نے اسے وفاقی دارالحکومت کے ایک گیسٹ ہاؤس سے گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا۔
ہماری ایجنسیوں کو اس کامیابی کے بعد بھی مطمئن ہو کر نہیں بیٹھ جانا چاہیے بلکہ اپنی چوکسی کو برقرار رکھنا ہو گا تاکہ کسی قسم کا کوئی مشکوک کردار پاکستان بدر ہونے کے بعد دوبارہ واپس نہ کر سکے۔ اس معاملے کی مکمل تحقیق ہونی چاہیے اور اس کے نتائج سے عوام کو بھی آگاہ کیا جانا چاہیے تاکہ اصل صورت حال سے پاکستان کے عوام بھی آگاہ ہو سکیں۔
وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے مشکوک سرگرمیوں میں ملوث امریکی شہری کو امیگریشن کی اجازت دینے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے اسلام آباد ایئرپورٹ پر تعینات ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر سمیت امیگریشن ڈیسک کا پورا عملہ معطل کر کے انکوائری کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دیدی۔ امریکا کے شہر ہیوسٹن میں پاکستانی قونصلیٹ کے ویزہ افسران سے بھی جواب طلبی کی جا رہی ہے کہ بلیک لسٹ امریکی شہری کو کیوں اور کس کے کہنے پر ویزہ جاری کیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق میتھیو بیرٹ کو2011ء میں اس وقت بلیک لسٹ کر کے ملک بدر کیا گیا تھا جب وہ فتح جنگ میں کالا چٹا پہاڑ کے قریب حساس عمارتوں میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا تھا، اب ملزم نے لینڈنگ کارڈ پر غلط کوائف لکھ کر اسلام آباد ایئرپورٹ پر خود کو کلیئر کروایا تاہم حساس اداروں نے اسے وفاقی دارالحکومت کے ایک گیسٹ ہاؤس سے گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا۔
ہماری ایجنسیوں کو اس کامیابی کے بعد بھی مطمئن ہو کر نہیں بیٹھ جانا چاہیے بلکہ اپنی چوکسی کو برقرار رکھنا ہو گا تاکہ کسی قسم کا کوئی مشکوک کردار پاکستان بدر ہونے کے بعد دوبارہ واپس نہ کر سکے۔ اس معاملے کی مکمل تحقیق ہونی چاہیے اور اس کے نتائج سے عوام کو بھی آگاہ کیا جانا چاہیے تاکہ اصل صورت حال سے پاکستان کے عوام بھی آگاہ ہو سکیں۔