حسن فقط روپ میں تو نہیں

گفتگو اور برتاؤ ہماری شخصیت کا اہم جزو ہیں

گفتگو اور برتاؤ ہماری شخصیت کا اہم جزو ہیں۔ فوٹو: فائل

لاہور:
جاذبیت، بناؤ سنگھار اور خوش لباسی ہماری شخصیت کی دل کشی میں اضافہ کرتی ہے، لیکن جس طرح خوب صورت پھول خوش بو کے بغیر ادھورا اور نامکمل ہوتا ہے۔

اسی طرح ظاہری حسن، اچھے اخلاق کے بغیر کبھی تکمیل نہیں پا سکتا۔ بیش تر لوگ شکل وصورت اور لباس کے اعتبار سے کافی دل کش معلوم ہوتے ہیں، لیکن اخلاقی طور پر واضح کمی نظر آتی ہے، جس کی وجہ سے ان کی ظاہری خوب صورتی ماند پڑ جاتی ہے۔ اس کے برعکس دیکھنے میں عام خدوخال کی مالک خواتین حسن اخلاق سے اپنی شخصیت کو دل کش بنا لیتی ہیں۔

دراصل ہمیں یہ جان لینا چاہیے کہ ظاہری حسن ہمارا ابتدائی تعارف تو بن سکتا ہے، لیکن اس کے بعد ہماری گفتگو، برتاؤ اور رکھ رکھاؤ ہی دراصل ہماری شخصیت کا آئینہ دار ہوتی ہے، ہم زندگی میں لوگوں کو اچھے برے کے خانوں میں ان کے حسن کی وجہ سے کم ہی بانٹتے ہیں۔ ہمیشہ یہ تقسیم صرف اس کے کردار اور اخلاق کی بنیاد پر ہی کی جاتی ہے۔

حقیقی حسن کسی کی شکل وصورت میں نہیں، بلکہ کردار و اخلاق میں مضمر ہے۔ ہماری شخصیت کی اصل دل کشی اور ہر دل عزیزی کا راز حسن اطوار میں ہے۔ خواتین اپنی ظاہری شخصیت کو دل کش اور جاذب نظر بنانے کے لیے بہت محنت اور تگ ودو کرتی ہیں۔ ایک سے بڑھ کر ایک لباس اور بہترین میک اپ اختیار کیا جاتا ہے اور بالوں کو نت نئے انداز سے سنوارا جاتا ہے۔

غرض یہ کہ وہ تمام لوازمات اپنی ظاہری شخصیت کو حسین بنانے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔ اتنے اہتمام کے بعد بھی دوسروں کی نظر میں ظاہری حسن کے باعث وقتی طور پر ہی اچھی لگتی ہیں، مگر زیادہ دیر کے لیے اچھا تاثر قائم کرنے میں کام یاب نہیں رہتیں۔ جتنی محنت خواتین اپنے میک اپ لباس کی انفرادیت اور ظاہری بناؤ سنگھار کے لیے کرتی ہیں۔ اس سے نصف توجہ اپنے اخلاق کو اچھا بنانے میں صرف کریں، تو ان کی شخصیت کو چار چاند لگ جائیں۔

خواتین کو یہ بات ہمیشہ یاد رکھنی چاہیے کہ سادگی میں بھی بہت حسن ہے۔ شخصیت کی دیدہ زیبی صرف اچھی شکل وصورت کا نام نہیں۔ اس میں اخلاق و اطوار شامل ہونا بھی ضروری ہیں۔ یہی دراصل قیمتی اثاثہ ہوتی ہے اس کی تعمیر ہمارے اپنے اختیار میں ہوتی ہے۔ اس لیے چند اصولوں پر عمل کرنا ضروری ہے۔

آپ کی شخصیت ہمیشہ پروقار نظر آنی چاہیے۔ صفائی اور تازگی جسم، لباس، بالوں اور آنکھوں سے عیاں ہونی چاہیے۔ مرجھائی ہوئی، سست اور پریشان روپ کسی کو متاثر نہیں کرتا، الٹا دیکھنے والے پر نہ صرف منفی تاثر چھوڑتا ہے، بلکہ ہمارے مخاطب اور ملنے والے اس سے کافی کوفت کا شکار ہوتے ہیں۔ اس لیے خود کو پرسکون اور مطمئن رکھیے۔ پریشانیوں کو خود پر سوار نہ کریں، مضبوط اعصاب کے ساتھ مسائل کے حل کی کوشش کریں اور اضطراب اور بے چینی کی کیفیت سے جلد ہی باہر آجائیں اور اپنی نیند میں کوئی خلل نہ پڑنے دیں۔ بالخصوص کسی سے ملتے جلتے ہوئے۔


اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ شخصیت کی تمام دل کشی اس وقت زائل ہو جاتی ہے، جب کسی محفل میں بھی ہم اپنے کپڑوں اور لباس کے سنوارنے میں لگی رہیں۔ اپنے میک اپ، لباس اور بناؤ سنگھار پر گھر میں جتنی توجہ دینی ہے دیں، مگر محفل میں یا تقریب میں اپنی ذات، اپنے لباس اور میک اپ کے بہ جائے، دوسروں پر توجہ دی جائے۔ ملنے والوں سے اچھی طرح گفتگو کی جائے، ان کی خیریت معلوم کی جائے۔ ہر فرد ستائش و توجہ کا خواہش مند ہوتا ہے۔ اگر ہم دوسروں کے سامنے بھی خود نمائی میں مصروف رہے، تو واضح طور پر یہ محسوس ہوگا کہ ہم دوسروں کو نظرانداز کر رہے ہیں۔

محفل میں محض اپنی ذات، اپنے تجربات اور اپنے خیالات کو موضوع گفتگو نہ بنائیں، بلکہ دوسروں کو بھی بولنے کا موقع دیں۔ بہتر طریقہ یہ ہے کہ دوسروں کو بات کرنے کا زیادہ سے زیادہ موقع دیں اور جب وہ اپنی رائے کا اظہار کرلیں، تو موقع کے لحاظ سے مناسب انداز میں اپنا خیال ظاہر کر دیں، دوسروں کی بات جتنی توجہ اور دل چسپی سے سنی جائے اتنا ہی وہ آپ کو پسند کرتے ہیں اور ان کے دل میں جگہ حاصل کرنے کا یہ بہترین طریقہ ہے۔

زندگی سے محبت کا انداز اختیار کیجیے کہ زندہ دل لوگ ہی مسرتیں بکھیرتے ہیں اور ہر جگہ ہر دل عزیز ہوتے ہیں۔ زندگی سے پیار کرنا سیکھیے یعنی اسے ہنستے کھیلتے بسر کرنے کا انداز اپنائیے، مسکراتے چہروں میں بے پناہ کشش ہوتی ہے۔ آپ دوسروں کے دکھ درد اور ان کی بات توجہ سے سن کر اور ان کو مخلصانہ مشورے دے کر ہلکا کر سکتی ہیں۔ دوسروں کی فراخ دلی سے ہمت افزائی کیجیے اور ان سے اپنائیت کا سلوک کیجیے۔ اپنی برتری کے اظہار اور تنقید سے بچیں، ہر دل عزیزی کا یہ بہترین عمل ہے۔

آپ کا لوگوں سے ملنے کا انداز مہذب اور شائستہ ہونا چاہیے، لیکن اس میں بناوٹ بالکل نہ ہو۔ ممکن ہے آپ کو احساس نہ ہو، لیکن آپ بناوٹی انداز اختیار کر رہی ہوں۔ اس لیے ازسرنو جائزہ لیجیے۔ بہت زیادہ تکلف والا انداز مصنوعی محسوس ہونے لگتا ہے اور حد سے زیادہ بے تکلفی بھی پسند نہیں کی جاتی۔ اس لیے موقع محل کے لحاظ سے درمیانی راہ اپنائیے۔

لب و لہجے میں بھی دل کشی پیدا کریں، کیوں کہ آپ کی شخصیت لب و لہجے سے دل کش بنتی ہے۔ نرم لب و لہجہ ایک ایسا سنہرا اصول ہے، جو آپ کو ہر بزم قبولیت بخش سکتا ہے۔ آواز کا جادو بہت اثر انداز ہوتا ہے اور شخصیت کا موثر ترین اثاثہ بھی۔ سخت و ترشاور طنز بھرا لہجہ انسان کے تمام اوصاف کو زائل کر دیتا ہے۔ اس کے برخلاف شائستہ اور نرم لہجہ شخصیت کو پرکشش بناتا ہے۔ آواز اور لب و لہجے میں مٹھاس پیدا کرنا کوئی مشکل کام نہیں۔ بس کسی سے بھی بات کرتے ہوئے اپنا لہجہ نرم اور آواز شائستہ رکھیں، تو کام یابی حاصل کر سکتی ہیں۔

اپنے اندر گنجائش اور فراخ دلی پیدا کریں۔ یہ لوگوں کو قریب لاتی ہے۔ دل جوئی دوسروںکے دلوں میں جگہ پیدا کرتی ہے۔ اس سے ہماری سماجی زندگی میں جو مقام پیدا ہوتا ہے، وہ دولت عطا کر سکتی ہے اور نہ کوئی اعلیٰ مرتبہ۔

شخصیت کی دل کشی اور ہر دل عزیزی کا اندازہ فقط خوب صورت لباس یا ظاہری حسن سے نہیں لگایا جاتا۔ سیانے کہتے ہیں کہ بد اخلاق لوگوں کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آنے کی صلاحیت انسان کا حقیقی حسن کردار ہے۔ اس پر عمل کر کے آپ بھی دل عزیز شخصیت کی مالک بن سکتی ہیں۔
Load Next Story