ٹرینوں کی آمدورفت میں 10گھنٹے کی تاخیر

اکستان ریلوے نے بزنس اور شالیمار کے بعد ایک اور ٹرین نجی شعبے کے تعاون سے چلانے کا فیصلہ کیا ہے


Staff Reporter December 03, 2012
ٹرینوں کی آمدورفت میں تاخیر کے سبب کینٹ اسٹیشن کے پلیٹ فارم پرمسافر پریشان بیٹھے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی سے ٹرینوں کی آمدورفت میں 8 سے 10 گھنٹے کی تاخیر معمول بن گئی ہے۔

ٹرینوں کی آمدورفت میں تاخیر کی وجہ سے مسافروں اور ان کے اہل خانہ کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، ریلوے اسٹیشنوں پر کھانے پینے کی غیرمعیاری اشیا کی مہنگے داموں فروخت اور بنیادی سہولیات کے فقدان کے سبب مسافروں کو کئی گنا زیادہ مسائل درپیش ہیں، پاکستان ریلوے تاحال انجن اور بوگیوں کی کمی کے مسئلے پر قابو پانے میں ناکام ہوچکا ہے۔

3 ایکسپریس ٹرینیں صرف7 بوگیوں سے چلائی جارہی ہیں، پاکستان ریلوے نے بزنس اور شالیمار کے بعد ایک اور ٹرین نجی شعبے کے تعاون سے چلانے کا فیصلہ کیا ہے، تفصیلات کے مطابق پاکستان ریلوے انجن، بوگیوں اور جنریٹر ویگنز کی کمی پر قابو پانے میں تاحال بری طرح ناکام ہے جس کے نتیجے میں کراچی سے ملک کے دور دراز حصوں تک ٹرینوں کی روانگی اور آمد بری طرح متاثر ہے، ٹرینوں کی آمدورفت میں 8 سے 10 گھنٹے کی تاخیر معمول بن چکی ہے، پاکستان ریلوے حکام بوگیوں اور انجن کی کمی کی وجہ سے پہلے سے اپنی متعدد ٹرینیں بند کرچکا ہے جن میں کراچی سے چلنے والی سپر ایکسپریس، فیصل آباد ایکسپریس اور اندرون سندھ جانے والی ٹرینیں شامل ہیں۔

01

ذرائع نے بتایا کہ کراچی سے چلائی جانے والی تین ٹرینیں صرف 7 بوگیوں سے چلائی جارہی ہیں، ذرائع نے بتایا کہ کراچی کے دیگر حصوں کو جانے والی عوام ایکسپریس، ملت، خیبر میل، خوشحال خان خٹک، علامہ اقبال ایکسپریس اور دیگر ٹرینوں کی روانگی میں 4 سے 5 گھنٹے اور آمد میں 10 گھنٹے تک کی تاخیر معمول بن چکی ہے، ٹرینوں کی آمدورفت میں تاخیر کی وجہ سے مسافروں اور ان کے اہل خانہ کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتاہے جبکہ ریلوے اسٹیشنوں پر کھانے پینے کی غیرمعیاری اشیا کی مہنگے داموں فروخت اور بنیادی سہولیات کے فقدان کے سبب مسافروں کو کئی گنا زیادہ مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ پاکستان ریلوے نے بزنس ایکسپریس اور شالیمار کے بعد شالیمار II کے نام سے ایک اور ٹرین نجی شعبے کے تعاون سے چلانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں ہونے والے معاہدے پر آئندہ ہفتے دستخط ہونے کا امکان ہے، ذرائع نے بتایا کہ ٹرینوں کی آمدورفت میں تاخیر کے علاوہ ٹرینوں میں پاور ویگن نہ ہونے کی وجہ سے دوران سفر بجلی نہ ہونے کی شکایت بھی معمول بن چکی ہے ذرائع نے بتایا کہ ریلوے حکام کے پاس کوئی اضافی پاور ویگن موجود نہیں ہے اگر پاور ویگن میں کوئی خرابی ہوتی ہے تو ٹرین کو اس کے بغیر ہی روانہ کردیا جاتا ہے اور مسافر تمام راستے بجلی سے محروم رہتے ہیں، متعدد ٹرینوں میں اے سی کلاس کی بوگیاں بھی ختم کردی گئی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں