لاک اپ انچارج کی ملی بھگت قیدیوں کی ملاقاتیں جھگڑوں میں تبدیل ہوگئیں
پیشی پر لائے گئے اجمل کی احمد سے دیر تک ملاقات جاری رہی جس پر شعیب نے اعتراض کیا اور ہاتھا پائی شروع ہوگئی
سٹی کورٹ میں قیدیوں سے ملاقات کے دوران جھگڑوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔
قیدی سے ملاقات کیلیے آنے والے ملاقاتی پر دوسرے قیدی کا تشدد ہتھکڑیوں سے مار مار کرزخمی کردیا،دونوں قیدیوں کو تھانہ سٹی کورٹ کے حوالے کردیا گیا،تفصیلات کے مطابق سٹی کورٹ کے لاک اپ انچارج کی ملی بھگت سے جیل سے پیشی کیلیے آنیوالے قیدیوں سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے۔
قیدیوں کے فرار ہونے ، منشیات فراہم کرنے اور آپس میں جھگڑے کے متعدد واقعات رونما ہونے پر عدالتوں اور اعلیٰ حکام کی جانب سے متعدد بار قیدیوں کو پیشی کے فوری بعد واپس جیل بھیجنے کے احکامات دیے جاچکے ہیں تاہم لاک انچارج نے قیدیوں کو پیشی کے بعد سٹی کورٹ کے مختلف جگہوں پر ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے ہرملاقاتی سے مامور پولیس اہلکار مالی فوائد حاصل کرتا ہے اور شام گئے تک ملاقات کرانے میں کوئی اعتراض نہیں کرتا اگر لاوارث قیدی واپس جیل جانے پر مجبوری یا حاجت کیلیے حوالات میں جانے پر اصرار کرتا ہے تو دوسرے قیدیوں کے درمیاںاکثر اوقات تلخ کلامی اور جھگڑے ہوتے ہیں۔
لیکن لاک اپ انچارج یا کورٹ پولیس کوئی نوٹس نہیں لیتی ہے انکا صرف ملاقات کرانے اور رقم بٹورنے کا مقصد ہوتاہے، درجنوں قیدی عدالتوں کے باہر برآمدے میں ملاقات کیلیے باقاعدہ اہتمام کرتے ہیں، ہفتے کو بھی ڈکیتی کے الزام میں ملوث اجمل اور محمد شعیب کو جیل حکام نے جنوبی کی عدالتوں میں پیشی کیلیے بھیجا تھا ملزم اجمل سے ملاقات کیلیے احمد نامی شخص آیا تھا کافی دیر ملاقات کا سلسلہ جاری رہا تو اسکے ساتھ ہتھکڑی میں بندھے قیدی محمد شعیب نے اعتراض کیا اور اپنی دوسری منتخب شدہ جگہ پر بیٹھنے پر اصرار کیا جس پر ملاقاتی نے انکار کردیا تھا۔
اسی دوران ساتھی قیدی اجمل سے تلخ کلامی ہوئی بعدازاں نوبت ہاتھا پائی پر آگئی ملزم محمد شعیب نے ملاقاتی کو ہتھکڑیوں میں دبوچ لیا اور پٹائی کردی تینوں گھتم گتھا ہوگئے تھے جس کے باعث ملاقاتی احمد شدید زخمی ہوگیا شور شرابے پر تھانہ سٹی کورٹ پولیس نے انھیں الگ کیا اور تینوں کو تھانے لے گئے تھے پولیس ذرائع کے مطابق ملزمان اور ملاقاتی کو خوف دلاکر رقم بٹورنے کے بعد لاک اپ انچارج نے کوئی کارروائی کرنے سے روک دیا اور بغیر کسی کارروائی کے انھیں واپس جیل بھیج دیا اور صلح کا رنگ ظاہر کیا ہے۔
قیدی سے ملاقات کیلیے آنے والے ملاقاتی پر دوسرے قیدی کا تشدد ہتھکڑیوں سے مار مار کرزخمی کردیا،دونوں قیدیوں کو تھانہ سٹی کورٹ کے حوالے کردیا گیا،تفصیلات کے مطابق سٹی کورٹ کے لاک اپ انچارج کی ملی بھگت سے جیل سے پیشی کیلیے آنیوالے قیدیوں سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے۔
قیدیوں کے فرار ہونے ، منشیات فراہم کرنے اور آپس میں جھگڑے کے متعدد واقعات رونما ہونے پر عدالتوں اور اعلیٰ حکام کی جانب سے متعدد بار قیدیوں کو پیشی کے فوری بعد واپس جیل بھیجنے کے احکامات دیے جاچکے ہیں تاہم لاک انچارج نے قیدیوں کو پیشی کے بعد سٹی کورٹ کے مختلف جگہوں پر ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے ہرملاقاتی سے مامور پولیس اہلکار مالی فوائد حاصل کرتا ہے اور شام گئے تک ملاقات کرانے میں کوئی اعتراض نہیں کرتا اگر لاوارث قیدی واپس جیل جانے پر مجبوری یا حاجت کیلیے حوالات میں جانے پر اصرار کرتا ہے تو دوسرے قیدیوں کے درمیاںاکثر اوقات تلخ کلامی اور جھگڑے ہوتے ہیں۔
لیکن لاک اپ انچارج یا کورٹ پولیس کوئی نوٹس نہیں لیتی ہے انکا صرف ملاقات کرانے اور رقم بٹورنے کا مقصد ہوتاہے، درجنوں قیدی عدالتوں کے باہر برآمدے میں ملاقات کیلیے باقاعدہ اہتمام کرتے ہیں، ہفتے کو بھی ڈکیتی کے الزام میں ملوث اجمل اور محمد شعیب کو جیل حکام نے جنوبی کی عدالتوں میں پیشی کیلیے بھیجا تھا ملزم اجمل سے ملاقات کیلیے احمد نامی شخص آیا تھا کافی دیر ملاقات کا سلسلہ جاری رہا تو اسکے ساتھ ہتھکڑی میں بندھے قیدی محمد شعیب نے اعتراض کیا اور اپنی دوسری منتخب شدہ جگہ پر بیٹھنے پر اصرار کیا جس پر ملاقاتی نے انکار کردیا تھا۔
اسی دوران ساتھی قیدی اجمل سے تلخ کلامی ہوئی بعدازاں نوبت ہاتھا پائی پر آگئی ملزم محمد شعیب نے ملاقاتی کو ہتھکڑیوں میں دبوچ لیا اور پٹائی کردی تینوں گھتم گتھا ہوگئے تھے جس کے باعث ملاقاتی احمد شدید زخمی ہوگیا شور شرابے پر تھانہ سٹی کورٹ پولیس نے انھیں الگ کیا اور تینوں کو تھانے لے گئے تھے پولیس ذرائع کے مطابق ملزمان اور ملاقاتی کو خوف دلاکر رقم بٹورنے کے بعد لاک اپ انچارج نے کوئی کارروائی کرنے سے روک دیا اور بغیر کسی کارروائی کے انھیں واپس جیل بھیج دیا اور صلح کا رنگ ظاہر کیا ہے۔