تجارت اورصنعت کی وزارتوں کے درمیان پرانی گاڑیوں کی درآمد پراختلافات

ری کنڈیشن وہیکلزکا چور دروازہ بند ہونا چاہیے،خرم دستگیر،گاڑیوں کی درآمد پر مکمل پابندی کامطالبہ

ری کنڈیشن وہیکلزکا چور دروازہ بند ہونا چاہیے،خرم دستگیر،گاڑیوں کی درآمد پر مکمل پابندی کامطالبہ: فوٹو: فائل

BAHAWALPUR:
ری کنڈیشن گاڑیوں کی درآمد پر وزارت تجارت اور وزارت صنعت و پیداوار میں ایک مرتبہ پھر اختلافات کھل کر سامنے آگئے ہیں.

وزارت تجارت نے ری کنڈیشن گاڑیوں کی درآمد پر مکمل پابندی کامطالبہ کردیا ہے مگر انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ ری کنڈیشن گاڑیوں کی کمرشل درآمد پر پابندی ہے، صرف گفٹ اسکیم کے تحت گاڑیاں منگوائی جا رہی ہیں۔


اس ضمن میں وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیرملکی سرمایہ کاری ری کنڈیشن گاڑیوں کی درآمد کی وجہ سے رکی ہوئی ہے کیونکہ ملک میں آٹو سیکٹر میں سرمایہ کاری کرنے والی غیر ملکی کمپنیوں کا مطالبہ ہے کہ ری کنڈیشن گاڑیوں کی درآمد پر پابندی عائد کی جائے تاکہ ملک میں ڈیمانڈ پیدا ہو سکے اور آٹو سیکٹر کی ڈیمانڈ ری کنڈیشن گاڑیوں سے پوری ہو رہی ہے۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ری کنڈیشن گاڑیوں کا چور دروازہ بند ہونا چاہیے۔

دوسری طرف وزارت صنعت و پیداوار کے ذیلی ادارے اور آٹو پالیسی پر عملدرآمد کرانے کے ذمے دار انجیئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو چوہدری طارق نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے بتایاکہ آٹو پالیسی پر یکم جولائی سے عملدرآمد شروع ہوگیا ہے، نئی آٹو پالیسی میں ری کنڈیشن گاڑیوں کی درآمد پر پابندی عائد کی گئی ہے، صرف گفٹ اسکیم کے تحت گاڑیاں درآمد کی جارہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ نئی آٹو پالیسی سے سرمایہ کاری نہیں رکی بلکہ غیرملکی سرمایہ کاری کیلیے کئی سرمایہ کاروں نے رابطہ کیا، امید ہے جلد ہی غیر ملکی سرمایہ کاری اس سیکٹر میں آئے گی۔
Load Next Story