کمزورستون ٹیم کا بوجھ اٹھانے کے قابل نہیں رہے سابق کرکٹرز

حفیظ کو فوری طور پر ڈراپ کردینا چاہیے(محسن)دبائو پڑتے ہی بیٹنگ لائن ہوش و حواس کھو بیٹھی، وسیم اکرم

حفیظ کو فوری طور پر ڈراپ کردینا چاہیے(محسن)دبائو پڑتے ہی بیٹنگ لائن ہوش و حواس کھو بیٹھی، وسیم اکرم۔ فوٹو: فائل

سابق کرکٹرزسمجھتے ہیں کہ کمزور ستون قومی ٹیم کا بوجھ اٹھانے کے قابل نہیں رہے، محسن خان کا کہنا ہے کہ ایجبسٹن ٹیسٹ میں بولرزاور بیٹسمین دونوں ناکام ہوئے،محمد حفیظ کو ڈراپ کردینا چاہیے۔

وسیم اکرم کا کہنا ہے کہ انگلینڈ کے دباؤ بڑھاتے ہی مہمان بیٹنگ لائن حواس کھو بیٹھی،محمد یوسف نے کہا کہ یونس خان بڑھتی عمر کی وجہ سے مسائل کا شکار ہیں،گیند کو میرٹ پر کھیلنے کے بجائے اچھل کود کررہے ہیں،وقار یونس کا کہنا ہے کہ ٹیل اینڈرزکی مزاحمت نے ثابت کردیا کہ تجربہ کار بیٹسمین ذمہ داری کا مظاہرہ کرکے شکست ٹال سکتے تھے، عامر سہیل نے کہا کہ کرکٹ کی باگ ڈور سنبھالنے والوں میں ضروری پلاننگ کیلیے سمجھ بوجھ نہیں،راشد لطیف نے کہا کہ ٹیم میں توازن لانے کیلیے اچھا آل رائونڈر تیارکرنا ہوگا، شعیب اختر نے کہا کہ ٹیم کو عمر رسیدہ کھلاڑیوں سے جان چھڑانا ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق بیشتر سابق کرکٹرز کا اس بات پر اتفاق ہے کہ کئی کمزور ستون قومی ٹیم کا بوجھ اٹھانے کے قابل نہیں رہے، محسن خان کا کہنا ہے کہ ایجبسٹن میں صرف بیٹسمین ہی نہیں بولرز بھی ناکام ہوئے ہیں۔


انگلینڈ نے خسارے میں جانے کے باوجود اچھا ٹوٹل جوڑ کر پاکستان کو دفاع پر مجبور کیا تو اس میں بولنگ اور فیلڈنگ دونوں قصووار ہیں، پانچویں روز مہمان بیٹسمین مزاحمت کرتے ہوئے میچ ڈرا کرسکتے تھے لیکن انھوں نے غلط اسٹروکس کھیل کر وکٹیں گنوادیں، اگلے ٹیسٹ میں حفیظ کو ڈراپ کردینا چاہیے۔ وسیم اکرم نے کہا کہ پانچواں بولر نہ ہونے کی وجہ سے انگلینڈ کو پاکستان کی برتری ختم کرنے میں آسانی ہوئی، اس خلا کو پر کرنے کیلیے ہمارے پاس اچھے آل رائونڈرز نہیں ہیں، میچ کی چوتھی اننگز میں انگلینڈ کے دبائو بڑھاتے ہی مہمان بیٹنگ لائن حواس کھو بیٹھی اور تسلسل کیساتھ وکٹیں گنوائیں، سیریز جیتنے کا سنہری موقع ہاتھ سے نکل گیا، باربار کہتا رہا ہوںکہ حفیظ کی تکنیک درست نہیں، سمیع اسلم نے اچھی کارکردگی دکھائی،اس سے ثابت ہوا کہ ملک میں ٹیلنٹ موجود لیکن اس کو گروم کرنے کی ضرورت ہے۔ یوسف نے کہا کہ یونس خان بڑھتی عمر کی وجہ سے مسائل کا شکار ہیں،اس عمر میں گیند کو دیکھنے میں دشواری ہوتی ہے، تجربہ کار بیٹسمین بال کو میرٹ پر کھیلنے کے بجائے اچھل کود کررہے ہیں۔

وقار یونس کا کہنا ہے کہ آخر میں ٹیل اینڈرزکی مزاحمت نے ثابت کیا کہ تجربہ کار بیٹسمین اوورز ضائع کرنے کی کوشش کرتے تو شکست ٹال سکتے تھے۔ عامر سہیل نے کہا کہ غیر ایشیائی کنڈیشنز میں اچھی کارکردگی دکھانے کیلیے تکنیک میں بہتری لانے کی ضرورت ہے لیکن کرکٹ کی باگ ڈور سنبھالنے والوں میں اتنی سمجھ بوجھ نہیں کہ ضروری پلاننگ کرسکیں۔ راشد لطیف نے کہا کہ ٹیم میں توازن لانے کیلیے اچھا آل رائونڈر تیارکرنے کی ضرورت ہے، یہ خلا پر کرنے کیلیے کوئی آسمان سے نہیں آئیگا، مواقع ملنے پر ہی محمد نواز اور افتخار احمد جیسے کرکٹرز کا کھیل نکھرے گا، سمیع نے نوآموز ہونے کے باوجود انگلش کنڈیشنز میں اعلیٰ معیار کی اننگز کھیلی، دوسرے چاہتے تو میچ بچاسکتے تھے۔ شعیب اختر نے کہا کہ ٹیم کو عمر رسیدہ کھلاڑیوں سے جان چھڑانا ہوگی،انگلینڈ آخری میچ میں دفاعی حکمت عملی بنائے گا جس کا پاکستان کو فائدہ اٹھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
Load Next Story