کراچی کی بدامنی الیکشن کے التوامیں بدل سکتی ہےمشاہد حسین

کالا باغ ڈیم پردہرامعیارختم کرناہوگا،ہماری انتخابی مہم16دسمبرسے شروع ہوگی


Staff Reporter December 03, 2012
صحافیوں کو انشورنس دی جائے گی،کے یو جے کے دفترکادورہ،پریس کانفرنس سے خطاب۔ فوٹو: فائل

پاکستان مسلم لیگ ق کے مرکزی جنرل سیکریٹری مشاہد حسین سید نے کہاہے کہ کراچی کی بدامنی اور مسلسل ٹارگٹ کلنگ ملک میں الیکشن کے التواکا سبب بن سکتی ہے۔

کالا باغ ڈیم کے حوالے سے پیپلز پارٹی سمیت تمام لوگوں کو دہرامعیارختم کرناہوگا،مسلم لیگ ق اپنی انتخابی مہم16دسمبر سے شروع کررہی ہے، میری رائے کے مطابق عام انتخابات مئی کے پہلے ہفتے میںہونے کاامکان ہے،تمام سیاسی قوتوں کو متحد ہو کر جمہوری نظام کو آگے بڑھانا ہوگا۔وہ اتوار کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔اس موقع پر مسلم لیگ ق سندھ کے رہنماحلیم عادل شیخ ، بانو صغیر صدیقی ، بابوسرورسیال ، شاہدعباسی اوردیگربھی موجود تھے۔

مشاہد حسین نے کہاکہ کسی بھی انتخاب کا نتیجہ پہلے سے تیار نہیں ہوتا بلکہ انتخاب نام ہی سرپرائزکاہے۔ہم سب کو ملکر جمہوری نظام کو بچاناہوگا،سیاسی جماعتیں پاکستان کی وحدت کی علامت ہیں ۔انھوں نے کہا کہ جس طرح باہمی مشاورت سے چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم کاتقررہواہے اسی طرح نگراں وزیراعظم کابھی ہوگا۔انھوں نے کہاکہ موجودہ اسمبلیاں 18 مارچ کواپنی آئینی مدت پوری کریںگی۔میرے اندازے کے مطابق انتخابات مئی کے پہلے ہفتے میںہونگے۔

03

پاک امریکاتعلقات کے حوالے سے انھوں نے کہاکہ دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آئی ہے،امریکا کو بھی احساس ہوا ہے کہ اس کا دبائوغلط تھا۔ڈرون حملے ملکی سالمیت پرحملہ ہیں۔مسلم لیگ کے جنرل سکریٹری نے کہاکہ خود کوآئین اورقانون سے بالا تر سمجھنے والے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ عدالت کے کٹہرے میںکھڑے ہوئے۔اب ملک میں پارلیمنٹ،عدلیہ اورالیکشن کمیشن پر مشتملایک نئی ٹرائیکابنی ہے۔ انھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی سیاسی اور جمہوری قوتوں سے انتخابی عمل کے حوالے سے مشاورت قابل تحسین عمل ہے کراچی کا مسئلہ سیاسی ہے،اسے سیاسی قوتیںحل کریں۔ کراچی کی صورت حال تشویش ناک حد تک خراب ہے۔

مسلم لیگ سندھ کے صدر غوث بخش مہر کے استعفے کے حوالے سے سوال پر انھوں نے کہا کہ وہ ہماری پارٹی کے رکن قومی اسمبلی ہیںاورچوہدری شجاعت حسین نے ان کااستعفیٰ قبول نہیںکیا ہے،کالاباغ ڈیم کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر کہا کہ اتفاق رائے سے فیصلہ ہونا چاہیے۔ بلوچستان کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انھوں نے کہا کہ ہماری پارٹی کے اندر اس حوالے سے اختلاف رائے موجود ہے۔پورے ملک میں کسی کو بھی تنہا واضح اکثریت حاصل نہیں اور نہ ہی مستقبل میں اس کے آثارہیں۔

04

موجودہ حکومت نے مفاہمت کے ذریعے ساڑھے چار سال مکمل کیے اور ہم سمجھتے ہیں کہ آئندہ ہی ایسی ہی حکومت آئیگی، پاکستان میں5جماعتوں کی مخلوط حکومت ہے توبھارت میں 20 جماعتوںکی۔ قبل ازیں انھوںنے کراچی یونین آف جرنلسٹس کے دفتر کا دورہ کیا، یونین کے صدر جی ایم جمالی سمیت دیگر رہنماؤں نے ان کا استقبال کیا۔ملاقات میں صحافیوں کے مسائل اور دیگر امور پر گفتگو ہوئی، انھوںنے کہا کہ صحافیوں کو انشورنس سمیت دیگرمراعات فراہم کی جائیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں