گوگل نے دنیا کے نقشے سے فلسطین کا وجود ہی مٹا دیا
فلسطین کو سرچ کرنے پر اسرائیل کا نقشہ دکھائی دیتا ہے جس میں غزہ کو بھی اسرائیل کا حصہ دکھایا گیا ہے
QUETTA:
انٹرنیٹ کے سب سے بڑے سرچ انجن گوگل نے دنیا کے نقشے سے فلسطین کا وجود مٹا دیا ہے اور نئے نقشے میں جغرافیائی اعتبار سے فلسطین کو اسرائیل کا حصہ دکھایا گیا ہے۔
گوگل نے دنیا کے نئے نقشے پر فلسطین کا نام و نشان ہی مٹا دیا۔ 25 جولائی 2016 سے گوگل نے فلسطین کی تاریخی اور جغرافیائی حیثیت کو پس پشت ڈالتے ہوئے نیا نقشہ جاری کیا ہے جس میں فلسطین کا وجود ہی موجود نہیں۔ اگر گوگل کے سرچ بار میں فلسطین لکھ کر سرچ کیا جائے تو فلسطین کے بجائے اسرائیل دکھائی دیتا ہے اور غزہ اور فلسطین کی حدود کو اسرائیل کا حصہ دکھایا گیا ہے جس پر فلسطینی عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: یورپ میں سوئیڈن فلسطین کا سفارت خانہ کھولنے والا پہلا ملک بن گیا
سماجی کارکن زیک مارٹن نے گوگل کے اس اقدام کے خلاف آن لائن پٹیشن کا سلسلہ شروع کیا ہے جس میں گوگل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ فلسطین کو دنیا کے نقشے پر دکھایا جائے جب کہ پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے نقشے سے فلسطین کو مٹانا وہاں کے لاکھوں عوام کے جذبات سے کھیلنے کے مترادف ہے، گوگل نے یہ جان بوجھ کر کیا ہے یا کسی اور وجہ سے تاہم یہ بات واضح ہے کہ گوگل اسرائیلی حکومت کی جانب سے فلسطین کی نسل کشی کی سازش میں شریک ہورہا ہے۔ پٹیشن میں عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ آن لائن پٹیشن پر دستخط کریں اور گوگل کو پیغام دیں کہ اسرائیلی حکومت فلسطین کی زمین پر قابض ہے اس لئے دنیا کے نقشے پر فلسطین کو دوبارہ دکھایا جائے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: فلسطین کو عالمی عدالتِ جرائم کی باقاعدہ رکنیت دے دی گئی
آن لائن پٹیشن پر اب تک لاکھوں افراد دستخط کر چکے ہیں جب کہ فلسطین کے صحافیوں نے گوگل کے اس اقدام کو اسرائیلی حمایت کی ناکام کوشش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گوگل کا مقصد فلسطین کی تاریخی حیثیت اور جغرافیہ کو مسخ کرنا ہے۔
دوسری جانب سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر فلسطین از ہیر(palestineIsHere#) کے نام سے ہیش ٹیگ مقبول ہورہا ہے جس میں لاکھوں افراد اب تک اپنے خیالات کا اظہار کرچکے ہیں جب کہ گوگل سے نفرت کا اظہار کرتے ہوئے "بائیکاٹ گوگل" ہیش ٹیگ بھی مقبول ترین ٹرینڈ بنتا جارہا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: فرانس نے خود مختار فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا عندیہ دے دیا
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے نومبر 2012 میں فلسطین کو غیررکن ممبر مبصر کا درجہ دیا گیا تھا جس کے حق میں 130 ممالک نے ووٹ دیا جب کہ اسرائیل اور اس کے اتحادی امریکا نے فلسطین کی مخالفت اور 41 ممالک نے کسی کے حق میں ووٹ نہیں دیا۔
فلسطین دنیا کے نقشے پر کبھی اس طرح دکھائی دیتا تھا:
انٹرنیٹ کے سب سے بڑے سرچ انجن گوگل نے دنیا کے نقشے سے فلسطین کا وجود مٹا دیا ہے اور نئے نقشے میں جغرافیائی اعتبار سے فلسطین کو اسرائیل کا حصہ دکھایا گیا ہے۔
گوگل نے دنیا کے نئے نقشے پر فلسطین کا نام و نشان ہی مٹا دیا۔ 25 جولائی 2016 سے گوگل نے فلسطین کی تاریخی اور جغرافیائی حیثیت کو پس پشت ڈالتے ہوئے نیا نقشہ جاری کیا ہے جس میں فلسطین کا وجود ہی موجود نہیں۔ اگر گوگل کے سرچ بار میں فلسطین لکھ کر سرچ کیا جائے تو فلسطین کے بجائے اسرائیل دکھائی دیتا ہے اور غزہ اور فلسطین کی حدود کو اسرائیل کا حصہ دکھایا گیا ہے جس پر فلسطینی عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: یورپ میں سوئیڈن فلسطین کا سفارت خانہ کھولنے والا پہلا ملک بن گیا
سماجی کارکن زیک مارٹن نے گوگل کے اس اقدام کے خلاف آن لائن پٹیشن کا سلسلہ شروع کیا ہے جس میں گوگل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ فلسطین کو دنیا کے نقشے پر دکھایا جائے جب کہ پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے نقشے سے فلسطین کو مٹانا وہاں کے لاکھوں عوام کے جذبات سے کھیلنے کے مترادف ہے، گوگل نے یہ جان بوجھ کر کیا ہے یا کسی اور وجہ سے تاہم یہ بات واضح ہے کہ گوگل اسرائیلی حکومت کی جانب سے فلسطین کی نسل کشی کی سازش میں شریک ہورہا ہے۔ پٹیشن میں عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ آن لائن پٹیشن پر دستخط کریں اور گوگل کو پیغام دیں کہ اسرائیلی حکومت فلسطین کی زمین پر قابض ہے اس لئے دنیا کے نقشے پر فلسطین کو دوبارہ دکھایا جائے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: فلسطین کو عالمی عدالتِ جرائم کی باقاعدہ رکنیت دے دی گئی
آن لائن پٹیشن پر اب تک لاکھوں افراد دستخط کر چکے ہیں جب کہ فلسطین کے صحافیوں نے گوگل کے اس اقدام کو اسرائیلی حمایت کی ناکام کوشش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گوگل کا مقصد فلسطین کی تاریخی حیثیت اور جغرافیہ کو مسخ کرنا ہے۔
دوسری جانب سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر فلسطین از ہیر(palestineIsHere#) کے نام سے ہیش ٹیگ مقبول ہورہا ہے جس میں لاکھوں افراد اب تک اپنے خیالات کا اظہار کرچکے ہیں جب کہ گوگل سے نفرت کا اظہار کرتے ہوئے "بائیکاٹ گوگل" ہیش ٹیگ بھی مقبول ترین ٹرینڈ بنتا جارہا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: فرانس نے خود مختار فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا عندیہ دے دیا
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے نومبر 2012 میں فلسطین کو غیررکن ممبر مبصر کا درجہ دیا گیا تھا جس کے حق میں 130 ممالک نے ووٹ دیا جب کہ اسرائیل اور اس کے اتحادی امریکا نے فلسطین کی مخالفت اور 41 ممالک نے کسی کے حق میں ووٹ نہیں دیا۔
فلسطین دنیا کے نقشے پر کبھی اس طرح دکھائی دیتا تھا: