اصغرخان کیسایف آئی اے کو کارروائی کیلیے حکم نہیں ملا

وزارت داخلہ کے تحریری حکم پرہی ریکوری ٹیم قائم ہوگی،وزارت قانون نے رائے نہیں بھجوائی۔

وزارت قانون کی رائے پر ہی وزارت داخلہ ایف آئی اے کورقم برآمدگی کا نوٹیفکشن جاری کریگی۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
سپریم کورٹ کے اصغرخان کیس کے فیصلے پرایف آئی اے کی جانب سے عملدرآمد تعطل کاشکارہے۔

ذمے دارذرائع نے ایکسپریس کوبتایاکہ ابھی تک ایف آئی اے کووزارت داخلہ کی جانب سے واضح اورحتمی تحریری احکامات موصول نہیںہوئے جبکہ وزارت قانون نے بھی اپنی رائے نہیں دی۔ ذرائع کاکہناہے کہ ڈی جی ایف آئی اے، جوآسٹریلیاگئے ہوئے ہیں،کی واپسی کم ازکم ایک ہفتے میں ہوگی جس کے بعدبھی وہ اپنے طورپرکوئی ایکشن لینے میںبااختیاراس لیے نہیں کہ ایف آئی اے وزارت داخلہ کاماتحت ادارہ ہے اوروزارت داخلہ کے حتمی اور تحریری حکم کے بغیراصغرخان کیس کے مطابق رقوم وصول کرنے والے سیاستدانوں سے رقم کی وصولی نہیںکی جاسکتی۔




اس کے لیے وزارت داخلہ نے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کرناہے جس کے بعدایف آئی اے کی خصوصی ریکوری ٹیم قائم ہوگی جواس کیس پرعملدرآمدکویقینی بنائے گی۔ ذرائع نے ایکسپریس کے استفسارپربتایاکہ وزارت داخلہ نے وزارت قانون سے قانونی رائے مانگی ہوئی ہے جب تک وزارت قانون وزارت داخلہ کوحتمی رائے نہیں بھجوائے گی وزارت داخلہ ایف آئی اے کورقم کی برآمدگی کا نوٹیفکشن جاری نہیںکرے گی۔



ایف آئی اے کے اعلیٰ آفیسرنے ایکسپریس کوبتایاکہ ڈی جی ایف آئی اے انورورک کے بیرون ملک دورے کے دوران بھی وزارت داخلہ قائم مقام ڈی جی ایف آئی اے کوخصوصی ٹیم تشکیل دے کررقم کی برآمدگی کاحکم دے سکتی ہے۔

انھوںنے کہاکہ رقم لینے والوںکی جانب سے بھی نظرثانی کی اپیل دائرکرنے کی آئینی مدت تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد30یوم ہوتی ہے۔ ممکنہ طور پروزارت داخلہ اس وجہ سے بھی منتظرہے کہ اگرنظرثانی کی اپیل رقوم لینے والوںمیںسے کسی نے دائرکردی توپھربھی انتظارکرناپڑے گا۔
Load Next Story