دمشق میدان جنگ بن گیا ایئرپورٹ جانیوالے راستے پر شدید لڑائی
باغیوں کےٹھکانوں پربمباری اورگولا باری،سرکاری فوجیں دارالحکومت کوبچانے کیلیے ہرممکن کوشش کر رہی ہیں، میڈیا رپورٹ.
شام کے دارالحکومت اورگردونواح میں صدر بشار الاسد کی فوجوں اور باغیوںمیں جنگ تیز ہوگئی ہے۔
دارالحکومت کو بچانے کے لیے صدراسد کی فوجوں نے باغیوں کے ٹھکانوں پر گولہ باری اور فضائی حملے کیے ہیں ۔ دمشق کے شمالی قصبے اربن ، زابادانی اور ملیحہ میں زبردست لڑائی جاری ہے، سرکاری فوجیں ہوائی اڈے کو جانیوالے راستے کو محفوظ رکھنے کی ہرممکن کوشش کر رہی ہیں، اس ہفتے زیادہ لڑائی ایئر پورٹ روڈ کے ارد گرد ہو رہی ہے۔
لڑائی کی وجہ سے درجنوں پروازیں منسوخ ہو چکی ہیں، سرکاری فوج کا بڑا ہدف قصہ دارایا ہے جسے حکومت مخالفین کا گڑھ سمجھا جاتا ہے، اس علاقے میں سرکاری فوج کے نئے دستے تعینا ت کر دیے گئے ہیں۔ خطے میں اس وقت کشیدگی مزید بڑھ گئی جب شامی فوجوں نے ترکی کے سرحدی علاقے پر گولا باری کی تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ ترکی اس علاقے میں پیٹریاٹ میزائل نصب کرنے کے لیے نیٹو سے درخواست کر چکا ہے۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ برسلز جلد پیٹریاٹ میزائلوںکی تنصیب کا گرین سگنل دے دیگا۔ باغیوں کا کہنا ہے کہ2 جنگی جہاز 27 نومبر کو زمین سے فضا میں مار کرنے والے روسی میزائل ایس اے گملٹ سے گرائے گئے جو سرکاری فوجوں سے لڑائی کے دوران قبضے میں لیے گئے تھے، یہی میزائل خلیجی جنگ میں عراق کے سابق صدر صدام حسین نے اتحادی فوجوں کے خلاف استعمال کیے تھے۔
تاہم دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ جہاز ان میزائلوں سے گرائے گئے جو باغیوں کو قطر سمیت بیرونی ممالک سے ملے ہیں۔ دوسری طرف امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق شام کی سرکاری فوجوں کو بھاری ہتھیار عراق کے راستے سے پہنچ رہے ہیں۔ ادھر شام کے وسطی شہر ہومز میں کار بم دھماکہ سے 15 افراد ہلاک اور24 زخمی ہوگئے ہیں، یہ شہر سرکاری فوج کے کنڑول میں ہے۔
دارالحکومت کو بچانے کے لیے صدراسد کی فوجوں نے باغیوں کے ٹھکانوں پر گولہ باری اور فضائی حملے کیے ہیں ۔ دمشق کے شمالی قصبے اربن ، زابادانی اور ملیحہ میں زبردست لڑائی جاری ہے، سرکاری فوجیں ہوائی اڈے کو جانیوالے راستے کو محفوظ رکھنے کی ہرممکن کوشش کر رہی ہیں، اس ہفتے زیادہ لڑائی ایئر پورٹ روڈ کے ارد گرد ہو رہی ہے۔
لڑائی کی وجہ سے درجنوں پروازیں منسوخ ہو چکی ہیں، سرکاری فوج کا بڑا ہدف قصہ دارایا ہے جسے حکومت مخالفین کا گڑھ سمجھا جاتا ہے، اس علاقے میں سرکاری فوج کے نئے دستے تعینا ت کر دیے گئے ہیں۔ خطے میں اس وقت کشیدگی مزید بڑھ گئی جب شامی فوجوں نے ترکی کے سرحدی علاقے پر گولا باری کی تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ ترکی اس علاقے میں پیٹریاٹ میزائل نصب کرنے کے لیے نیٹو سے درخواست کر چکا ہے۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ برسلز جلد پیٹریاٹ میزائلوںکی تنصیب کا گرین سگنل دے دیگا۔ باغیوں کا کہنا ہے کہ2 جنگی جہاز 27 نومبر کو زمین سے فضا میں مار کرنے والے روسی میزائل ایس اے گملٹ سے گرائے گئے جو سرکاری فوجوں سے لڑائی کے دوران قبضے میں لیے گئے تھے، یہی میزائل خلیجی جنگ میں عراق کے سابق صدر صدام حسین نے اتحادی فوجوں کے خلاف استعمال کیے تھے۔
تاہم دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ جہاز ان میزائلوں سے گرائے گئے جو باغیوں کو قطر سمیت بیرونی ممالک سے ملے ہیں۔ دوسری طرف امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق شام کی سرکاری فوجوں کو بھاری ہتھیار عراق کے راستے سے پہنچ رہے ہیں۔ ادھر شام کے وسطی شہر ہومز میں کار بم دھماکہ سے 15 افراد ہلاک اور24 زخمی ہوگئے ہیں، یہ شہر سرکاری فوج کے کنڑول میں ہے۔