ایگزیکٹو آرڈرسے لینڈ پورٹ اتھارٹی کے فوری قیام کا فیصلہ
لینڈ پورٹ اتھارٹی کے قیام کے لیے ہوم ورک مکمل کرکے انفرااسٹرکچر پر کام شروع کر دیا گیا ہے، وزارت تجارت
ISLAMABAD:
وفاقی حکومت نے ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے لینڈ پورٹ اتھارٹی کے فوری طور پر قیام کا فیصلہ کیا ہے جس کا مقصد ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارت کو دستاویزی بنانا، اسمگلنگ کا خاتمہ اور تمام متعلقہ اداروں کو ایک چھتری تلے اکھٹا کرنا ہے۔
وزارت تجارت کے حکام کے مطابق لینڈ پورٹ اتھارٹی کے قیام کے لیے ہوم ورک مکمل کرکے انفرااسٹرکچر پر کام شروع کر دیا گیا ہے، قانونی معاملات نمٹانے کا ٹاسک ایف بی آر کو دیا گیا ہے، لینڈ پورٹ اتھارٹی کے ایگزیکٹو آرڈر سے قیام کے بعد پالیمنٹ ہاؤس سے بل پاس کرایا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق لینڈ پورٹ اتھارٹی کا قیام عالمی اداروں کے تعاون سے عمل میں لایا جائے گا جو تمام ہمسایہ ممالک سے تجارت کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کرے گا، پاک بھارت سرحد پر واہگہ اور پاک افغان سرحد پر چمن اور طورخم کے مقامات پر انفرااسٹرکچر پر کام شروع ہوگیا ہے۔
ان مقامات پر بائیو میٹرک ڈیوائس لگائی جائیں گی جہاں نہ صرف سامان کے وزن اور تعداد کا ڈیٹا لیا جائے گا بلکہ سیکیورٹی کلیئرنس بھی دی جائے گی، اس کے بعد چین اور ایران کے بارڈر پر بھی اسی طرح کا انفرااسٹرکچر بنایا جائے گا۔ وزارت تجارت کے مطابق عالمی ٹرانزٹ ٹریڈ پر کوئی ڈیوٹی اور ٹیکس عائد نہیں کی جاتی تاہم اس سے پاکستانی بندرگاہوں پر تجارتی سرگرمیاں بڑھ جاتی ہیں جس سے پورٹ آپریٹرز کو پورٹ چارجز، اسکیننگ فیس کی صورت میں آمدن ہوتی ہے۔
افغانستان میں سامان منگوانے اور افغانستان سے باہر بھیجنے پر بھی ٹرانزٹ کمپنیوں کو آمدن حاصل ہوتی ہے، ٹرانزٹ ٹریڈ کارگو میں اضافے کی بنا پر ٹرانزٹ روٹ کے ساتھ واقع مختلف قسم کے کاروبار میں بھی اضافہ ہوتا ہے،کارگو ہینڈلرز جس میں کسٹمز ایجنٹس، شپنگ ایجنٹس اور ٹریکر انسٹالنگ کمپنیاں وغیرہ شامل ہیں کو بھی فائدہ ہوتا ہے، اس طرح کے تمام امور کو دستاویزی بنایا جائے گا۔
وفاقی حکومت نے ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے لینڈ پورٹ اتھارٹی کے فوری طور پر قیام کا فیصلہ کیا ہے جس کا مقصد ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارت کو دستاویزی بنانا، اسمگلنگ کا خاتمہ اور تمام متعلقہ اداروں کو ایک چھتری تلے اکھٹا کرنا ہے۔
وزارت تجارت کے حکام کے مطابق لینڈ پورٹ اتھارٹی کے قیام کے لیے ہوم ورک مکمل کرکے انفرااسٹرکچر پر کام شروع کر دیا گیا ہے، قانونی معاملات نمٹانے کا ٹاسک ایف بی آر کو دیا گیا ہے، لینڈ پورٹ اتھارٹی کے ایگزیکٹو آرڈر سے قیام کے بعد پالیمنٹ ہاؤس سے بل پاس کرایا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق لینڈ پورٹ اتھارٹی کا قیام عالمی اداروں کے تعاون سے عمل میں لایا جائے گا جو تمام ہمسایہ ممالک سے تجارت کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کرے گا، پاک بھارت سرحد پر واہگہ اور پاک افغان سرحد پر چمن اور طورخم کے مقامات پر انفرااسٹرکچر پر کام شروع ہوگیا ہے۔
ان مقامات پر بائیو میٹرک ڈیوائس لگائی جائیں گی جہاں نہ صرف سامان کے وزن اور تعداد کا ڈیٹا لیا جائے گا بلکہ سیکیورٹی کلیئرنس بھی دی جائے گی، اس کے بعد چین اور ایران کے بارڈر پر بھی اسی طرح کا انفرااسٹرکچر بنایا جائے گا۔ وزارت تجارت کے مطابق عالمی ٹرانزٹ ٹریڈ پر کوئی ڈیوٹی اور ٹیکس عائد نہیں کی جاتی تاہم اس سے پاکستانی بندرگاہوں پر تجارتی سرگرمیاں بڑھ جاتی ہیں جس سے پورٹ آپریٹرز کو پورٹ چارجز، اسکیننگ فیس کی صورت میں آمدن ہوتی ہے۔
افغانستان میں سامان منگوانے اور افغانستان سے باہر بھیجنے پر بھی ٹرانزٹ کمپنیوں کو آمدن حاصل ہوتی ہے، ٹرانزٹ ٹریڈ کارگو میں اضافے کی بنا پر ٹرانزٹ روٹ کے ساتھ واقع مختلف قسم کے کاروبار میں بھی اضافہ ہوتا ہے،کارگو ہینڈلرز جس میں کسٹمز ایجنٹس، شپنگ ایجنٹس اور ٹریکر انسٹالنگ کمپنیاں وغیرہ شامل ہیں کو بھی فائدہ ہوتا ہے، اس طرح کے تمام امور کو دستاویزی بنایا جائے گا۔