اپوزیشن لیڈر کی حکومت کو پارلیمنٹ کی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی بنانے کی تجویز
دہشت گردوں کا پتہ کیوں نہیں چلتا اس حوالے سے حکومت پوچھے یا ذمہ داروں کو ایوان میں بلائیں ہم پوچھیں گے، خورشید شاہ
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے حکومت کو پارلیمنٹ کی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی بنانے کی تجویز دی ہے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کوئٹہ دھماکے پر اظہار افسوس کیا اور کہا کہ آخر کب تک معصوم لوگوں کے خون پر آنسو بہاتے رہیں گے، ہمیشہ جان چھڑائی گئی کبھی کسی پر الزام لگایا کبھی کسی تنظیم کا نام لیا اور کسی کو روکا نہیں گیا جس کی وجہ یہ بنی کہ پہلے سے زیادہ سخت حملے ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کا پتہ کیوں نہیں چلتا، حکومت پوچھے یا ذمہ داروں کو ایوان میں بلائیں ہم پوچھیں گے، دہشت گردی پر قابو پانے کے لئے پارلیمنٹ کی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی بنائی جائے اور تمام ادارے پارلیمنٹ کی اس کمیٹی کو جواب دہ ہوں۔
سید خورشید شاہ نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر حکومت منفی سیاست نہ کرے، کیا نیشنل ایکشن پلان صرف ایک صوبے کے لئے ہے، سندھ میں دہشت گردی کے مجرم پکڑے جاتے ہیں پنجاب اور دوسرے صوبوں میں کیوں نہیں، جن تنظیموں پر پابندیاں ہیں سختی سے عمل کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف حکومت کے ساتھ ہروقت تعاون کیا،اپوزیشن نے ملٹری کورٹس کے قیام میں بھی تعاون کیا، حکومت نے نیشنل ایکشن پلان کا کہا ہم نے کہا ٹھیک، نیکٹا بنانے کا کہا گیا ہم نے کہا بنائیں لیکن اختیارات دینے کی بات کی تو اس پر حکومت لڑتی رہی، حکومت کو سمجھنا چاہیئے کہ وہ دہشت گردوں سے تنہا نہیں لڑسکتی، سب کو مل کر لڑنا ہوگا جب کہ ہم نے مشکل حالات میں ہمیشہ حکومت کا ساتھ دیا ہے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کوئٹہ دھماکے پر اظہار افسوس کیا اور کہا کہ آخر کب تک معصوم لوگوں کے خون پر آنسو بہاتے رہیں گے، ہمیشہ جان چھڑائی گئی کبھی کسی پر الزام لگایا کبھی کسی تنظیم کا نام لیا اور کسی کو روکا نہیں گیا جس کی وجہ یہ بنی کہ پہلے سے زیادہ سخت حملے ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کا پتہ کیوں نہیں چلتا، حکومت پوچھے یا ذمہ داروں کو ایوان میں بلائیں ہم پوچھیں گے، دہشت گردی پر قابو پانے کے لئے پارلیمنٹ کی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی بنائی جائے اور تمام ادارے پارلیمنٹ کی اس کمیٹی کو جواب دہ ہوں۔
سید خورشید شاہ نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر حکومت منفی سیاست نہ کرے، کیا نیشنل ایکشن پلان صرف ایک صوبے کے لئے ہے، سندھ میں دہشت گردی کے مجرم پکڑے جاتے ہیں پنجاب اور دوسرے صوبوں میں کیوں نہیں، جن تنظیموں پر پابندیاں ہیں سختی سے عمل کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف حکومت کے ساتھ ہروقت تعاون کیا،اپوزیشن نے ملٹری کورٹس کے قیام میں بھی تعاون کیا، حکومت نے نیشنل ایکشن پلان کا کہا ہم نے کہا ٹھیک، نیکٹا بنانے کا کہا گیا ہم نے کہا بنائیں لیکن اختیارات دینے کی بات کی تو اس پر حکومت لڑتی رہی، حکومت کو سمجھنا چاہیئے کہ وہ دہشت گردوں سے تنہا نہیں لڑسکتی، سب کو مل کر لڑنا ہوگا جب کہ ہم نے مشکل حالات میں ہمیشہ حکومت کا ساتھ دیا ہے۔