اگر اُس دور میں ٹی وی چینل ہوتے تو

ایجادات کی والدہ محترمہ ضرورت بی بی کا شکریہ کہ انہوں نے بہت سی اولادوں کو تاخیر سے جنم دیا، ورنہ غضب ہوجاتا۔


Muhammad Usman Jami August 11, 2016
تحریک پاکستان کے دنوں میں اگر ہمارے ٹی وی چینل ہوتے تو اندیشہ یہ ہے کہ کچھ ہوتا نہ ہوتا، پاکستان نہ ہوتا۔ فوٹو: فائل

تمام ایجادات کی والدہ محترمہ ضرورت بی بی کا شکریہ کہ انہوں نے اپنی بہت سی اولادوں کو تاخیر سے جنم دیا، ورنہ غضب ہوجاتا۔ اب اگر موبائل فون غالب کے دور میں ایجاد ہوجاتا تو ہم خطوط غالب سے محروم رہ جاتے، اگر ان کے ایس ایم ایس کا کوئی مجموعہ مرتب بھی ہوتا تو کوئی نصف پیغامات "اوکے" اور "ہم م م" پر مشتمل ہوتے۔ فیس بک معرض وجود میں آچکی ہوتی تو شاہ جہاں کو اپنی چہیتی بیوی کی یاد میں تاج محل جیسی عمارت تعمیر کرنے کی کیا ضرورت تھی، ممتاز محل کے نام پر فیس بک کا پیج بنا کر فارغ ہوجاتا۔ بس ایک فائدہ ہوتا، بادشاہوں کی سلفیز دیکھ کر ہمیں تاریخ پڑھنے کی زحمت کئے بغیر ان کے خوفناک ہونے کا یقین آجاتا۔ ہمارے دماغ میں خیالات کی یہ کھچڑی ایک ٹی وی چینل کی اس حسرت کے اظہار کے نتیجے میں پکنا شروع ہوئی کہ وہ 1947ء میں ہوتا۔ اپنی خواہش یہ چینل اس دور کی خبریں نشر کرکے پوری کررہا ہے۔

ہم سوچ رہے ہیں کہ تحریک پاکستان کے دنوں میں اگر ہمارے ٹی وی چینل ہوتے تو کیا ہوتا، اندیشہ یہ ہے کہ کچھ بھی ہوتا، اگر یہ چینل ہوتے تو پاکستان نہ ہوتا، کیوںکہ اس دور میں ہمارے الیکٹرانک میڈیا کی دنیا میں یہ کچھ ہورہا ہوتا:

''لاہور میں ہونے والے آل انڈیا مسلم لیگ کے جلسے کی لائیو کوریج ہورہی ہے۔ جلسے میں منظور شدہ قراردادیں پڑھی جارہی ہیں۔ اچانک ٹی وی چینل پر "ڈزن، ڈزن، ڈزن" کے ساتھ بریکنگ نیوز لکھا آتا ہے اور پھر نیوز اینکر چیخ چیخ کر مطلع کرتی ہے،"اداکارہ سیتا بائی کے پاؤں میں موچ آگئی وہ فلم "سنگ دل محبوبہ" کی شوٹنگ کے دوران گرگئیں، ہم ایک بار پھر آپ کو بتائیں اداکارہ سیتا بائی کے پیر میں موچ آگئی، ڈزن ڈزن ڈزن سیتا بائی کے پیر میں موچ آگئی۔"

"پیو نیوز کو باوثوق ذرائع سے خبر ملی ہے کہ آل انڈیا مسلم لیگ کے صدر محمد علی جناح تپ دق کے موذی مرض میں مبتلا ہیں۔ اس حوالے سے ہمارے نمائندے کے پاس کیا اطلاعات ہیں، آئیے جانتے ہیں، جی بُندو میاں! جناح صاحب کی صحت کے بارے میں آپ کے پاس کیا خبر ہے؟"

"ایں محمدعلی جناح جو بظاہر صحت مند نظر آتے ہیں، دراصل تپ دق میں مبتلا ہیں، ایں ایں ان کے ذاتی معالج کے قریبی ذرائع نے نمائندہ پیو نیوز کو بتایا کہ جناح صاحب کافی عرصے سے اس بیماری میں مبتلا ہیں اور انہوں نے معالج کو اس بارے میں کسی کو بھی بتانے سے سختی کے ساتھ منع کیا ہے، ایں ایں کیمرا مین بابو بھائی کے ساتھ بندو میاں، پیونیوز دہلی''۔

ٹاک شو "عبدالودود بقراطی کے ساتھ"

"آج ہمارے پروگرام کا اہم ترین موضوع ہے مسلم لیگ کے سربراہ محمد علی جناح کی بیماری، جن کے بارے میں اس خبر نے پورے ملک کی سیاست میں ہلچل مچادی ہے کہ وہ تپ دق کا شکار ہوچکے ہیں، اس موضوع پر بات کرنے کے لیے ہم نے مدعو کیا ہے آل انڈیا نیشنل کانگریس کے رہنما ولبھ بھائی پٹیل کو، ان کے ساتھ موجود ہیں اکالی دل کے سربراہ ماسٹر تارہ سنگھ اور ٹیلی فون لائن پر ہمارے ساتھ موجود ہیں مسلم لیگ کے راہ نما سردار عبدالرب نشتر۔"

"سردار پٹیل! پہلا سوال آپ سے کیا تپ دق جیسے موذی مرض میں مبتلا محمد علی جناح پاکستان کے قیام کا خواب پورا کرپائیں گے"

"السلام علیکم ناظرین! پروگرام 'بدظن بے زار کے ساتھ ' میں، میں ہوں آپ کی ہوسٹ نیک پروین۔ آج ہم سینئیر صحافی جناب بظن بے زار سے پوچھیں گے کہ کیا اُن کے خیال میں جس پاکستان کی بات مسلم لیگ کر رہی ہے وہ بن جائے گا؟"

مسٹر بدظن بے زار: "پہلی بات تو یہ ہے کہ آپ کا سوال ہی نہایت فضول ہے۔ آپ نے مجھ سے یہ سوال کیا کیوں، آپ کی ہمت کیسے ہوئی کہ مجھ سے ایسا بے تکا، ایسا بودا، ایسا واہیات سوال کریں آپ کو یہ پوچھنا چاہیے تھا کہ پاکستان تو کسی حال میں نہیں بنے گا تو یہ کیوں نہیں بنے گا؟"

"نیک پروین: چلیے سر! آپ اپنے سوال کا جواب دے دیں۔"

مسٹر بدظن بے زار: یہ جو مسلمان ہیں یہ دنیا کی سب سے بڑی جاہل اور فضول قوم ہے، انہوں نے پوری تاریخ میں پہلے کبھی کوئی پاکستان نہیں بنایا تو اب کیا بنائیں گے۔ اور فرض کریں کہ انہوں نے پاکستان بنا بھی لیا تو یہ جاہل لوگ ملک چلائیں گے کیسے؟"

"بابا قیامت والے کیا آپ پاکستان بنتا دیکھ رہے ہیں؟"

"کیسا پاکستان؟ یعنی کیسے بنے گا پاکستان؟ یعنی میری سمجھ میں نہیں آرہا، یعنی عجیب بات ہے سب کچھ دھبڑ دھوس ہونے والا ہے، قیامت آنے والی ہے، اس سے پہلے ملکہ برطانیہ کی فوج اقتدار سنبھال لے گی، یعنی پاکستان کیسے بنے گا۔"

"اس کے ساتھ ہی 'لائیو ود بابا قیامت والے' کا وقت ختم ہوتا ہے اپنے گردونواح، اڑوسی پڑوسی، رشتے داروں، سسرال والوں، پھوپھی پھوپھا، تایا تائی، چاچا چاچی، ماموں ممانی، سب کا خیال رکھئے گا، بابا قیامت والے کو اجازت دیجئے۔"

"پروگرام "فساد فی سبیل ﷲ" کے ساتھ میں ہوں آپ کا ڈاکٹر رنگ رنگیلا، آج ہمارے محترم مہمان ہیں مولانا غیض وغضب جھگڑالوی، مفتی عاشق حلوہ مرغی پوری اور علامہ لعن طعن فِتنوی۔"

"ہمارا آج کا موضوع ہے کہ مسلمانوں کا کون سا فرقہ کافر ہے اور کون سا مسلمان؟ اس سوال کا جواب اس لئے ضروری ہے کہ یہ طے کیا جائے کہ مسلم لیگ جن مسلمانوں کے لیے الگ ملک کا مطالبہ کر رہی ہے وہ اصل میں ہیں کون؟ مولانا غیض وغضب پہلا سوال آپ سے۔ آپ کی نظر میں مفتی عاشق حلوہ مرغی پوری اور علامہ لعن طعن مجلسی اور ان کے فرقے مسلمان ہیں یا کافر۔"

چینل "سچائی" کے ڈائریکٹر نیوز اینڈ کرنٹ افیئرز کو چینل کے مالک کا فون:

"آئندہ محمد علی جناح اور مسلم لیگ کی حمایت میں اور کانگریس کے خلاف کوئی خبر نشر نہیں ہوگی، ٹاک شوز کے اینکرز کو بھی کہہ دیں کہ کانگریس کے موقف کی حمایت کریں اور مسلم لیگ کی مخالفت، مگر ایسے کہ ہماری جانب داری ظاہر نہ ہو۔"

"لیکن کیوں سر؟"

"ٹاٹا اور برلا ہمیں روز لاکھوں روپے کے اشتہار دے رہے ہیں، ان کی بات تو ماننا ہوگی ناں۔"
''آئیے! سب مل کر ضرورت بی بی سے اظہار تشکر کریں کہ انہوں نے قبل از وقت پیدائش نہ ہونے دی ورنہ کچھ بھی ہوتا، اگر یہ چینل ہوتے تو پاکستان نہ ہوتا''۔

[poll id="1192"]

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ[email protected] پر ای میل کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں