کراچی بد امنی کیس میں اداروں نے اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کیں سپریم کورٹ

اسپتال جیسے ادارے آسان اہداف ہیں لیکن صرف کاغذوں پر سیکیورٹی اقدامات کیے جاتے ہیں، چیف جسٹس انور ظہیر جمالی


ویب ڈیسک August 11, 2016
کراچی بد امنی کیس کے فیصلے پر مکمل عملدرآمد چاہتے ہیں, چیف جسٹس فوٹو: فائل

PESHAWAR: چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ کراچی بد امنی کیس کے فیصلے پر مکمل عملدرآمد چاہتے ہیں لیکن اداروں نے ذمےداری ادا نہیں اس لیے ہمیں معاملےکو دیکھنا پڑا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں بینچ نے کراچی بےامنی کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران حکومت سندھ نے امن و امان کے قیام کے لیے کئے گئے اقدامات سے متعلق 5 سالہ کارکردگی کی رپورٹ اور سی سی ٹی وی کیمروں کےکیس میں نظرثانی کی درخواست جمع کرائی۔

امن و امان سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں جمع کروائی، جس میں کہا گیا ہے کہ پولیس اور رینجرز نے ستمبر 2013 سے اب تک 17 ہزار سے زائد آپریشنز کیے، جن میں 80 ہزار ملزمان کو گرفتار کیا گیا، گرفتار ملزمان میں ٹارگٹ کلنگ اور قتل کے 15 سو سے زائد ملزمان شامل ہیں جب کہ غیر قانونی اسلحہ کےجرم میں1500 سے زائد اور دھماکا خیز مواد رکھنے پر 450 ملزمان گرفتار کئے گئے۔ پولیس کوسیاسی عناصرسے پاک کرنے کے لیےموثراقدمات کیےگیے، خلاف ضابطہ ترقی پانے والوں اور ڈیپوٹیشن پر آئے افسران کو واپس بھیجا گیا، سنگین نوعیت کے105کیس فوجی عدالتوں کو بھیجے جاچکےہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ سندھ میں 10 لاکھ سے زائد افغان باشندے موجود ہیں جن پر کڑی نظر رکھی جارہی ہے۔

سماعت کے دوران جسٹس امیر ہانی مسلم نے شہر میں سی سی ٹی وی کیمروں سے متعلق استفسار کیا تو چیف سیکریٹری سندھ نے بتایا کہ نئے کیمروں کے لیے 10ارب روپے مختص کیے گئےہیں، 10ہزار نئے کیمروں کے ٹینڈڑز پر وقت لگے گا، اس وقت تک8ہزارپرانےکیمروں کی مرمت پررقم خرچ کرنےکی اجازت دی جائے۔

چیف سیکرٹری سندھ کے موقف پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئےکہ کراچی بد امنی کیس کے فیصلے پر مکمل عملدرآمد چاہتے ہیں،اداروں نے ذمےداری ادا نہیں کی،اس لیے ہمیں معاملےکو دیکھنا پڑا، مسئلہ رقم مختص کرنے کا نہیں بلکہ رقم صحیح جگہ خرچ بھی ہونی چاہیے، نئے ٹھیکوں میں غیر شفافیت برداشت نہیں کریں گے۔ عدالت نےکیس کی سماعت آئندہ ماہ تک کے لیے ملتوی کردی۔

بینچ نے سانحہ کوئٹہ پر افسوس اور برہمی کا اظہار کیا ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اسپتال جیسے ادارے آسان اہداف ہیں، صرف کاغذوں پر سیکیورٹی اقدامات کیے جاتے ہیں، مزید سانحے کا انتظار نہ کریں فوری اقدامات کریں، اگر موثر اقدامات نہ ہوئے تو ایسے واقعات ہوتے رہیں گے، اسپتالوں میں تعینات سکیورٹی گارڈز کو تربیت فراہم کی جائے، سکیورٹی گارڈز کی اسکریننگ بھی ضروری ہے، کوئی بعید نہیں کہ ان کے روپ میں طالبان اور را کے ایجنٹس ہوں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں