منفرد کام کرنے کی خواہش ہے سُلگنا پانی گڑھی
ایسی منشیات بھی ہیں جن کا استعمال کرنے کے بعد دیوی دیوتا نظر آنے لگتے ہیں ۔
گذشتہ دو تین برسوں میں ٹیلی ویژن کی کئی اداکاراؤں نے بولی وڈ میں قدم رکھا لیکن ان میں سے چند ایک ہی اس نگری میں جگہ بناپائیں۔ سُلگنا پانی گڑھی بھی ان ہی اداکاراؤں میں سے ایک ہے۔
منی اسکرین کے ناظرین نے اسے سب سے پہلے ڈراما سیریز '' امرت دھارا '' میں دیکھا۔ یہ سیریز ستمبر 2007ء سے مارچ 2008ء تک سونی اینٹرٹینمنٹ ٹیلی ویژن سے نشر ہوئی تھی۔ اس سیریز میں سلگنا کی اداکاری پسند کی گئی تھی۔ پھر اس نے ایک اور ڈراما سیریز '' دو سہیلیاں'' میں مرکزی کردار ادا کیا اور بہترین اداکاری کی بہ دولت منی اسکرین کی مقبول اداکاراؤں میں شامل ہوگئی۔ سلگنا کے چرچے بولی وڈ کے معروف ڈائریکٹر موہت سوری تک پہنچے تو انھوں نے اسے اپنی فلم '' مرڈر ٹو'' میں ایک نوجوان لڑکی ریشماں کا کردار ادا کرنے کی پیش کش کردی۔ ''مرڈر ٹو'' میں سلگنا کی اداکاری سے سبھی متاثر ہوئے اور فلمی مبصرین نے اسے مستقبل کی اسٹار قرار دیا۔
سُلگنا کا تعلق بھارتی ریاست اڑیسہ سے ہے۔ تاہم وہ دس برس تک دہلی میں رہی اور پھر 2007ء میں ممبئی آگئی اور یہیں سے اس کے اداکارانہ کیریر کا آغاز ہوا۔ نووارد اداکارہ کا حالیہ انٹرویو قارئین کے لیے پیش ہے۔
٭'' مرڈر ٹو '' کے بعد آپ پس منظر سے غائب ہوگئیں اور خاموشی سے رجت مکھرجی کی فلم Rave سائن کرلی۔ ہر اداکارہ بالخصوص نووارد اداکارائیں زیادہ سے زیادہ میڈیا میں ' اِن' رہنا چاہتی ہیں لیکن آپ میڈیا سے دور رہتی ہیں۔ اس کی وجہ کیا ہے؟
میری عادت ہے کہ جب تک اپنا مکمل نہیں کرلیتی اس وقت تک اس کے بارے میں کوئی بات نہیں کرتی۔ میں نے '' مرڈر ٹو'' میں بھی اپنے کردار کے بارے میں ذرائع ابلاغ کو زیادہ تفصیل نہیں بتائی تھی۔ اسی طرح میں نے یہ ظاہر نہیں کیا کہ رجت مکھرجی کی فلم Rave سائن کرنے جارہی ہوں۔ بہ طور ڈائریکٹر یہ رجت کی پہلی فلم ہے۔ کچھ عرصہ قبل پونے کے ایک اسکول میں طلبا کی ایک پارٹی ہوئی تھی جس میں الکحل کا استعمال بھی کیا گیا تھا۔ پارٹی میں شریک بہت سے طلبا گرفتار بھی ہوئے تھے اور یہ واقعہ خاصا مشہور ہوا تھا۔ Rave اسی واقعے کے پس منظر میں بنائی گئی ہے۔
٭ اس فلم میں آپ کا رول کس نوعیت کا ہے؟
میں نے اس فلم میں گاؤں کی ایک لڑکی کا کردار ادا کیا ہے جو شہر میں آنے کے بعد منشیات کی عادی ہوجاتی ہے۔ اس فلم کے کچھ سین پونے میں فلمائے گئے ہیں جب کہ باقی فلم کی عکس بندی ممبئی میں کی گئی ہے۔
٭ اس کردار کی ادائیگی کے لیے آپ کو کیا تیاری کرنی پڑی؟
سگریٹ، الکحل اور دیگر منشیات سے میں ہمیشہ دور رہی ہوں۔ منشیات کے استعمال کی وجہ سے میری ایک شناسا ہلاک ہوگئی تھی۔ اس وقت سے مجھے ان سے اور بھی نفرت ہوگئی ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ نوجوان ہر طرح کی منشیات سے دور رہیں۔ فلم کی شوٹنگ شروع ہونے سے قبل رجت مجھے یہ کہہ کر چھیڑتے رہتے تھے کہ تمھیں اپنے کردار کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے منشیات تو استعمال کرنی ہی پڑے گی۔ ان کی بات سن کر میں مسکرادیتی تھی اور کہتی تھی کہ اگر ایک اداکار کو قاتل کا رول کرنے کے لیے کسی کو قتل کرنے کی ضرورت نہیں تو پھر میں اس رول کے لیے کیوں منشیات کا استعمال کروں؟ ہم نے اس فلم کے لیے اچھی خاصی ریسرچ کی ہے۔ میں نے منشیات کی لت کے بارے میں دستاویزی فلمیں بھی دیکھیں۔ مجھے ایسی منشیات کے بارے میں علم ہوا جو انسان کو بے حس و حرکت کردیتی ہیں۔ پھر ایسی منشیات بھی ہیں جن کا استعمال کرنے کے بعد دیوی دیوتا نظر آنے لگتے ہیں! یہ میرے لیے ایک بالکل نئی دنیا تھی۔ اسی طرح Rave بھی بہت سوں پر ایک نیا جہان آشکار کرے گی۔
٭Rave کی شوٹنگ کا تجربہ کیسا رہا؟
اس فلم کی عکس بندی میرے لیے ایک یادگار تجربہ ثابت ہوئی۔ اس لیے بھی کہ اس فلم کے بیشتر اداکاروں اور ٹیم کے بہت سے ارکان کا تعلق اڑیسہ سے تھا۔ جب بھی ہم اکٹھے ہوتے تھے تو اوڑیا میں بات چیت شروع کردیتے تھے۔ اس فلم میں میرے علاوہ راج کمار یادو اور دیوندو شرما شامل ہیں۔ راج کمار '' لَو، سیکس اور دھوکا'' اور '' راگینی ایم ایم ایس'' میں اداکاری کرچکا ہے، اس فلم میں راج نے ایک ڈی جے کا رول کیا ہے۔ میرے زیادہ تر سین اسی کے ساتھ ہیں۔ دیوندو نے '' پیار کا پنچ نامہ'' میں خوب صورت اداکاری کی تھی۔
٭ آپ کا تعلق اڑیسہ سے ہے لیکن آپ نے اب تک کسی اوڑیا فلم میں رول نہیں کیا۔ اس کی وجہ کیا ہے؟ جب کہ آپ ایک تامل فلم میں بھی اداکاری کرچکی ہیں۔ اور کیا آپ نے کوئی اوڑیا فلم دیکھی ہے؟
جی نہیں، میں نے اب تک کوئی اوڑیا فلم نہیں دیکھی لیکن میں اپنی ریاست اور اس کی ثقافت سے محبت کرتی ہوں۔ ایسا نہیں ہے کہ مجھے اوڑیا فلموں کی آفرز نہیں ہو رہیں۔ مجھے انوبھو موہانٹی ( اوڑیا فلموں کا ہیرو ) کی بھی ایک فلم میں ہیروئن بننے کی پیش کش ہوئی تھی لیکن میرے پاس اس فلم کے لیے وقت نہیں تھا کیوں کہ انھی دنوں میں Rave کی شوٹنگ میں مصروف تھی۔ اگر اوڑیا فلم سازوں کی طرف سے مجھے کسی اچھی فلم میں رول آفر ہوتا ہے اور میرے پاس وقت بھی ہوا تو میں ضرور وہ فلم کروں گی۔
٭ بولی وڈ کا حصہ بن جانے کے بعد کیا آپ نے اپنے لیے اپنے کوئی حدود متعین کرلی ہیں؟
ٹیلی ویژن ہو یا بولی وڈ میں نے ہمیشہ منفرد کام کرنا چاہا ہے۔ میں نے '' امبر دھارا'' ( ڈراما سیریز) میں دھارا کا رول کیا تھا۔ امبر دھارا دو ایسی جڑواں بہنیں تھیں جن کے جسم بھی آپس میں جڑے ہوئے تھے۔ '' دو سہیلیاں'' میں، میں نے ایک راجپوت لڑکی کا کردار ادا کیا تھا۔ '' بدائی'' میں آپ نے مجھے منفی رول میں دیکھا تھا۔ فلم '' مرڈر ٹو'' میں کالج کی ایک ٹین ایجر کا رول دیا گیا تھا۔ Rave میں میرا کردار ان سب سے مختلف ہے جب کہ تامل فلم '' ایسائی'' میں، میں ایک دیہاتی لڑکی کا رول کررہی ہوں جو ایک موسیقار کو دل دے بیٹھتی ہے۔ اگر مجھے کوئی ایسا رول پسند آجائے جس کے لیے مجھے چوہوں سے بھری سرنگ میں سے گزرنا ہوتو میں وہ رول بھی کرلوں گی۔ میرے والدین اچھی طرح جانتے ہیں کہ اسکرین پر میں جو کچھ بھی کرتی ہوں وہ سب مصنوعی ہے۔ اس کا میری حقیقی زندگی سے کوئی تعلق نہیں۔ میں اسکرپٹ کی ضرورت کے مطابق سب کچھ کرنے کے لیے تیار ہوں۔
منی اسکرین کے ناظرین نے اسے سب سے پہلے ڈراما سیریز '' امرت دھارا '' میں دیکھا۔ یہ سیریز ستمبر 2007ء سے مارچ 2008ء تک سونی اینٹرٹینمنٹ ٹیلی ویژن سے نشر ہوئی تھی۔ اس سیریز میں سلگنا کی اداکاری پسند کی گئی تھی۔ پھر اس نے ایک اور ڈراما سیریز '' دو سہیلیاں'' میں مرکزی کردار ادا کیا اور بہترین اداکاری کی بہ دولت منی اسکرین کی مقبول اداکاراؤں میں شامل ہوگئی۔ سلگنا کے چرچے بولی وڈ کے معروف ڈائریکٹر موہت سوری تک پہنچے تو انھوں نے اسے اپنی فلم '' مرڈر ٹو'' میں ایک نوجوان لڑکی ریشماں کا کردار ادا کرنے کی پیش کش کردی۔ ''مرڈر ٹو'' میں سلگنا کی اداکاری سے سبھی متاثر ہوئے اور فلمی مبصرین نے اسے مستقبل کی اسٹار قرار دیا۔
سُلگنا کا تعلق بھارتی ریاست اڑیسہ سے ہے۔ تاہم وہ دس برس تک دہلی میں رہی اور پھر 2007ء میں ممبئی آگئی اور یہیں سے اس کے اداکارانہ کیریر کا آغاز ہوا۔ نووارد اداکارہ کا حالیہ انٹرویو قارئین کے لیے پیش ہے۔
٭'' مرڈر ٹو '' کے بعد آپ پس منظر سے غائب ہوگئیں اور خاموشی سے رجت مکھرجی کی فلم Rave سائن کرلی۔ ہر اداکارہ بالخصوص نووارد اداکارائیں زیادہ سے زیادہ میڈیا میں ' اِن' رہنا چاہتی ہیں لیکن آپ میڈیا سے دور رہتی ہیں۔ اس کی وجہ کیا ہے؟
میری عادت ہے کہ جب تک اپنا مکمل نہیں کرلیتی اس وقت تک اس کے بارے میں کوئی بات نہیں کرتی۔ میں نے '' مرڈر ٹو'' میں بھی اپنے کردار کے بارے میں ذرائع ابلاغ کو زیادہ تفصیل نہیں بتائی تھی۔ اسی طرح میں نے یہ ظاہر نہیں کیا کہ رجت مکھرجی کی فلم Rave سائن کرنے جارہی ہوں۔ بہ طور ڈائریکٹر یہ رجت کی پہلی فلم ہے۔ کچھ عرصہ قبل پونے کے ایک اسکول میں طلبا کی ایک پارٹی ہوئی تھی جس میں الکحل کا استعمال بھی کیا گیا تھا۔ پارٹی میں شریک بہت سے طلبا گرفتار بھی ہوئے تھے اور یہ واقعہ خاصا مشہور ہوا تھا۔ Rave اسی واقعے کے پس منظر میں بنائی گئی ہے۔
٭ اس فلم میں آپ کا رول کس نوعیت کا ہے؟
میں نے اس فلم میں گاؤں کی ایک لڑکی کا کردار ادا کیا ہے جو شہر میں آنے کے بعد منشیات کی عادی ہوجاتی ہے۔ اس فلم کے کچھ سین پونے میں فلمائے گئے ہیں جب کہ باقی فلم کی عکس بندی ممبئی میں کی گئی ہے۔
٭ اس کردار کی ادائیگی کے لیے آپ کو کیا تیاری کرنی پڑی؟
سگریٹ، الکحل اور دیگر منشیات سے میں ہمیشہ دور رہی ہوں۔ منشیات کے استعمال کی وجہ سے میری ایک شناسا ہلاک ہوگئی تھی۔ اس وقت سے مجھے ان سے اور بھی نفرت ہوگئی ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ نوجوان ہر طرح کی منشیات سے دور رہیں۔ فلم کی شوٹنگ شروع ہونے سے قبل رجت مجھے یہ کہہ کر چھیڑتے رہتے تھے کہ تمھیں اپنے کردار کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے منشیات تو استعمال کرنی ہی پڑے گی۔ ان کی بات سن کر میں مسکرادیتی تھی اور کہتی تھی کہ اگر ایک اداکار کو قاتل کا رول کرنے کے لیے کسی کو قتل کرنے کی ضرورت نہیں تو پھر میں اس رول کے لیے کیوں منشیات کا استعمال کروں؟ ہم نے اس فلم کے لیے اچھی خاصی ریسرچ کی ہے۔ میں نے منشیات کی لت کے بارے میں دستاویزی فلمیں بھی دیکھیں۔ مجھے ایسی منشیات کے بارے میں علم ہوا جو انسان کو بے حس و حرکت کردیتی ہیں۔ پھر ایسی منشیات بھی ہیں جن کا استعمال کرنے کے بعد دیوی دیوتا نظر آنے لگتے ہیں! یہ میرے لیے ایک بالکل نئی دنیا تھی۔ اسی طرح Rave بھی بہت سوں پر ایک نیا جہان آشکار کرے گی۔
٭Rave کی شوٹنگ کا تجربہ کیسا رہا؟
اس فلم کی عکس بندی میرے لیے ایک یادگار تجربہ ثابت ہوئی۔ اس لیے بھی کہ اس فلم کے بیشتر اداکاروں اور ٹیم کے بہت سے ارکان کا تعلق اڑیسہ سے تھا۔ جب بھی ہم اکٹھے ہوتے تھے تو اوڑیا میں بات چیت شروع کردیتے تھے۔ اس فلم میں میرے علاوہ راج کمار یادو اور دیوندو شرما شامل ہیں۔ راج کمار '' لَو، سیکس اور دھوکا'' اور '' راگینی ایم ایم ایس'' میں اداکاری کرچکا ہے، اس فلم میں راج نے ایک ڈی جے کا رول کیا ہے۔ میرے زیادہ تر سین اسی کے ساتھ ہیں۔ دیوندو نے '' پیار کا پنچ نامہ'' میں خوب صورت اداکاری کی تھی۔
٭ آپ کا تعلق اڑیسہ سے ہے لیکن آپ نے اب تک کسی اوڑیا فلم میں رول نہیں کیا۔ اس کی وجہ کیا ہے؟ جب کہ آپ ایک تامل فلم میں بھی اداکاری کرچکی ہیں۔ اور کیا آپ نے کوئی اوڑیا فلم دیکھی ہے؟
جی نہیں، میں نے اب تک کوئی اوڑیا فلم نہیں دیکھی لیکن میں اپنی ریاست اور اس کی ثقافت سے محبت کرتی ہوں۔ ایسا نہیں ہے کہ مجھے اوڑیا فلموں کی آفرز نہیں ہو رہیں۔ مجھے انوبھو موہانٹی ( اوڑیا فلموں کا ہیرو ) کی بھی ایک فلم میں ہیروئن بننے کی پیش کش ہوئی تھی لیکن میرے پاس اس فلم کے لیے وقت نہیں تھا کیوں کہ انھی دنوں میں Rave کی شوٹنگ میں مصروف تھی۔ اگر اوڑیا فلم سازوں کی طرف سے مجھے کسی اچھی فلم میں رول آفر ہوتا ہے اور میرے پاس وقت بھی ہوا تو میں ضرور وہ فلم کروں گی۔
٭ بولی وڈ کا حصہ بن جانے کے بعد کیا آپ نے اپنے لیے اپنے کوئی حدود متعین کرلی ہیں؟
ٹیلی ویژن ہو یا بولی وڈ میں نے ہمیشہ منفرد کام کرنا چاہا ہے۔ میں نے '' امبر دھارا'' ( ڈراما سیریز) میں دھارا کا رول کیا تھا۔ امبر دھارا دو ایسی جڑواں بہنیں تھیں جن کے جسم بھی آپس میں جڑے ہوئے تھے۔ '' دو سہیلیاں'' میں، میں نے ایک راجپوت لڑکی کا کردار ادا کیا تھا۔ '' بدائی'' میں آپ نے مجھے منفی رول میں دیکھا تھا۔ فلم '' مرڈر ٹو'' میں کالج کی ایک ٹین ایجر کا رول دیا گیا تھا۔ Rave میں میرا کردار ان سب سے مختلف ہے جب کہ تامل فلم '' ایسائی'' میں، میں ایک دیہاتی لڑکی کا رول کررہی ہوں جو ایک موسیقار کو دل دے بیٹھتی ہے۔ اگر مجھے کوئی ایسا رول پسند آجائے جس کے لیے مجھے چوہوں سے بھری سرنگ میں سے گزرنا ہوتو میں وہ رول بھی کرلوں گی۔ میرے والدین اچھی طرح جانتے ہیں کہ اسکرین پر میں جو کچھ بھی کرتی ہوں وہ سب مصنوعی ہے۔ اس کا میری حقیقی زندگی سے کوئی تعلق نہیں۔ میں اسکرپٹ کی ضرورت کے مطابق سب کچھ کرنے کے لیے تیار ہوں۔